بلڈ شوگر پر کنٹرول کے لیے براکلی کھائیے

بلڈ شوگر پر کنٹرول کے لیے براکلی کھائیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سٹاک ہوم(اے پی پی) ایک نئی تحقیق میں براکلی کے کیمیائی تجزیے سے پتا چلا ہے کہ اس میں ایک خاص مرکب سلفورافین ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کو خون میں شوگر کی سطح کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔براکلی کا زیادہ تر استعمال ایک سبزی اور سلاد کے طور پر کیا جا تا ہے کہ لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس میں ایک ایسا مرکب موجود ہے جسے بلڈشوگر کے علاج کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔سویڈن کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرکب ایک محفوظ متبادل کے طور پر خون میں شوگر کی بلند سطح کو نیچے لانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے ۔ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ براکلی کے کیمیائی تجزیے سے پتا چلا ہے کہ اس میں ایک خاص مرکب سلفورافین ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کو خون میں شوگر کی سطح کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔یقیناً یہ ایک اچھی خبر ہے کیونکہ دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 30 کروڑ افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہیں اور وہ علاج کے لیے مٹفورمائین نہیں لے سکتے کیونکہ اس سے ان کے گردوں اور ہاضمے کے نظام پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔سویڈن کی لونڈ یونیورسٹی میں قائم ذیابیطس پر تحقیق سے متعلق مرکز کے ڈاکٹر اینڈرز روسنگرین نے براکلی میں ایک اہم مرکب سلفورافین دریافت کیا ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کو قدرتی طور پر کنٹرول کرتا ہے۔ڈاکٹر اینڈرز روسنگرین کی قیادت میں ماہرین کی ایک ٹیم نے کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے سلفورافین کی تلاش کے لیے 3800 عمومی مرکبات پر تحقیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے بڑی خوشی کی بات ہے کہ ہم نے سائنسی ثبوت کے ساتھ ایک ایسا مرکب ڈھونڈ لیا ہے جو ٹائپ ٹو قسم کی ذیابیطس کے لیے علاج کے لیے مؤثر ہے۔12 ہفتوں پر مشتمل ایک طبی مطالعے میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے 97 مریضوں کو سلفورافین دی گئی جس کے مثبت نتائج سامنے آئے جب کہ گروپ میں شامل ایک کے سوا تمام مریض مٹفومائین لے رہے تھے۔روسنگرین کہتے ہیں کہ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ صرف براکلی کھانے سے بلد شوگر ختم ہوجائے گی تو یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ آپ کو ایک دن میں سلفورافین کی جتنی مقدار درکار ہوتی ہے وہ 5 کلو براکلی سے مل سکتی ہے۔ ظاہر ہے کوئی بھی شخص ایک دن میں 5کلو براکلی نہیں کھا سکتا۔ چنانچہ اس کے لیے آپ کو براکلی میں سے سلفورافین نکال کر اس کی گولیاں بنانا پڑیں گی۔یہ تحقیق سائنسی جریدے ’ ٹرانسلیشنل میڈیسن ‘میں شائع ہوئی ۔

مزید :

عالمی منظر -