جنوبی ایشیا میں مون سون سے تباہی، 180سے زائد افراد ہلاک,لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور , کروڑوں افراد متاثر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور میں بادل جم کر برس رہے ہیں اور اب تک ’پیرس‘ کہلانے والے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مسلسل تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ سڑکیں ندی نالوں کی شکل اختیار کر چکی ہیں جبکہ مزید دو روز بارش ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،دوسری طرف جنوبی ایشیا میں مون سون کی تباہی سے اب تک 180افراد ہلاک ہو چکے ہیں،طوفانی بارشوں سے ابتک جنوبی ایشیا میں کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں،لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ نے بھی خطرات بڑھا دیئے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مون سون کی بارشوں کا سلسلہ ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے، بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش میں سیلابی صورتحال ہے جبکہ آزاد کشمیر میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے بنگلہ دیش میں 34افراد ہلاک ہو چکے ہیں، بنگلہ دیش کے شمالی حصے میں دریا خطرناک سطح سے ایک میٹر اوپر آ گیا ہے,نیپال میں سیلاب سے 67 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ نیپال میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔بھارت میں سیلاب سے اب تک 50افراد ہلاک ہو چکے ہیں، بھارتی ریاست آسام اور بہار میں سیلاب کی تباہی مچائی ہوئی ہے۔ ہماچل پردیش میں ایک واقعہ کے دوران 11فوجیوں سمیت 14افراد بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ مشکل حالات ریاست آسام میں ہیں جہاں 43لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 83ہزار کے قریب افراد ریلیف کے منتظر ہیں۔ ریاست بہار میں 26لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔یاد رہے کہ 2017 کے سیلاب کے دوران صرف نیپال اور بنگلہ دیش میں ایک ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔