بینک گروی شدہ سامان فروخت کرنے کیلئے آسان پالیسی بنائیں،کاٹن جنرز

  بینک گروی شدہ سامان فروخت کرنے کیلئے آسان پالیسی بنائیں،کاٹن جنرز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (نیوز رپورٹر) پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں محمد جاوید سہیل رحمانی کی زیر صدارت سینئر ممبران کے مشاورتی اجلاس میں کمرشل بینکوں کے ریجنل و کریڈٹ ہیڈز کی کرونا کے باوجود جننگ انڈسٹری کے مالکان سے قرضوں و مارک اپ کی ریکوری کی خاطر دھمکیوں و نازیبا الفاظ کے خلاف قرار داد مذمت پیش کی گئی۔ اجلاس میں چیئرمین پی سی جی ا ے نے کہا کہ موجودہ حالات میں جننگ سیکٹر بہت نازک وقت سے گزر رہا ہے اور ہم غیر فروخت شدہ سٹاک کے عدم خریدار، ٹیکسٹائل ملز کی جنرز کو عدم ادائیگی، بینکوں کے قرضوں کی ادائیگیوں و دیگر مسائل (بقیہ نمبر11صفحہ6پر)
میں گھرے ہوئے ہیں اور ٹیکسٹائل چین کا بنیادی حصہ ہو نے کے باعث حکومتی تعاون کے منتظر ہیں۔ سابق چیئرمین شہزاد علی خان نے کہا کہ کاروباری لوگوں کو بینکوں میں بلا کر تذلیل کی جارہی ہے اور ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے جنرز کوئی کاروبار نہیں جرم کر رہے ہیں۔جننگ انڈسٹری کے ساتھ کمرشل بینکس سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر و شوگر انڈسٹری کو مراعات دی جاتی ہیں۔ حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جنرز کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے سٹیٹ بینک کے ذریعے کمرشل بینکوں سے ایسی پالیسی جاری کروائے کہ جس سے جنرز اپنا گروی شدہ کھل و روئی کا سٹاک فروخت کر کے بینکوں کو رقم ادا کر سکے ورنہ مالی بدحالی کا شکار جننگ انڈسٹری اور بینکوں میں تصادم کا خدشہ ہے۔رانا محمد سلیم نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں بینک پالیسی تبدیل نہیں کرے گا اور حکومت تعاون نہیں کرے گی تو کھلے آسمان تلے پڑی روئی عدم خریدارکے باعث تباہ ہو جائے گی جس کے انتہائی منفی اثرات معیشت پراثر انداز ہوں گے۔حکومت ٹی سی پی کو فعال کرکے ٹیکسٹائل سیکٹر (واحد خریدار)کی اجارہ داری ختم کرے اور کمرشل بینکس گروی شدہ مال فروخت کرنے کے لیے آسان پالیسی دیں۔ ڈاکٹر جسومل نے کہا کہ نئی فصل کی آمد شروع ہو چکی ہے جبکہ سابقہ کاٹن سیزن کا سٹاک جنرز کے پاس موجود ہے اور فروخت شدہ مال کی اربوں روپے کی ریکوری ٹیکسٹائل ملز کے ذمہ ہے جس کی وجہ سے کاٹن جنرز کو شدید مالی دباؤ کا سامنا ہے۔مزید فیکٹریوں میں پڑے کھل و روئی کے سٹاک کا کوئی خریدار نہ ہے جبکہ بینک مال ریلیز نہ کر نے کی پالیسی پر گامزن ہیں جس سے سٹاک کی کوالٹی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور جننگ انڈسٹری کا کوئی پرسان حال نہیں اور نہ ہی وہ مالی طور پر اگلی فصل سنبھالنے کے قابل ہیں۔ خالد حنیف لودھی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کاٹن جنرز بینکوں کے مارک اپ اور بینک گارنٹیزایڈجسٹ کروانے سے قاصر ہیں کیونکہ مارکیٹ میں کوئی خریدار نہ ہے۔ حافظ عبدالطیف نے کہا کہ جنرز یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور سوچ سمجھ کر حالیہ سیزن میں نفع نقصان کو دیکھتے ہوئے فیکٹریاں چلائیں کیونکہ کورونا کے باعث غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔سہیل محمود نے کہا کہ کمرشل بینکس جنرز کے ساتھ باوقار طریقے سے پیش آئیں اور پالیسی نہ دینے کی صورت میں نفع نقصان کے ذمہ دار بینکس خود ہوں گے۔تمام ممبران نے متفقہ طور پر مشاورت کے بعد حکومت وقت و متعلقہ وزارتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ جننگ انڈسٹری کو فعال بنانے کے لیے ٹیکسٹائل ملز سے ریکوری کروانے، غیر فروخت شدہ مال ٹی سی پی کے ذریعے خریداری کرنے میں تعاون کریں۔مزید سٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ کمرشل بینکوں کو احکامات دیں کہ وہ کاٹن جننگ انڈسٹری کی بقاء کے لیے آسان اور قابل عمل پالیسی دیں جس سے جنرز اپنا مال فروخت کر کے بینکوں کو رقم ایڈجسٹ کر وا سکیں اور کرونا کے باعث منجمند انڈسٹری کا پہیہ چلاسکیں۔ اجلاس میں سابق چیئرمین حفیظ انور،مختار بلوچ، سابق وائس چیئرمین مہر محمد اشرف مہار،راؤ صدرالدین، شیخ عاصم سعید،میاں جاوید طارق،سینئر ممبر چوہدری خالد بشیر، غلام مصطفی، وحید اختر، داؤد کریم، شیخ اشفاق، غلام شبیر، طارق امیر، میاں شہباز، سیٹھ اسلم و دیگر سینئر ممبران میں کثیر تعداد میں شرکت کی۔
کاٹن جنرز