قبروں پر بھی 1500 روپے تک ٹیکس لگانے کی تجویز، انتہائی تکلیف دہ خبر آگئی

قبروں پر بھی 1500 روپے تک ٹیکس لگانے کی تجویز، انتہائی تکلیف دہ خبر آگئی
قبروں پر بھی 1500 روپے تک ٹیکس لگانے کی تجویز، انتہائی تکلیف دہ خبر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت کو لاہور میں نئی قبروں پر فی تدفین ایک ہزار سے 1500 روپے تک ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے اپنے زیرِ انتظام آنے والے قبرستانوں میں ٹیکس کی تجاویز منظوری کیلئے لوکل گورنمنٹ کو بھجوا دی ہے۔ زیر غور تجویز میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹیکس سے اکٹھی ہونے والی رقم کو قبرستانوں کی دیکھ بھال کے لیے خرچ کیا جائے گا۔عام طور پر قبرستان میں جگہ کا کرایہ اور تدفین کے انتظامات ملا کر تقریبا 10 ہزار روپے تک اخراجات آتے ہیں لیکن اب یہ ٹیکس بھی عوام کو دینا پڑے گا۔ اس حوالے سے باقاعدہ ایک مراسلہ بھجوایا گیا ہے جس کے تحت قبرستانوں پر ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔ کمیٹی کی صدارت چیئرمین کریں گے جس میں باقاعدہ تدفین کے گھنٹے سمیت فاتحہ خوانی کرنے والوں کےلیے بھی وقت مقرر کیا جائے گا۔مراسلے کے مطابق بچوں کی قبر پر ہزار روپے اور بڑوں کی قبر پر 1500 روپے ٹیکس ہوگا۔ فاتحہ خوانی کرنے والے صبح ساڑھے 8 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک قبرستان آسکیں گے جبکہ مقررہ وقت کے بعد قبرستان میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کمیٹی قبر کی گہرائی، لمبائی اور چوڑائی کا بھی تعین کرے گی۔سماءنیوز کے مطابق سابق میئر لاہور کرنل (ر) مبشر جاوید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نیا قانون 2019 بنا کر ہماری حیثیت ختم کر دی ہے اور قانون کے سیکشن 316، 17 اور 18 میں یہ واضح ہے کہ منتخب لوکل گورنمنٹ ہی کوئی نیا ٹیکس لگا سکتی ہے۔کرنل (ر) مبشر جاوید نے بتایا کہ ایک کمشنر یہاں ایڈمنسٹیٹر ہیں جن کے ماتحت کارپوریشن کے آفیسرز نے یہ مضحکہ خیز تجاویز بنائی ہیں جو کہ کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں قائم تین بڑے قبرستان محکمہ اوقاف کے زیرِ انتظام ہیں جبکہ بقیہ تمام قبرستان مقامی افراد خود چلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت میں ’شہر خاموشاں‘ کے نام سے ایک اتھارٹی بنائی گئی تھی جس نے لاہور میں دو بڑے قبرستان بنائے ہیں۔ یہ اتھارٹی جسد خاکی کو گھر سے قبر میں دفنانے تک کا کام مفت کرتی ہے۔مفتی نعیم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مردوں پر ٹیکس لگانا بہت بڑا ظلم ہے اور غریب یا لاوارث شخص جس کے لیے کفن و دفن کے اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں ہوتا اسکے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ان تجاویز کی کسی صورت منظوری نہیں ہونی چاہیے۔