ٹیکسز اور پلاٹوں کی ٹرانسفر کے اخراجات میں کمی سے پراپرٹی کی خرید و فروخت میں تیزی
لاہور (رپورٹ میاں اشفاق انجم) وزیراعظم پاکستان کے کاروبار دوست اقدامات، رئیل اسٹیٹ پٹری پر چڑھ گئی۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے شرح سو د میں بڑی کمی، کیپٹل گین ٹیکس کی میعاد 8سال سے کم کرکے 4سال کرنے، سی وی ٹی اوراشٹام ڈیوٹی 5فیصد سے کم کر کے ایک فیصدکرنے سے پراپرٹی کی خرید و فروخت میں اچانک تیزی، وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکیج اور 31دسمبر تک گھر بنانے کے لیے ایمنسٹی دینے کے فیصلوں نے کام دکھانا شروع کر دیا۔ ڈی ایچ اے لاہور اور کراچی میں پلاٹوں کی قیمتوں میں 15سے 30لاکھ تک اضافہ ہو گیا۔ گوادر اور پنجاب کی پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں کے پلاٹوں کی قیمتیں بڑھنے کے ساتھ سیلز پرچیزمیں اضافہ ریکارڈ۔ ملک بھر کے ڈی ایچ اے اور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں نئے گھر بنانے والوں کی طرف سے سینکڑوں درخواستیں وصول۔ نقشوں کی فوری منظوری کی درخواست”روزنامہ پاکستان“کے سروے کے مطابق 2016ء میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے مسلط کئے گئے بے جا ٹیکسیز کی وجہ سے پیدا ہونے والا پراپرٹی بحران ختم۔پراپرٹی کی خرید وفروخت میں اضافے کی بنیادی وجہ ٹیکسیز میں کمی اور ڈی ایچ اے کے پلاٹس کی ٹرانسفر کے اخراجات میں بڑی کمی بتائی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک کنال کے پلاٹ کے ٹرانسفر کے اخراجات جو 10 لاکھ تک تھے وہ کم ہو کر ایک لاکھ 60ہزارسے 2لاکھ تک رہ گے ہیں۔ ۔ ڈی ایچ اے لاہور کراچی میں روزانہ ٹرانسفر جو نہ ہونے کے برابر رہ گئیں تھیں ان میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے ڈی ایچ اے لاہور فیز 6کے پلاٹس میں 20سے 30لاکھ تک، فیز 7کا پلاٹ جو ایک کروڑ 10لاکھ کا تھا وہ ایک کروڑ 30لاکھ سے 70لاکھ تک پہنچا ہے۔ ڈی ایچ اے لاہور فیز 8میں بھی 25سے 30لاکھ قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ فیز9پریزیم میں بھی 15سے 25لاکھ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ بحریہ ٹاؤن لاہور، کراچی کے مختلف سیکٹر سمیت، سنٹرل پارک، او پی ایف،پارک ایونیو، پاک فضائیہ، اسٹیٹ لائف، سوئی گیس، کے پلاٹوں میں بھی 5سے 7لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔ پاکستانی معشیت کے لیے خوش آئند عمل ہے پاکستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے سرمایہ کار نے رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی کے شعبوں میں دلچسپی لینا شروع کر دی ہے۔ اہل پاکستان کے لیے بڑی خوشخبری یہ بھی ہے بیرون ملک سے آنے والے سرمایہ کار کا اعتماد سی پیک پر مزید بڑھا ہے۔گوادر کی ہاؤسنگ سکیموں میں غیر معمولی دلچسپی دیکھی جارہی ہے۔ وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکج پر عمل درآمد کے ساتھ ہی تعمیراتی شعبوں میں بالعموم اور گھر وں کی تعمیر میں بالخصوص تیزی آگئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے تعمیراتی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے نقشہ کی منظوری کے لیے30 دن،عمارت کی تکمیل کے لیے سرٹفیکٹ کے اجراء کے لیے 30دن، اور پرائیویٹ رہائشی سکیموں کی منظوری کے لیے 60دن کی ڈیڈ لائن دینے کے لیے ون ونڈو کے اجراء کی غیر معمولی،پذیرائی دیکھی جا رہی ہے معلوم ہوا ہے ا یل ڈی اے، سی ڈی اے،کے ڈی اے، ایف ڈی اے اور ملک بھر کے ڈی ایچ اے میں نئے مکان بالخصوص 5مرلہ گھر بنانے کا رحجان بڑھا ہے اس لیے سینکڑوں کی تعداد میں 5مرلہ اور 10مرلہ گھر بنانے والوں کی درخواستیں وصول ہو رہی ہیں۔ یکم جولائی سے 15جولائی تک خرید وفروخت میں اضافہ کی وجہ سے حکومتی ریونیو میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔تعمیراتی شعبہ کے ٹھیکدار ایل ڈی اے اور حکومتی اداروں میں نقشوں کی منظوری میں تاخیر سے پریشان ہیں ان کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ایمنسٹی کے لیے31دسمبر 2020ء کی ڈیڈ لائن بڑھا کر31 دسمبر2021ء تک کردی جائے۔ تاکہ وزیر اعظم کا 50لاکھ گھروں کا خواب بھی پورا ہو سکے۔ اسی طرع کا مطالبہ رہائشی سکیموں کے مالکان کی طرف کیا گیا ہے ان کا کہنا ہے ہاؤسنگ سکیموں کی منظوری کے لیے 60دن کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہو رہا۔ رہائشی سکیموں کی منظوری کے لیے بلاوجہ کی حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
پلاٹوں کی خریدوفروخت