میر ہزار خان،دریائے سندھ کا شدید کٹاؤ،مکین نقل مکانی پر مجبور
میرہزار خان(نامہ نگار ) تحصیل جتوئی کے نواحی علاقہ جات بیٹ دریائی ،اڈا رند ،بھنڈہ مہربان اور نو برآمدہ میں دریائے سندھ کے پانی میں بلندی اور تیزی کا عمل جاری ہونے پے کٹاؤ میں بھی اضافہ ہو گیا ۔2010کے سیلاب کے نقصانات تا حال پورے نہیں ہوئے ۔کیونکہ سندھ کے کٹاؤ اور سیلاب کا (بقیہ نمبر33صفحہ7پر )
رخ سپر بند نہ ہونے کی وجہ سے بدستور مشرقی کنارے کی طرف ہے ۔ہر سال سینکڑوں لوگ زرخیز زمین دریا کے حوالے کر کے نقل مکانی کر جاتے ہیں۔ سید باسط سلطان بخاری ایم این اے کے مطابق دو سال قبل چون کروڑ روپے سپر بند کی تعمیر کے لئے منطورہوئے لیکن بد قسمتی سے ایک سٹڈ تعمیر ہو سکا ۔اس کے بعد فنڈز کی فراہمی روک دی گئی ۔جس سے سپر بند کی تعمیر کا کام کھٹائی میں پڑ گیا ۔کٹاؤ سے بستی چدھرڑ ،بستی یار محمد بھٹار ،بستی بھنڈانی ،بستی امین بھٹار ،بستی اعظم شاہ ،بستی گومل خان لسکانی ،اور ایسی سیکڑں بستیاں دریا برد ہو چکی اور دیگر بستیاں روز بروز سکڑتی جا رہی ہیں ۔سیلاب متاثرین فدا حسین خان ،شاہد خان ،ابراہیم ،فضل خان ،یونس شاہ ،غلام شبیر شاہ ،غلام فرید خان ،حبیب اللہ خان ،طالب حسین ،عبدالعزیز ،سعید خان ،رتم خان ،افضل خان ،واحد بخش ،شریف خان ،نذیر خان ،عاشق آن ،وابد ،امام بخش ،اسماعیل خان ،محمد حسین ،اللہ ڈیوایا ،غوث بخش ،محمد سلیم نواز ،و دیگر نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے فوری طور پر سپر بند کی تعمیر عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ۔