اخوان المسلمون کی طویل آزمائشیں (2)

اخوان المسلمون کی طویل آزمائشیں (2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کے شرق اوسط اور شمالی افریقہ ]مینا[ کے لیے ڈائریکٹر تحقیق اور ایڈوکیسی فلپ لوتھر نے مصر میں اخوان المسلمون کے ارکان کو سنائی جانے والی پھانسی کی حالیہ سزاؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”2018ء  میں ناانصافی پر مبنی اجتماعی مقدمات کی سماعت کے دوران مصر کی اعلیٰ ترین سول عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی بے رحمانہ سزائیں مصر کی شہرت پر ایک بدنما داغ ہیں، جس کا پرتو پورے ملک کے عدالتی نظام پر بھی پڑنے کا اندیشہ ہے“۔
’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے مصری عدالتوں میں چلنے والے ان مقدمات کو مکمل طور پر غیر شفاف قرار دیتے ہوئے مصری حکومت سے سزائے موت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ان پھانسیوں کو الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ گروپ نے بھی ’خوفناک‘ قرار دیا۔


مصری حکومت کا اپنی کینگرو عدالتوں کے ذریعے پہاڑی کے ان چراغوں کو سزائیں دلوانا کوئی نئی اور عجیب بات نہیں۔ ماضی میں انھی عدالتوں سے حریت کے متوالوں کو فنا کے گھاٹ اتارنے کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں، جن میں دسیوں پر عمل درآمد بھی کرایا جا چکا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سزائیں آخری نہیں کیونکہ عدالتوں میں انصاف کے بجائے گھناؤنی سیاست ہورہی ہے۔ ججوں کو حکومت وقت نے اپنا آلہ کار بنا کر سیاسی مخالفین کو کچلنے کا جو مذموم منصوبہ بنا رکھا ہے، اس کی قلعی کھل چکی ہے۔
قانون کے تقاضے پورے کیے بغیر سرسری سماعت کے بعد سزائیں کسی فوجی حکومت کا خاصہ تو ہو سکتی ہیں، جمہوریت کے دعوے داروں کو یہ حربے زیب نہیں دیتے۔ مقدموں میں گواہیاں پیش کرنے کے بجائے خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹوں ہی کی بنیاد پر سیاسی مخالفین کو مجرم ثابت کرنے کے لیے مسلسل یہ خونیں کھیل کھیلا جا رہا ہے۔
قومی رہنماوں کی بے قدری کیوں؟!:مصر کی قومی زندگی کے ان جگمگاتے چراغوں کی زندگی کے سرسری جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ جنرل عبدالفتاح السیسی کی قیادت میں مصر میں برسراقتدار 21ویں صدی کے نئے فرعون اپنے سیاسی مخالفین کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔


اخوان المسلمون نے نامساعد حالات کے اندر عرب دنیا میں جس طرح اپنی مقبولیت کا  لوہا منوایا، وہ عرب حکمرانوں اور رجواڑوں کے لیے ڈراؤنا خواب ہے۔ انھیں خدشہ ہے کہ آج اگر عرب دنیا میں آزاد انتخاب کا ڈول ڈالا گیا تو ان کے خاندانی اقتدار دھڑام سے زمین پر آ رہیں گے۔
یہ روشن چراغ کون ہیں؟: یہاں پر ہم ان عظیم انسانوں کے تعارف کے طور پر چند سطور رقم کر رہے ہیں:
 ڈاکٹر محمد البلتاجی: البحیرہ گورنری کے کفر الدوار شہر میں 1963ء  میں پیدا ہوئے، قاہرہ کے علاقے شبرا میں پروان چڑھے۔انھوں نے الازہر یونی ورسٹی سے میڈیکل کے پہلے بیج1987ء میں  ایم بی بی ایس کا امتحان رول آف آنر کے ساتھ پاس کیا۔
دو برس الحسین یونی ورسٹی ہسپتال میں بہترین ڈاکٹر کے طور پر خدمات سرانجام دیں اور وہیں سے ناک، کان اور گلہ کے شعبوں میں تخصص کے بعد الازہر کے کالج آف میڈیسن میں استاد مقرر ہوئے۔ پھر ترقی کرتے ہوئے آپ اسی شعبے کے پروفیسر مقرر ہوئے۔
محمدالبلتاجی اوائل عمری سے دعوتِ دین اور خدمت عامہ کے کاموں میں سراپا متحرک رہنے کے عادی تھے۔ وہ اپنی آبائی میونسپلٹی کفرالدوار میں بھلائی اور خیرات کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ زمانہ طالب علمی میں الازہر کالج آف میڈیسن کی طلبہ انجمن کے صدر بھی رہے۔  وہ ڈاکٹروں کی انجمن کے نمایندے کے طور پر متعدد خیراتی میڈیکل کیمپوں اور قافلوں کے ہمراہ ملک کے اندر اور باہر سفر کرتے رہے، جہاں انھوں نے غریبوں اور یتیموں کا مفت علاج کیا۔ اپنے علم اور اخلاق میں نمایاں مقام رکھنے اور غریب مریضوں کا مفت علاج کرنے کے باعث ہردل عزیز شخصیت ہیں۔


محمد البلتاجی، اخوان المسلمون کے وہ حوصلہ مند قائد ہیں،جن کی بیٹی کو رابعہ العدویہ میں ان کی آنکھوں کے سامنے تیزدھار آلے سے شہید کر دیا گیا اور ڈاکٹر البلتاجی کو اپنی شہید بیٹی کے جنازے میں شرکت کی اجازت بھی نہ ملی۔ اخوان المسلمون نے انھیں پارلیمنٹ کی رکنیت کا ٹکٹ دیا، جس پر وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔انھوں نے قاہرہ کے علاقے شبرا الخیمہ میں پرائیویٹ ہسپتال قائم کیا۔ مصری پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے کے بعد آپ پارلیمنٹ میں دفاع اور قومی سلامتی کی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔انھوں نے اسلامی پارلیمنٹرینز کے بین الاقوامی کلب کی داغ بیل ڈالی،اور اسلامی نیشنل کانفرنس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے۔
ڈاکٹر صاحب نے قضیہ فلسطین کا ہمیشہ مذہبی جوش وجذبے سے کیس پیش کیا اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کروانے کی غرض سے بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی۔ البلتاجی مئی 2010ء  میں غزہ کا محاصرہ ختم کروانے کی غرض سے ترکی سے بھیجے گئے ’فریڈیم فلوٹیلا‘ میں سوار تھے، جس پر اسرائیل نے غزہ پہنچنے سے قبل کھلے سمندر میں کمانڈوز کے ذریعے حملہ کر دیا تھا۔      (جاری ہے)

مزید :

رائے -کالم -