افغان حکومت کی گیٹ کی تعمیر میں مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی ،پاک افغان بارڈر پر سفید جھنڈے لہرا دیئے گئے
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر سیز فائر پر اتفاق ہو گیا،دونوں اطرا ف سفیدجھنڈے لہرادیئے گئے ، دونوں ملکوں میں طورخم بارڈر کا تنازع سفارتی سطح پر بات چیت سے حل کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ جبکہ افغانستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ گیٹ کی تعمیر کے دوران رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی بدھ کو نجی ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں متعین افغان سفیر عمر زخیل وال نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقات کی جس دوران عسکری حکام نے بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔اس دوران طور خم بارڈر کا تنازع سفارتی سطح پر بات چیت سے حل کرنے اور فوری طور پرطورخم سرحد پرسیز فائر پر اتفاق کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اس اتفاق کے بعد سرحد کے دونوں اطرا ف سے سفیدجھنڈے لہرادیئے گئے جبکہ پاکستان نے اپنی سرحد کی طرف اس گیٹ کی تعمیر دوبارہ شروع کردی ہے جسے روکنے کے لئے افغان فورسز نے فائرنگ کی تھی اور اس میں ایک میجر شہید اور دیگر 12 اہلکار زخمی ہوگئے تھے ۔ قبل ازیں افغان سفیر نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی جس دوران طورخم بارڈر پر فائرنگ کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔ پاکستان کی طرف سے طور خم بارڈر پر فائرنگ اور گیٹ لگائے جانے کے معاملہ پر افغانستان کے احتجاج کو بلا جواز قراردیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان فائرنگ کے سلسلے کو فوری طور پر روکے۔ سرحد پر ایف سی اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، موجودہ صورتحال کے پیش نظر مچنی چیک پوسٹ سے آگے جانے پر پابندی عائد ہے، ۔پاکستان اپنے اس فیصلے پر ڈٹ گیا ہے کہ دہشت گردوں کو ملک میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ افغانستان کے تنازعہ کھڑا کرنے کے باوجود طور خم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر کا کام پھر سے شروع کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایف سی اور سکیورٹی فورسز کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہین مظہر خود نگرانی کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ طور خم بارڈر پر گیٹ ہر صورت نصب کیا جائے گا۔ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر طور خم کے اطراف کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ علاقے میں موبائل فون کی سروسز بحال ہو گئی ہیں اور لنڈی کوتل بازار کھل گیا ہے۔ دونوں جانب سے گولہ باری کا سلسلہ بند رہا۔ تاہم علاقے میں خوف کی فضاء برقرار ہے۔ آمد و رفت بند ہونے سے سرحد پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
پشاور،واشنگٹن،کابل(اے این این )وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان پاکستان کے سرحدی انتظام میں رکاوٹ ڈال رہا ہے،طورخم سرحد پر افغان فورسز بارڈر مینجمنٹ کیلئے پاکستان کی اپنی حدود کے اندر کئے گئے اقدامات کو نقصان پہنچا رہی ہیں،سرحد پر گاڑیوں اور لوگوں کینقل و حمل کا بہتر انتظام انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا حصہ ہے،سرحد کے دونوں جانب پائیدار امن اور استحکام سرحدی کنٹرول کو مضبوط کرنے کے بغیر ممکن نہیں۔دفترخارجہ کی جانب سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے منسوب بیان میں افغان فورسز کی فائرنگ سے میجرعلی جواد چنگیزی کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی مسلسل بلااشتعال فائرنگ پر سخت تشویش ہے جب کہ فائرنگ سے سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ سرحد پر گاڑیوں اور لوگوں کی نقل و حمل کا بہتر انتظام انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا حصہ ہے، پاک افغان بارڈر پر نئے گیٹ کی تنصیب سے منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کا خاتمہ ہوگا۔ تاہم افغانستان پاکستان کے سرحدی انتظام میں رکاوٹ ڈال رہا ہے جسے سرحدی مینجمنٹ بہتر کرنے میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیئے۔انھوں نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ سے سرحدی دراندازی اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ سے متعلق دونوں ملکوں کے مشترکہ تحفظات کا خاتمہ ہوگا۔وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ضروری ہے کہ پاکستان اورافغانستان معاملات بات چیت کے ذریعے حل کریں اور یہ کشیدگی پاکستان اور افغانستان کی دوستی کی روح کے منافی ہے جس کی بنیاد ایک ہی مذہب، ثقافتی اقدار اور عوام درمیان مضبوط رشتوں پر ہے، سرحد کے دونوں جانب پائیدار امن اور استحکام سرحدی کنٹرول کو مضبوط کرنے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان سکیورٹی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے معاملے میں پاکستان سے تعاون کرے گا۔واضح رہے کہ اتوار کی شب پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان سرحدی گیٹ کی تعمیر پر جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا۔طورخم سرحد پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی برقرار ہے جبکہ اب امریکہ بھی تناؤ کے خاتمے اور صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے میدان میں کود پڑا ہے ادھر افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تنازع سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق طورخم سرحد پر حفاظتی گیٹ کی تعمیر کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان صورتحال برستور کشیدہ ہے ۔افغانستان کی تم تر یقین دھانیوں کے باوجود فائرنگ کا سلسلہ تھمنے کو نہیں آ رہا ۔لنڈی کوتل میں پاک افغان سرحد پر افغان فورسز نے ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پاکستانی فورسز نے بھرپور جواب دیا۔یہ فائرنگ منگل کو رات گئے ہوئی جس میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔ دریں اثناء طورخم سرحد پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے امریکہ بھی میدان میں کود پڑا ہے۔میڈیا کو بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کریں اور مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے ۔واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران جان کربی کاکہنا تھا کہ ہم پاک افغان سرحد پر کشیدہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، دونوں ممالک کے حکام سے رابطے میں ہیں اور دبا ؤکم کرنے کے لئے پاکستان اور افغان کی حکومتوں پر مسلسل زور دے رہے ہیں۔جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی، ملاقات میں پاک امریکا دوطرفہ تعلقات اورعلاقائی امورپر بات چیت کی گئی جب کہ کابل کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر بھی بات ہوئی۔ اس کے علاوہ رچرڈ اولسن نے کابل میں افغان صدر اور اعلی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔انھوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ طورخم واقعے پر دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے ۔ جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوبارہ کوئی جھڑپ یا پرتشدد واقعہ رونما ہو اور نہ ہی حالات کو مزید خرابی کی طرف جانا چاہیے ۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک سرحد پر جاری کشیدگی کو پر امن طریقے سے ختم کریں ۔ادھرطورخم میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں پر غور کرنے کے لیے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ رات کو افغان قومی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی زیر صدارت ہوا جس میں اس مسئلہ کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔افغان قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں طورخم کے باڈر پر تعینات افغان فوجی دستوں کو بھی سراہا گیا۔افغان سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ طورخم کا سرحدی تنازع جنگ کے ذریعے حل نہیں ہو گا اور اس کا حل سفارتی ذرائع سے ہی کیا جا سکتا ہے۔پاکستان میں افغان سفیر عمر زخیوال جو منگل کو کابل میں موجود تھے انھوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ان کی پاکستان کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیر اور پاکستان کی فوج کے سربراہ راحیل شریف سے فون پر بات ہوئی ہے۔اسی پیغام میں افغان سفیر نے اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ یہ مسئلہ آئندہ چند دنوں میں سفارتی سطح پر حل کر لیا جائے گا۔واضح رہے کہ لنڈی کوتل پر واقع پاک افغان سرحد پر گزشتہ 3 روز سے حالات کشیدہ ہیں جب کہ سرحد پر افغان فورسز کی فائرنگ سے سیکیورٹی فورسز کے 10 اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی ہیں۔ طورخم سرحد پر افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے مزید دو اہلکار زخمی ہوگئے ہیں جبکہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں ایک افغان فوجی ہلاک اور 5زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ پاکستان نے ایک بار پھر افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے میجر علی جواد کی شہادت اور طورخم سرحد پر بلا اشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طورخم سرحد پر افغان فورسز نے ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے جس کے نیتجے میں پاکستانی حدود میں دو شہری زخمی ہوئے ہیں جنھیں لنڈی کوتل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔پاک فوج کی جوابی کارروائی میں افغان فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور 5زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔افغان حکام کے مطابق منگل اور بدھ کی رات گئے ہونیوالی فائرنگ میں افغانستان کا ایک گارڈ مارا گیا ہے ۔اس کا مقصد لوگوں اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو باضابطہ بنانا ہے اور اس ضمن میں دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے معاہدہ بھی موجود ہے ۔اعزاز چوہدری نے پچھلے چند دن سے افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرمگ پر تشویش کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ یہ عمل موثر سرحدی انتظام کے راستے میں رکاوٹین ڈالنے کے مترادف ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی حدود میں تعمیراتی کام کروا رہا ہے اور یہ کام دونوں ملکوں کے درمیان کسی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔یہ تعمیرات پاکستان کی حدود میں گزشتہ ماہ دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والی بات چیت کے مطابق کی جا رہی ہیں ۔انھوں نے سرحدی انتظام میں بہتری کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دہشتگردوں کی سرحد کے دونوں اطراف نقل و حرکت روکنے میں مدد ملے گی اور سرحد پر دونوں ملکوں کی فورسزباہمی طور پر چیکنگ کر سکیں گی۔انھوں نے کہا کہ اس معاملے کوتعمیری رابطوں کے ذریعے حل کرنے کی ضروت ہے ۔