لاہور ہائیکورٹ، ڈاکٹر رضوان نصیرکی ڈی جی ریسکیو1122تعیناتی کیس پر فیصلہ محفوظ
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ نے ڈی جی ریسکیو1122کے طور پرمستقل کرنے کے لئے دائرڈاکٹر رضوان نصیر کی درخواست پرفریقین کا موقف سننے کے بعدفیصلہ محفوظ کرلیا،دوران سماعت جسٹس عائشہ اے ملک نے ڈاکٹر رضوان نصیر کومخاطب کرکے ریمارکس دیئے کہ حکومت اور انتظامی ڈیپارٹمنٹ دونوں آپ کو نہیں رکھنا چاہ رہے توآپ کس لئے بضد ہیں؟اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ نے ریسکیو 1122 میں اچھا کام کیا ہے، تو امید ہے دوسری جگہ بھی اچھا کام کریں گے، عدالت نے جو باتیں آپ سے کی ہیں، آپ تسلی سے سوچیں اور ان پہ عمل کریں، ڈاکٹر رضوان نصیر نے استدعا کی کہ انہیں ڈی جی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی تعینات کردیا جائے، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محکمہ داخلہ پنجاب کیپٹن (ر) شہباز نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ ڈی جی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کی سیٹ 2015 ء میں تخلیق کی گئی،ڈاکٹر رضوان نصیر نے اپنی بطور ڈی جی ریسکیوتعیناتی کا 2006ء کا نوٹیفکیشن پیش کیا ہے، 2006 ء میں جب سیٹ ہی نہیں تھی تو حکومت ڈاکٹر رضوان نصیر کو کیسے مستقل کرے، پنجاب ایمرجنسی سروسز ایکٹ 2006کے مطابق ڈی جی ریسکیو پنجاب کی سیٹ کنٹریکٹ کی سیٹ ہے، ایکٹ کے مطابق ڈاکٹر رضوان نصیر کو بطور ڈی جی ریسکیوریگولر نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے مزید موقف اختیار کیا کہ دونوں سیٹوں پر بھرتی میرٹ اور شفاف پراسس کے بعد عمل میں لائی جائے گی، ڈی جی ریسکیو اور ڈی جی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی پر تعیناتی کسی فردِ واحد کی خواہش پر نہیں کی جاسکتی۔
ڈاکٹر رضوان نصیرکیس