امین الحق کیخلاف مقدمہ ،ایم کیو ایم کا سندھ اسمبلی سے واک آؤٹ
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان سندھ اسمبلی نے بدھ کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق کے خلاف رینجرز کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر اور حکومت سندھ کی مبینہ خاموشی کے خلاف سندھ اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً علامتی واک آؤٹ کیا ۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ حکومت سندھ اگر اتنی بے بس ہے تو ہمیں بتا دیں ۔ ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر حکومت سندھ لاعلم رہتی ہے ۔ یا لاعلم رہنا چاہتی ہے ۔ رینجرز کی طرف سے رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ اس پر صوبائی وزیر منظور وسان ہنس پڑے ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ منظور وسان میری بات پر ہنس رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک باکردار ، شریف النفس ار جمہوریت پر یقین رکھنے والے رہنما پر ایک منٹ میں ایف آئی آر درج کر دی گئی ۔ ہمارے کارکن ذہنی اذیت کا شکار ہیں ۔ حکومت سندھ بتائے کہ وہ کہاں کھڑی ہے ۔ کراچی کے معاملات ، کراچی آپریشن اور ایم کیو ایم کے خلاف کارروائیوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ہمارے معاملات پر خاموشی کیوں اختیار کی جاتی ہے لیکن یہ نہ سمجھا جائے کہ ریت میں منہ دبانے سے وہ بچ جائیں گے ۔ ان پر وقت آئے گا تو ہم بھی ہنسیں گے ۔ ہمارے ہنسنے کا وقت قریب آگیا ہے ۔ اس پر ہم یہ بات نہیں سنیں گے کہ سندھ پر حملہ ہو گیا ہے اور سب متحد ہو جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر 27 ایف آئی آرز ہیں ۔ الطاف حسین اور ڈاکٹر فاروق ستار کے علاقہ ہماری خواتین ارکان کے خلاف بھی ایف آئی آرز درج ہیں ۔ ہم اس پر علامتی واک آؤٹ کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے ۔ سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں نے خود کہا تھا کہ کراچی کی صورت حال خراب ہے ۔ نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ میں آپریشن کیا جائے ۔ ہو سکتا ہے کہ اب یہ لوگ آپریشن میں اپنے ساتھ زیادتی محسوس کر رہے ہوں لیکن پیپلز پارٹی سے وابستہ لوگوں کو بھی نشانہ بننا پڑ رہا ہے ۔ وہ بھی مقدمات بھگت رہے ہیں ۔ ہمارا کسی سے تعصب نہیں ہے ۔ ایف آئی آر کا اندراج قانونی طریقہ ہے ۔ ہم کسی چیز سے غافل نہیں ہیں ۔ مجموعی طور پر اس وقت کراچی کی صورت حال بہتر ہے ۔ امن وامان قائم کرنے کے لیے یہ سب کچھ ہوا ۔ پیپلز پارٹی کے لوگ بھی عتاب میں آئے ہوئے ہیں ۔ منظور حسین وسان نے کہا کہ ہم ماضی میں عتاب میں رہے ۔ ہمیں ہتھکڑیاں لگا کر ایوان میں لایا جاتا تھا ۔ اس وقت بھی ہم ان دوستوں سے کہتے تھے کہ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے کے لیے متحد ہوا جائے لیکن انہوں نے کوئی بات نہ سنی ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے منظور وسان سے پوچھا کہ آپ نے کتنے قتل کیے کہ آپ کے خلاف مقدمات بنے حالانکہ آپ نے ایک بھی قتل نہیں کیا ۔ منظور وسان نے کہا کہ مجھ پر 26 قتل کی ایف آئی آر درج ہوئی ۔ اسپیکر نے طنزاً کہا کہ آپ اس قدر سفاک وزیر ہیں ؟ منظور وسان نے کہا کہ ہم نے یہ مقدمے بھگتے ۔ سینئر وزیر نثار کھوڑو نے ازراہ مذاق کہاکہ منظور وسان نے کہیں ٹریننگ بھی نہیں کی ، پھر بھی انہوں نے اتنے قتل کیے ؟