عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی ہوئی ، خرم دستگیر خان

عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(اے این این ) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی ہوئی ہے‘ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں برآمدامات میں اضافے کے لئے اقدامات تجویز کئے ہیں‘ یکم جولائی سے پانچ برآمدی شعبوں پر سیلز ٹیکس ختم کردیا جائے گا‘ 31 اگست تک تمام ٹیکس ریفنڈز ادا کردیئے جائیں گے‘ معیاری بیجوں کی فراہمی کے لئے قانون جلد پارلیمنٹ میں آئے گا۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ بہت وسیع ہے۔ پہلے دس ماہ میں اس کی برآمدات میں 7.72 فیصد کی کمی ہوئی ہے‘ یہ کمی ٹیکسٹائل کی ویلیو چین کے پہلے دو شعبوں میں کمی کی وجہ سے ہوئی۔ ان میں کپاس اور دھاگہ ہے‘ موسمی حالات اور بروقت بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کپاس کی پیداوار میں کمی ہوئی۔ رواں سال ہمیں کپاس درآمد بھی کرنا پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھاگے کی برآمد میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپننگ انڈسٹری میں جدت نہیں آئی۔ اس کی وجہ سے بھی بحران ہے تاہم کاٹن کلاتھ کی برآمد میں چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے مالی سال کے دوران اس کی برآمد میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن قیمت کم رہی ہے۔ فٹ ویئر کی برآمد میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن اسی طرح اس کی قیمت میں دو فیصد کی کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کپاس کی پیداوار میں کمی نظر آرہی ہے اور اس کی قیمت بھی کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کی طرف توجہ دی گئی ہے‘ ڈیوٹی فری مشینری کی درآمد بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ برآمدی شعبوں کو یکم جولائی سے زیرو ریٹ کردیا جائے گا۔ ان میں ٹیکسٹائل ‘ چمڑے‘ سرجیکل آلات کے شعبے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 31 اگست 2016ء تک ٹیکس ریفنڈ بھی ادا کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیجوں کا معیار بہتر بنانے کے لئے ایک قانون جلد پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی وجہ سے آمدنی کم رہی ہے لیکن عالمی سطح پر قیمتیں بہتر ہونے سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ مغربی روٹ کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ سندھ کو بھی اقتصادی راہداری میں ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے لئے اہمیت کا حامل ہے لیکن چاروں اکائیوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لے کر فیصلے کئے جائیں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اہم منصوبہ ہے۔ وفاق کے لئے سب کو قربانی دینا ہوگی۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ مغربی روٹ پر واقع علاقوں کو بھی وہی سہولیات ملنی چاہئیں جیسی مشرقی روٹ کو دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر گیان چند نے کہا کہ مغربی روٹ مختصر راستہ ہے‘ سی پیک کے معاملے کو متنازعہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مفاد میں جو منصوبے ہیں انہیں پہلے مکمل کیا جائے۔

مزید :

علاقائی -