پنجاب اسمبلی میں کوڈ آف پروسیجر سمیت 4بل منظور، 3آرڈیننس کمیٹیوں کے حوالے
لاہور(نمائند ہ خصوصی)پنجاب اسمبلی نے کوڈ اف پروسیجر ترمیمی بل2020ء، دی پنجاب پری وینٹیشن آف ہورڈنگ بل،دی پنجاب انفکیشن ڈزیزز (پروینٹیشن اینڈ کنٹرول) بل اورپنجاب پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن پرموشن اینڈ ریگولیشن بل 2020ء کثرت رائے سے منظور کر لئے ہیں، رکن اسمبلی ملک محمداحمد خاں کی نشاندہی پر پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو با اختیار بنانے کے ایشو پر بھی کمیٹی قائم کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ40منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں رکن اسمبلی اعظمیٰ بخاری، کے والد بانی پاکستان محمد علی جناح کے نواسے اسلم جناح اور نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چا نسلر کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ملک احمد خان نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ اسمبلی کی ورکنگ قائمہ کمیٹیوں کی ورکنگ کے ساتھ وابستہ ہے ایسی بھی کمیٹیاں ہیں جو بنا دی جاتی ہیں اور ان کے چیئر مین کا الیکشن بھی ہو جاتا ہے لیکن پانچ سال تک ان کی کوئی میٹنگ بھی نہیں ہو پاتی جس کی وجہ سے ممبران کی دلچسپی بھی کم ہو جاتی ہے لہٰذا میری استدعا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو با اختیار بنایا جائے جس پر سپیکر نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت سے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ پہلے بھی ایوان میں اٹھایا جا چکا ہے جس پر وزیر قانون نے ایوان کو یقین دلایا کہ حکومت اس حوالے سے جمہوری اور مثبت کرادار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ سپیکر نے اس معاملہ پر ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کی جو قومی اسمبلی اور د یگر صوبائی اسمبلیوں سے رابطہ کرکے ان کی قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے رولز آف پروسیجر کا جائز لے گی اور پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو با اختیار بنانے کے لئے سفارشات تیار کریگی۔ اجلاس میں محکمہ ہاسنگ،شہری ترقی و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے متعلقہ سوالوں کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری ملک تیمور مسعود نے دئیے۔ ارشد ملک کے سوال پر سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ دس سال پنجاب میں ن لیگ کی حکومت رہی مگر سیوریج کا نظام بہتر نہ ہوسکا، ماضی میں مون سون میں لونگ بوٹ پہن کر تصاویر بناتے تھے کچھ کام بھی کر لیتے۔سیوریج کا بہترین نظام ہوتا تو آج عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان میں تین آرڈیننس راوی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پنجاب کی غیر ضروری کوآپریٹو سوسائیٹیز اور پنجاب کوآپریٹو کا ترمیمی آرڈیننس متعارف کروائے گئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپر د کردئیے گئے جس پر سپیکر نے دو ماہ میں رپورٹ بھی طلب کر لی۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں چا ر بلوں کوڈ آف پروسیجر(پنجاب ترمیمی) بل2020، پنجاب پری وینٹیشن آف ہورڈنگ بل2020، پنجاب انفکیشن ڈزیزز (پروینٹیشن اینڈ کنٹرول) بل اورپنجاب پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن پرموشن اینڈ ریگولیشن بل 2020ء کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج بروز جمعرات دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
پنجاب اسمبلی