اشفاق کے قتل کامعمہ حل نہ ہوسکا،ورثاکاپولیس پر مک مکا کاالزام

اشفاق کے قتل کامعمہ حل نہ ہوسکا،ورثاکاپولیس پر مک مکا کاالزام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(بلال چودھری)کوٹ لکھپت میں مبینہ گولی سے قتل ہونے والے جواں سال اشفاق کے قتل نے پولیس کو چکرا کر رکھ دیا ہے ۔پولیس نے مقتول کے بھائی اصغر کی درخواست پر قتل کا مقدمہ مہوش اس کے دو بھائیوں عرفان ،عمران اور اسکے والد اقبال پردرج کروایاہے، وقوعہ کی مرکزی ملزم مہوش اس کی بہن ندا اور والدہ سلمی پر دفعہ 302\34 کے تحت درج کر لیا ہے ۔افسوسناک امر یہ ہے کہ اس واقعہ کو 6دن گزرنے کے باوجود پولیس اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکی کہ یہ قتل کی واردات ہے یا خودکشی تاہم پولیس کے مطابق انہوں نے مقدمہ میں نامزد تمام ملزمان کو حراست میں لے رکھا ہے اور ان کے گناہ گار یا بے گناہ ہونے کا فیصلہ میڈیکل اور فرانزک رپورٹ آنے کے بعد ہی ہو گا ۔بظاہر یہ واقعہ پولیس کے مطابق خودکشی کا معلوم ہوتا ہے ۔مقدمہ کے مدعی نے الزام لگایا ہے کہ میرے بھائی کو دن دیہاڑے مہوش نے گھر بلا کر اپنے خاندان کی مدد سے قتل کر دیا ہے اور پولیس کی ملزمان سے ساز باز ہو گئی ہے ۔تفتیشی افسر سب انسپکٹر مراد رسول نے ملزم پارٹی سے 50ہزار روپے رشوت لے لی ہے جبکہ ان کو بے گناہ کرنے کے لیے اس کی ملزموں سے 5لاکھ میں ڈیل بھی ہو گئی ہے ۔مقتول کے بھائی اصغر نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ 11بہن بھائی ہیں مقتول کا بہن بھائیوں میں 8واں نمبر تھا وہ سب سے زیادہ شریف اور محنتی تھا ۔خوبصورتی اس کی کمزوری تھی ۔لڑکی مہوش نے اس پر خود ہی ڈورے ڈال رکھے تھے وہ چھانگا مانگا کے ایک نواحی گاؤں کے رہائشی ہیں ۔ان کے والد قومی بچت بینک سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں ۔ایک بھائی جنرل کونسلر ہے جبکہ ایک بھائی چیئرمین کا امیدوار تھا جبکہ ایک بھائی مقامی صحافی بھی ہے۔مقتول چھانگا مانگا سے لاہور میں موبل آئل کا بطور سیلز مین کام کرتا تھا وہ اپنے کاروبار کی طرف کم اور مہوش کی محبت میں زیادہ گم رہتا تھا ۔گھر میں بھی اکثر اس کی باتیں کرتا تھا ۔مہوش نے شادی کا لالچ دے رکھا تھا ۔اور اسی لالچ میں اس سے پیسے بٹورتی رہتی تھی مہوش نے اسے کورٹ میرج کا جھانسہ دے رکھا تھا جبکہ وہ فیملی کی مرضی سے شادی کا خواہش مند تھا ۔ہم نے اپنے طور پر پوری کوشش کی کہ مہوش کے والدین کی رضامندی سے اس کی شادی کر دیں مگر انہوں نے پہلے شادی کا وعدہ کیا تھا اب انہوں نے دھوکے سے اس کے بھائی کو دن دیہاڑے گھر بلا کر کمر پر گولی مار کر اسے قتل کر دیا ہے ۔تفتیشی افسر سب انسپکٹر مراد رسول نے ان کی گرفتاری ڈالنے کی بجائے ان سے مک مکا کر لیا ہے مگر تفتیشی افسر مراد رسول نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس نے کسی سے کوئی پیسہ لیا ہو وہ میرٹ پر تفتیش کر رہا ہے ۔زیادہ تر حقائق خودکشی کے معلوم ہوتے ہیں ۔اگر فرانزک رپورٹ میں قتل کی واردات ثابت ہو گئی تو ملزمان کا چالان کر دیا جائے گا۔

مزید :

صفحہ آخر -