پنجاب بجٹ ، ڈاکٹروں کا پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ
لاہور(جاوید اقبال) ڈاکٹروں کی مختلف تنظیموں نے صوبائی بجٹ میں ڈاکٹروں پر پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کے خلاف تحریک چلانے پر اتفاق کر لیا ہے، ڈاکٹروں کی مختلف تنظیموں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ حکومت نے یکم جولائی سے ڈاکٹروں پر پروفیشنل ٹیکس عائد کیا یا ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی ،کلینکس یا ہسپتالوں پر ٹیکس عائد کیا تو اس کے خلاف تمام ڈاکٹر برادری پوری قوت سے سڑکوں پر آئے گی اور بھرپور انداز میں تحریک چلائی جائے گی اس سلسلے میں داکٹرز تنظیموں میں یہ بھی طے پایا ہے کہ آئندہ چند روز میں صوبائی وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی جائے گی جس میں ان سے یہ ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے گا اور انہیں کہا جائے گا کہ اگر یہ ٹیکس ڈاکٹرز پر عائد کرنا بہت ضروری ہے تو اس سے قبل نرسوں ،وکلاء اور انجینئرز سے بھی پروفیشنل ٹیکس وصول کیا جائے پھر ڈاکٹر بھی دے دیں گے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پاکستان ،ینگ ڈاکٹرایسوسی ایشن پنجاب ،پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ،پرائیویٹ ہاسپٹل ایسوسی ایشن ،سرجن ایسوسی ایشن ،پلاسٹک سرجن ایسوسی ایشن ،پنجاب میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن ،پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن پنجاب میں رابطے شروع ہو گئے ہیں اور تمام تنظیموں نے ڈاکٹرز پر صوبائی بجٹ 2016-17میں عائد کردہ پروفیشنل ٹیکس کو مسترد کر دیا ہے اور اس حوالے سے وائی ڈی اے پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سلیمان کاظمی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر پہلے ہی متعدد ٹیکس دے رہے ہیں ۔95 سے 98فیصد ڈاکٹرز پہلے ہی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔3سے 5فیصد ڈاکٹرز ایسے ہیں جو شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں ان کی سزا 98فیصدکو نہ دی جائے۔ حکومت یکم جولائی سے ڈاکٹروں پر عائد کیے گئے پروفیشنل ٹیکس کا فیصلہ واپس لے ۔اس پر گفتگو کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر اجمل چودھری نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ڈاکٹروں پر پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ واپس لے ورنہ ڈاکٹر برادری سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائے گی لہٰذا ہم کسی قسم کا ٹیکس نہیں دیں گے۔ حکومت پہلے نرسوں ،وکلاء اور انجینئرز سے ٹیکس لے اس کے بعد ہم بھی سوچیں گے ۔انہوں نے کہا کہ صحت کی غلط پالیسیوں کے باعث داکٹرز پہلے ہی ملک چھوڑ رہے ہیں ۔سعودی عرب اور دیگر ممالک میں جا کر ملازمتیں تلاش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں داکٹروں کی کمی واقع ہو رہی ہے ۔حکومت کے ریونیو جمع کرنے والے ادارے جو ٹیکس کے سالانہ اہداف مقرر کیے جاتے ہیں ان کی وصولی میں ناکام ہو رہے ہیں اور سالانہ 200سے 300ارب روپے کا خسارہ سامنے آ جاتا ہے، حکومت ان کا قبلہ درست کرنے کی بجائے ڈاکٹروں پر ٹیکس عائد کر کے اپنا خسارہ کم کرنا چاہتی ہے ۔ہم اس ٹیکس کو تسلیم نہیں کرتے اس کے خاتمے کے لیے تمام تنظیموں کا مشترکہ اجلاس بلا کر لائحہ عمل طے کیا جائے گا جس کے بعد حکومت کو فیصلہ واپس لینے کی دیڈ لائن دی جائے گی اگر نہ لیا گیا تو بھرپور تحریک چلائیں گے ۔اس حوالے سے پی ایم اے پنجاب کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر اظہار چودھری نے کہا کہ ڈاکٹروں پر پروفیشنل ٹیکس عائد کر کے حکومت نے داکٹروں سے زیادتی کی ہے ہم اس کو عائد نہیں کرنے دیں گے ۔تمام تنظیموں سے رابطے میں ہیں اور جلد ہی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔ڈاکٹر پہلے ہی تنخواہوں سے متعدد ٹیکس دے رہے ہیں اس لئے نیا ٹیکس نا انصافی ہے ۔اسے واپس لیا جائے ورنہ احتجاج کریں گے ۔پرائیویٹ ہاسپٹل ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر مظہر اقبال نے کہا کہ ہم پروفیشنل ٹیکس دینے کے متمنی نہیں ہو سکتے مگرطرح طرح کے ٹیکس لگائے جا رہے ہین جس سے علاج معالجہ مہنگا ہو رہا ہے اور غریبوں پر بوجھ پڑ رہا ہے ہم وائی ڈی اے اور ٹی ایم او سے مل کر لائحہ عمل تشکیل دے رہے ہیں جس کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔ایم ٹی اے کے صدر پروفیسر ریاض وڑائچ نے کہا کہ سرجنز پر پروفیشنل ٹیکس عائد کرنا بہت بڑی زیادتی ہے ہم اس کو قبول نہیں کرتے حکومت ویسے کہہ دے کہ ڈاکٹر اپنا بوریا بسترسمیٹ کریہاں سے چلے جائیں ۔جراہی کے آلات ،ادویات اور بجلی و گیس نہایت مہنگے ہیں اس کے باوجود پاکستان کے سرجنز انتہائی سستا علاج معالجہ مریضوں کو مہیا کر رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر انکم ٹیکس بھی دے رہے ہیں سیلز ٹیکس بھی دیتے ہیں اور اب یہ بیا ٹیکس عائد کرنا سمجھ سے بالا ہے حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔