پیرس ، متنازعہ قانون کیخلاف مظاہرے ، جھڑپیں ، 29پولیس اہلکار وں سمیت 40زخمی ، 21گرفتار
پیرس(اے این این ) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ملازمتوں کے لیے مجوزہ اصلاحاتی قانون کے خلاف ہونے والا مظاہرہ پرتشدد صورت اختیار کر گیا جس میں 29پولیس اہلکاروں سمیت مزید 40 افراد زخمی ہوگئے۔حکام نے پولیس اور نقاب پوش مظاہرین میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد 21 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔پولیس نے احتجاج کرنے والے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس اور پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔فرانس میں ملازمین سے متعلق قوانین میں اصلاحات زیر غور ہیں جن میں مالک کو پرانے ملازمین کو فارغ اور نیا ملازم رکھنے کو قدرے آسان بنایا جا رہا ہے جب کہ اوقات کار میں بھی ردوبدل بھی تجویز کی جا رہی ہے۔ادھر ایئرفرانس کے پائلٹ کام کے لیے بہتر ماحول بنانے کا مطالبہ لیے اپنی ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس باعث 20 فیصد مقامی اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔صدر فرانسواں اولاند کی حکومت کو توقع ہے کہ مجوزہ قانون سے اقتصادیات میں بہتری اور ملازمتوں کے مواقع تیز ہو سکیں گے، لیکن ملازموں کی یونینز اسے محنت کشوں کے بنیادی حقوق کے لیے خطرہ تصور کر رہے ہیں۔یہ مظاہرے ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب دنیا بھر کی توجہ فرانس میں ہونے والی یورو کپ فٹبال چیمپیئن شپ پر ہے۔ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے پیرس میں ایفل ٹاور بھی سیاحوں کے لیے بند ہے۔ملازمتوں کے قوانین میں اصلاحات کے تحت مالکان کے لیے نئے افراد کو ملازمت دینے اور پرانے ملازمین کو فارغ کرنا آسان ہو جائے گا۔جبکہ مجوزہ اصلاحات کے تحت ملازمت کے گھنٹوں کی شرائط بھی نرم ہو جائیں گی۔فرانس کی اسمبلی نے یہ قانون منظور کر لیا ہے لیکن سینیٹ سے اس کی منظوری ہونا باقی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہونے والی جھڑیوں میں چہرے پر نقاب پہنے کئی سو افراد شامل ہیں۔ جنھوں نے کئی دوکانوں کے شیشے توڑے اور کوڑے دانوں کو آگ لگا دی۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی سے چلنے والے دو گاڑیوں سمیت چار گاڑیوں کو بھی آگ لگائی گئی ہے۔مزدور تنظیم سی جی ٹی یونین کا کہنا ہے کہ 13 لاکھ افراد مظاہرے کر رہے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزار افراد نے مظاہرے کیے ہیں۔ریلوے کے ملازمین اور ٹیکسی ڈرائیور کی ہڑتال کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا نطام بری متاثر ہوا ہے۔واضع رہے کہ یہ ہڑتال اس وقت ہو رہی جب حکام یورو کپ کے دوران تماشائیوں کے پرتشدد مظاہرے روکنے کے لیے سرگرم ہیں۔فرانس کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس پر ہونے والے حملوں کو اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔