جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کے ماں باپ نے محلے والوں کو کھانے کی دعوت دینے سے انکار کیا تو ان کے ساتھ کیا کردیا گیا؟ انتہائی شرمناک خبر
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) پنچایت کے نام سے ملکی عدالتوں کے متوازی ایک نظام انصاف پاکستان اور بھارت جیسے ممالک میں موجود ہے۔ ان پنچایتوں میں بسااوقات ایسے غیرانسانی فیصلے کیے جاتے ہیں کہ انسانیت شرم سے منہ چھپالیتی ہے۔ اب ایسا ہی ایک فیصلہ بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے ضلع راج گڑھ میں واقع ایک گاﺅں کی پنچایت نے سنا دیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا اس گاﺅں میں ایک جنسی درندے نے کم عمر لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنادیا تھا۔ باقی بھارت کے بیشتر علاقوں سمیت وہاں بھی جنسی زیادتی کی شکار لڑکیوں کو گناہ گار تصور کیا جاتا ہے اور روایت ہے کہ جنسی زیادتی کی شکار لڑکیوں کے والدین کو گاﺅں والوں کے لیے کھانے کی دعوت کا انتظام کرنا ہوتا ہے۔ اگر وہ دعوت کا انتظام کر دیں تو خیال کیا جاتا ہے کہ لڑکی اس ’پاپ‘ سے پاک ہو جاتی ہے۔
اس17سالہ لڑکی کے والدین سے بھی گاﺅں والوں نے تقاضا کیا کہ وہ ان کے لیے دعوت کا انتظام کریں لیکن لڑکی کے والدین نے اس سے انکار کر دیا۔ اس پر پنچایت بیٹھی اور فیصلہ سناتے ہوئے اس لڑکی اور اس کے خاندان کو گاﺅں بدری کا حکم دے دیا۔ اب ایک طرف وہ لڑکی اپنے ساتھ ہونے والی اس حیوانیت کے صدمے سے دوچار ہے اور دوسری طرف وہ اور اس کا خاندان دربدر ہونے پر مجبور ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ رواں سال جنوری میں پیش آیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا جو اب جیل میں ہے اور اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔