پنجاب میں بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہین نہ بڑھانے کا فیصلہ، حکومتی اخراجات رواں سال کی سطح پر منجمد، 56ارب سے زائد کے ٹیکس ریلیف پیکج کی تجویز
لاہور(جنرل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21ء کے لئے 22کھرب40 ارب روپے کے حجم کا بجٹ پیش کر دیا جس میں اخراجات جاریہ کے حجم کا تخمینہ 1778ارب روپے لگایا گیا ہے، ترقیاتی اخراجات کی مد میں 337 ارب روپے،صحت کے شعبہ کیلئے مجموعی طو رپر 284ارب20کروڑروپے،تعلیم کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 391ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،وفاق کی طرح پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافہ نہیں کیا گیا، پنجاب حکومت کو آئندہ مالی سال کے دوران وفاقی قابل تقسیم محاصل سے 4963ارب حاصل ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبہ پنجاب کو 1433ارب روپے مہیا کئے جائیں گے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی محصولات کیلئے 317ارب روپے کا ہدف مقررکیا گیا ہے،پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 56ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریلیف پیکج کی تجویز بھی دی گئی ہے،ہیلتھ انشورنس، ڈاکٹرز کی کنسلٹنسی،ہسپتالوں پر ٹیکس 16اور5فیصد سے کم کرکے صفر،20سے زائد سروسز پر ٹیکس ریٹ16فیصد سے 5فیصد،پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دو اقساط، انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی شرح کو 20فیصد سے کم کرکے 5فیصد،سینما گھروں کوانٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے استثنیٰ،نئے ویلیو ایشن ٹیبل کا اطلاق ایک سال کے لئے موخر،سٹیمپ ڈیوٹی کی موجودہ شرح کو 5فیصد سے کم کر کے 1فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کے تحت آئندہ مالی سال میں 165ارب سے میگا پراجیکٹس شروع کئے جائینگے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹڈی دل کے تدارک،قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹنے کیلئے 4ارب سے زائد اور کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لئے13ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پنجاب کا آئندہ مالی سال 2002-21کا بجٹ پیش کرنے کے لئے اجلاس مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کی جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔۔ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے ایوان میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی تقریر کا آغاز رب کائنات کے بابر کت نام سے کرتاہوں جو تمام جہانوں کا مالک ہے اورجس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں۔ آج میں اس معزز ایوان میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کررہا ہوں۔ ہم بحیثیت قوم اس وقت کوروناوائرس سے پیدا ہونے والی غیرمعمولی صورتحال سے دوچار ہیں۔ اس وباء کے اثرات ہماری معاشرتی طرز زندگی اور ملکی معیشت پر واضح نظر آرہے ہیں اور یہ مشکل وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ وزیر اعظم عمران خان کا پاکستانی قوم سے عہد تھا کہ پاکستان کی معیشت کی بنیادیں اس مضبوط انداز میں ڈالیں گے جن پر ملک کی معاشی عمارت استوار ہو اور جو درحقیقت 22کروڑ عوام کی بھلائی کے لئے ہو۔ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنا سیاسی سرمایہ اس مقصد کیلئے خر چ کیا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پچھلی کئی حکومتوں نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے پاکستان کے معاشی ڈھانچے کو اتنی بے دردی کے ساتھ برباد کیا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مالی خسارہ اور ڈیبٹ جی ڈی پی ریشو اور برآمدات یہ سب اشاریے 22کروڑ عوام کی آبادی کے اس ملک کے لئے ایک لمحہ فکریہ تھے۔ اس لئے مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے ملکی مفاد کوسیاسی مفادسے بالا تررکھا۔ اس بات کا اعتراف صرف پاکستان کے معاشی اداروں ہی نے نہیں کیا بلکہ عالمی اداروں ں نے بھی پاکستان کی نئی معاشی سمت کو تسلیم کیا اور آج سارے عالمی ادارے پاکستان کے اس سفر میں اس کے ہمسفر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے رواں مالی سال کا آغاز ایک جامع معاشی اورترقیاتی حکمت عملی سے کیا جس کے سبب ہم قومی اور صوبائی سطح پر اپنے معاشی اہداف کے حصول کی جانب بہت مثبت پیشرفت کررہے تھے۔ کورونا وائرس کی وباء سے پہلے یعنی مارچ تک ایف بی آر کے ٹیکسز کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت تقریباً13فیصد اضافہ ہو رہا تھا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کی نسبت 71فیصد کم ہو چکاتھا۔ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 4فیصد تک آ چکا تھا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال مارچ 2020کے اختتام تک پنجاب کے اپنے ذرائع آمدن میں بھی 23فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہو چکا تھااور ہم سالانہ ترقیاتی پروگرام کے 240ارب روپے مختلف شعبہ جات میں اخراجات کے لئے جاری کر چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں کورونا وائرس کی وباء نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس ہنگامی صورتحال میں وزیر اعظم عمران کان کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے 1240ارب روپے کی مالیت کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جامع ریلیف پیکج متعارف کرایا تاکہ کوروناسے متاثرہ افراد اورکاروباروں کو ریلیف دیا جا سکے۔ اس پیکیج کے تحت 144ارب روپے کے احساس ایمر جنسی پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ میں یہاں یہ بھی واضح کرتاچلوں کہ حکومت پنجاب نے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی عوام دوست قیادت میں اس وفاقی پروگرام میں 8ارب40کروڑ روپے کی خطیر رقم شامل کی اور اس پروگرام کے تحت اب تک پنجاب سے تعلق رکھنے والے 43لاکھ 79ہزار خاندانوں میں 53ارب روپے سے زائد کی رقوم تقسیم کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت شروع سے ہی اپنی جاریہ اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل پیرا رہی ہے۔ روں سال میں بھی حکومتی اخراجات میں حتی الامکان کمی کی گئی۔ اس ضمن میں 61ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹس مسترد کی گئیں جبکہ کفایت شعاری کمیٹی کے زیر نگرانی مختلف محکموں کی ڈیمانڈز میں کمی کرائی گئی جس سے ایک ارب پچاس کروڑ روپے سے زائد کی بچت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی دور اندیشی اور قائدانہ صلاحیتوں کے طفیل حکومت پنجاب نے رواں مالی سال میں کورونا وائرس کی آفت سے نمٹنے کے لئے نہایت مہارت سے بجٹ کی سمت از سر متعین کی اور فوری طو رپر 43ارب روپے کا بندوبست کیا۔ اس پیکج میں کاروباری طبقے اور عوام کی سہولت کیلئے 18ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ریلیف دیا گیا جس کی مثال پنجاب کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ 25ارب روپے سے زائد کی رقوم صحت کے دونوں محکموں،محکمہ زکوۃ اور پی ڈی ایم اے کودی گئیں تاکہ وہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات اور فوری ریلیف مہیا کر سکیں۔ کورونا وارڈ کے فرنٹ لائن ڈاکٹرز اور سٹاف کے لئے دوران ڈیوٹی ماہانہ بنیاد پر ایک اضافی تنخواہ کی منظوری بھی دی گئی۔ صوبائی بجٹ2020-21میں 106ارب روپے کورونا متاثرین سے منسلک ہیں جس میں 56ار روپے کا ٹیکس ریلیف جبکہ 50ارب روپے کے براہ راست اخراجات شامل ہیں۔ یہ واضح رہے کہ ان اعدادوشمارمیں ضلعی حکومتوں کے کورونا سے متعلق اخراجات شامل نہیں ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں وفاقی قابل تقسیم محاصل کی وصولی 4963ارب روپے متوقع ہے اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبہ پنجاب کو 1433ارب روپے مہیا کئے جائیں گے۔ صوبائی محصولات میں 317ارب روپے کا ہدف مقررکیا گیا ہے۔ ریو نیو شارٹ فال کے پیش نظر آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری ہمارے لئے ایک چیلنج سے کم نہیں تھی لیکن ہماری معاشی ٹیم نے جرات مندی کے ساتھ اس چیلنج کوقبول کیا اور ان مشکلاتحالات میں ایک پرو بزنس اور پروگریسو بجٹ پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ یہ امر قابل ذکرہے کہ آئندہ سال کے بجٹ کی تیاری میں پہلی بار بھرپور انداز میں عوام الناس کی شمولیت کویقینی بنایا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم بجا طور پر آئندہ مالی سال کے لئے پیش کئے جانے والے بجٹ کو شمولیتی بجٹ کے نام سے موسوم کررہے ہیں۔ محکمہ خزانہ نے عوام الناس سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے ا ن کی تجاویز اور سفارشات طلب کی تھیں تاکہ ترجیحی بنیادوں پر اخراجات کے لئے مختلف شعبہ جات کا تعین کیا جا سکے۔ جواباً11مختلف شعبہ جات جن میں تعلیم، صحت او رروزگار کی فراہمی سر فہرست ہیں کیلئے عوامی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ بجٹ کی ایک اور اہم خصوصیت اخراجات کے درست تعین کیلئے ضابطہ کار کا وضع کیا جانا ہے جس کو فریم ورک فار رولنگ ایکسپنڈیچر (ایف آر ای)کا نام دیا گیا ہے، اسکے تحت روایتی رسد کی بجائے اصل مانگ کے مطابق رقوم کی ترسیل کے ساتھ ساتھ ماہانہ بنیادوں پر اخراجات کی محتاط نگرانی کوبھی یقینی بنائے گا۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے پنجاب نے موجودہ معاشی تناظر میں ”آگے بڑھو پنجاب“ وژن دیا ہے جو مستقبل کے لئے معاشی ترجیحات اور حکومتی اقدامات کالائحہ عمل طے کرے گا۔ اسی وژن کے حصول کے لئے ”رائز پنجاب“ کے نام سے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے جو ہمیں کورونا وائرس اور اس کے نتیجے مین پیدا ہونے والے معاشی چیلنجزسے نمٹنے میں رہنمائی مہیا کرے گی۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی اسی سٹرییٹجک دستاویز کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ میں معزز ایوان کے سامنے ائندہ سال کے بجٹ کی چند اہم ترجیحات کا ذکرکرنا چاہوں گا جن میں ٹیکس ریلیف پیکج، جاریہ اخراجات میں کمی او رکفایت شعاری،معاشی استحکام اورترقی،سوشل پروٹیکشن او رمستحق طبقات کے لئے اقدامات،ہیومن کیپٹل ڈویلپمنٹ، زراعت، فوڈ سکیورٹی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ شامل ہیں۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے ایوان کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی عمیق نگاہی کی بدولت حکومت پنجاب اپنی پرو بزنس پالیسیوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے آئندہ مالی سال میں 56ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریلیف پیکج کا اعلان کر رہی ہے۔ یہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ریلیف پیکج ہے جس کی مثال سابقہ ادوار میں نہیں ملتی۔ اس پیکج کے تحت ایک طرف تو کاروباری طبقہ مستفید ہوگا تو دوسریی طرف عوام الناس کو بھی ریلیف ملے گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جی ایس ٹی آن سروسز کی مدمیں دئیے جانے والے ریلیف پیکج کی تفصیلات کے مطابق ہیلتھ انشورنس اور ڈاکٹرز کی کنسلٹنسی فیس او رہسپتالوں پر ٹیکس کی شرح جو بالترتیب 16اور5فیصد تھی کوکم کرکے صفر فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے
،20سے زائد سروسز پر ٹیکسریٹ16فیصد سے 5فیصد کم کرنے کی تجویز ہے جن میں چھوٹے ہوٹلزاور گیسٹ ہاؤسز، شادی ہالز، لانز، پنڈال اورشامیانہ سروسز و کیٹرز، آئی ٹی سروسز، ٹورر آپریٹرز، پراپرٹی ڈیلرز، رینٹ اے کار سروس،کیبل ٹی وی آپریٹرز،ٹریٹمنٹ آف ٹیکسٹائل اینڈ لیدر، زرعی اجناس سے متعلقہ کمیشن ایجنٹس، آڈٹنگ، اکاؤنٹنگ اینڈ ٹیکس کنسلٹنسی سروسز، فوٹوگرافی اور پارکنگ سروسز شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ پراپرٹی بلڈرز اور ڈویلپرز سے بالترتیب 50روپے فی مربع فٹاور100روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے۔ نیز جو شخص پراپرٹی اور ڈویلپر کے طو رپر ٹیکس اداکرے گا اس کو کنسٹرکشن سروسز سے چھوٹ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ او ربیوٹی پارلرز پر بذریعہ کیش ادائیگی کرنے والے صارفین سے 16فیصد جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کی صورت میں 5فیصد ٹیکس ریٹ وصول کئے جانے کی تجویز ہے جو کہ معیشت کو دستاویز کرنے میں مدددے گی۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دو اقساط میں کی جا سکے گی اور 30ستمبر 2020تک مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو پانچ فیصد کی بجائے دس فیصد ریبیٹ دیا جائے گا اور مالی سال 2020-21کے سرچارج کی وصولی میں بھی مکمل چھوٹ ہو گی۔ انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی شرح کو 20فیصد سے کم کرکے 5فیصد کئے جانے کی تجویز ہے۔ تمام سینما گھروں کو30جون2021تک انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مستثنیٰ کئے جانے کی تجویز ہے۔ پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیو ایشن ٹیبل کا اطلاق بھی ایک سال کے لئے موخرکر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے ایوان کوبتایا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10فیصد کی بجائے 20فیصد ریبیٹ دیا جائے گا اور پنجاب ای پے پورٹل کے تحت آن لائن ادائیگی کی صورت میں 5فیصد خصوصی رعایت دی جائے گی۔ سرکار ی زمینوں کی لیز، کرایہ داری، فروخت وغیرہ پر لینڈ یوٹیلائزیشن پالیسی کی مد میں بورڈ آف ریو نیو کے محصولات میں 20اربب روپے کی وصولی متوقع ہے۔ اس سلسلہ میں لینڈ ریو نیو ایکٹ 1967میں جلد ہی ضروری ترامیم منظور کرائی جائیں گی۔ آئندہ مالی سال میں سٹیمپ ڈیوٹی کی موجودہ شرح کو 5فیصد سے کم کر کے 1فیصد کرنے کی تجویز ہے جس سے کنسٹرکشن انڈسٹری کو فروغ لے گا اورروزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق ایز آف ڈوئنگ بزنس کے لئے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے مقامی حکومتوں کے ٹیکسزمیں سے کاروبار کے لائسنس سے متعلقہ فیس صفر فیصد کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس سے معاشی سر گرمیوں کو فروغ ملے گا اور مقامی آبادیو ں کو تقریباً60کروڑ سالانہ کا ٹیکس ریلیف ملے گا۔وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ کے لئے اگلے مالی سال میں 6ارب روپے سے زائد کی لاگت سے جن منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا ان میں ڈی جی خان،گوجرانوالہ اور ساہیوال کے ڈی ایچ کیوز ہسپتالوں کی مسنگ سپیشلٹیز اور اپ گریڈیشن کی فراہمی، انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن راولپنڈی، نشتر11ہسپتال ملتان،مدر اینڈچائلڈ بلاک سرگنگارام، اپ گریڈ یشن آف ریڈیالوجی /سپیشلٹیز ڈیپارٹمنٹس سروسز ہسپتال لاہور، چلڈرن ہسپتال لاہور میں انسٹی ٹیوٹ آف پیڈیاٹرک کارڈیالوجی اینڈ کارڈک سر جری کا قیام جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کے پسماندہ علاقوں بشمول جنوبی پنجاب میں ڈی جی خان میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی،بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور میں تھیلیسمیا یونٹ بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹر کی اپ گریڈیشن جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اسی طرح وزیر آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی،انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز لاہور اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ لاہور میں ضرور سہولیات کی فراہمی کوبھی یقینی بنایا جائے گا۔ ہیلتھ سیکٹر سروس ڈیلیوی کے لئے سب سے اہم جزو ہیومن ریسورس ہے، ہم نے پنجاب کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے مجموعی طو رپر 12000سے زائد آسامیوں پر بھرتیاں مکمل کیں جس کے نتیجے میں ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی کو بہت حد تک پورا کر لیا گیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ افرادی قوت سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہو گی۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ میں یہاں حکومت پنجاب کے صحت انصاف کارڈ کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جس نے ہیلتھ کیئر کی سہولیات کا حصول آسان کردیا ہے۔ اس پرگرام کا دائرہ پورے صوبے تک پھیلا دیا گیا ہے اور صحت انصاف کارڈ اس وقت تک پنجاب کے 50لاکھ خاندانوں میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ اس مقصد کے لئے اگلے مالی سال میں 12ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 11ارب46کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔جن سے پسماندہ علاقوں میں واقع ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کے اپ گریڈیشن، نئے مدر اور چائلڈ ہسپتالوں کا قیام اور تمام ڈی ایچ کیو اور پندرہ ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے پروگرام جیسے منصوبے شامل ہیں۔مزید براں ٹی بی، ایڈز اورہیپاٹائٹس کے کنٹرول اورکرونا وبا کی روک تھام کیلئے ایک جامع پروگرام کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پرائم منسٹر ہیلتھ انیشیٹو کے تحت صوبے میں 196بنیادی مراکز صحت کو دن رات آپریشنل رکھنے کیلئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ انٹیگریٹڈ ری پروڈکٹو میٹرنل نیو بورن چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن پروگرام کے لئے ایک ارب 70کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مال سال میں تعلیم کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 391ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جس میں جاریہ اخراجات کی مد میں 357ارب روپے جبکہ ترقیاتی مقاصد کے لئے 34ارب 55کروڑ سے زائد کی رقم مختص کی جارہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کیلئے مجموعی طور پر 350ارب 10کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 27ارب 60کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ اس بجٹ سے 5لاکھ سے زائد طالبات کو وطائف کی فراہمی اور تمام طالب علموں کو مفت درسی کتب کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ سکول کونسلز کیلئے 13ارب 50کروڑ روپے اور دانش سکول کے تعلیمی اخراجات کیلئے 3ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل کے تحت پیف اور پیماکیلئے 22ارب روپے رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ سکولوں کی اپ گریڈیشن،اضافی کلاس رومز کی تعمیر، کمپیوٹر لیب کا قیام اور بوسیدہ عمارات کی از سر نوتعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ یہاں میں بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہماری حکومت پہلے ہی تمام اضلاع میں 1227ایلیمنٹری سکولوں کو ہائی سکولوں میں اپ گریڈ کرچکی ہے۔اسی طرح اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے سلسلہ میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کیلئے مجموعی طور پر 37ارب 56کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے جس میں 3ارب90کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ اہم منصوبہ جات میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں 7نئی یونیورسٹیوں کا قیام اور موجودہ یونیورسٹیوں میں ضروری سہولیات کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مستحق اور ذہین طلباء وطالبات میں تعلیمی وظائف کی فراہمی اور وزیراعلیٰ میرٹ سکالر شپ پروگرام کے لئے بھی رقوم مختص کی جارہی ہے اسی طرح لٹریسی اورغیر رسمی تعلیم کے لئے مجموعی طور پر 3ارب روپے اور سپیشل ایجوکیشن کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 80کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی جارہی ہے۔ زراعت کے شعبے میں اس وقت سب سے بڑا چیلنج تیار فصلوں پر ٹدی دل کا حملہ ہے، حکومت پنجا ب اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر اہم اقدامات اٹھارہی ہے، ٹڈی دل اور دیگر قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے مجموعی طورپر 4ارب روپے سے زائد رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ جس میں ایک ارب روپے پی ڈی ایم اے کو مہیا کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے مجموعی طور پر 31ارب73کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔اس بجٹ سے کھادوں اوربیجوں پر سبسڈیز اورفارم میکنائزیشن، واٹر کورسز کی لائننگ اورشمسی توانائی سے چلنے والے ڈرپ اینڈ سپرنکل سسٹم جیسے منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ وزیراعظم کے زراعت ایمرجنسی پروگرام برائے زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے 1ارب 68کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گندم کی خریداری کیلئے آئندہ مالی سال میں فوڈ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کیلئے331ارب90کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ یادرہے کہ رواں مالی سال میں بھی حکومت پنجا ب نے اپنا گندم کا 4.5ملین میٹرک ٹن کا تاریخی ٹارگٹ حاصل کرلیا ہے۔ حکومت پنجا ب نے جنوبی پنجاب اوربارانی علاقہ جات کی ترقی کیلئے 70کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جس کے تحت چھوٹے ڈیمز،تالاب اور کنوؤں کی تعمیر، ایجنسی برائے ترقی بارانی علاقہ جات، چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ماسٹر پلان بنانے کیلئے فزیبیلٹی سٹڈی اور کسانوں کے لئے سولر اریگیشن سسٹم کے منصوبے شامل ہیں۔ حکومت پنجاب نے مالی سال 2020.21میں لائیو سٹاک اینڈی ڈیری ڈویلپمنٹ کے لئے مجموعی طور پر 13ارب 30کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے۔ا س شعبے میں حکومتی سرمایہ کاری اورحوصلہ افزائی سے عوام کی ایک بڑی تعداد کو معاشی تحفظ میسر آئے گا۔ وزیراعظم پاکستان کے گرین پاکستان سونامی پروگرام کے تحت حکومت پنجاب بھی صوبے بھر میں سرسبز انقلاب لانے کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ جنگلات کے لئے مجموعی طور پر 8ارب 73کروڑروپے کی رقم مختص کی جارہی ہے جس سے ایک طرف تو شجرکاری کو فروغ دیا جائے گا تو دوسری طرف یہ بڑھتی ہوئی آلودگی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں پر قابو پانے میں بھی معاون ہوگا۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ آبپاشی کو 37اورب40کروڑ کی رقم مہیا کی جارہی ہے، آب پاشی کے شعبے میں چند اہم منصوبوں میں اسلام بیراج کی بحالی اور توسیع، جلال پور کینال کی تعمیر اور تریموں بیراج اور اس سے منسلک تین نہروں کی بحالی اور توسیع شامل ہے۔
پنجاب بجٹ