پاکستان آئی ایم ایف کے پاس کیوں گیا اور عالمی مالیاتی ادارے کا پاکستان کے ساتھ رویہ کیسا تھا ؟ شوکت ترین کا پریشان کن انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کہ ڈالرختم ہونے کے باعث ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف اس بار پاکستان کے ساتھ فرینڈلی نہیں تھا، اس بار ہمیں آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کھانا پڑی، آئی ایم ایف نے شرح سود 13.25 فیصد تک لے جانے کا مطالبہ کیا، اس سے ایک سال میں قرضوں کی لاگت 1400 ارب روپے بڑھ گئی، شرح تبادلہ بھی 168 تک چلاگیا،ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کا فیصلہ وزیر خزانہ کی سطح پر ہوگا،پہلےسےٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا جو ٹیکس نہیں دیں گے تو ان کے خلاف ایکشن لیں گے، ایف بی آر کی طرف سے دھمکائے جانے کے اختیارات کی شق ختم کردیں گے،وزیر قانون سے کہا ہے کہ گرفتاری کی شق کو تبدیل کریں۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹ کی جانب سے سفارشات مرتب کرنے کیلئے ایوان بالائ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں منعقد ہوا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ ملک اور قوم کی بہتری ہماری اولین ترجیحی ہونی چاہئے۔ ملک میں دو ملین روزگار کے مواقع مہیا کرنا مشکل کام نہیں۔تاجروں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا چاہئے تا کہ و ہ ٹیکس دیں اور اس کے بدلے مراعات بھی دی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کسٹم ایکٹ 1969 اورسیلز ٹیکس میں تجویز کردہ ترامیم کا جائزہ لیا گیا۔ ممبر کسٹمز ایف بی آرنے کمیٹی کو بتایا کہ کسٹم ایکٹ کی شق 2 میں ترمیم کی جارہی ہے۔کمیٹی کو ترمیم کے اغراض ومقاصد سے آگاہ کیا گیا۔کمیٹی نے کسٹم ایکٹ ماسٹر بل آف لیڈنگ کی شق متفقہ طور پر منظور کرلی۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ درآمد شدہ مال کے ساتھ ساری تفصیل ہوتی ہے کہ مال کیا ہے اور کہاں سے آ رہا ہے۔جس ملک پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی لگی ہوئی ہے وہاں سے مال کی درآمد بند ہو جائے گی۔ اس اقدام سے کاروبار میں آسانی ہو گی کیونکہ اب اس کے طلب کرنے پر فراہمی میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔سمگلنگ کی روک تھام کیلئے فنانس بل 2021 میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا۔
ممبر کسٹمز ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ سمگلنگ کا جرم بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے جرمانہ کی رقم بڑھائی جارہی ہے،کسی بھی گاڑی سے سمگلنگ کی اشیاء پکڑے جانے پہلی دفعہ ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔دوسری دفعہ پکڑے جانے پر 5 لاکھ، تیسری دفعہ 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔چوتھی دفعہ پکڑے جانے پر تمام اشیاء ضبط اور ویبوکل آئی ڈی بلاک کی جائے گی۔کمیٹی نے سمگلنگ کی روک تھام کیلئے مزید سختی کی ہدایت کردی۔کمیٹی نے فنانس بل کی شق 156 میں ترمیم کی منظوری دیدی۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں آن لائن کاروبار کا سالانہ حجم 77 ارب روپے ہے۔ تاہم آن لائن اشیائ کی فروخت پر سیلز ٹیکس ادا نہیں کیا جارہا ہے۔آن لائن کاروبار سے 7 سے 11 ارب روپے ٹیکس وصولی کا تخمینہ ہے۔ٹیکس وصولی کا حجم 20 ارب روپے تک بھی جا سکتا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت جب آئی تو گروتھ کے باوجود مسائل بہت زیادہ تھے۔ کرنٹ اکاونٹ اکاونٹ خسارہ 19 سے 20 ارب ڈالر تھا،مجموعی مالی گیپ 28 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ڈالر ختم ہونے کے باعث ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔اب بھی 25 لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس پر آچکا ہے اور 2.1 فیصد گروتھ کے ہدف کے مقابلے شرح نمو 3.94 فیصد تک پہنچ گئی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ حکومتی اقدامات سے زرعی اور صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوا،لارج سکیل انڈسٹری کی پیداوار میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور اس مالی سال معاشی شرح نمو 4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، ہمیں سالانہ 20 لاکھ روزگار کے مواقع درکار ہیں، شہری علاقوں میں 20 لاکھ روپے کا قرضہ 5 سے 6 فیصد شرح سود دیں گے،پاکستانی شہریوں کو صحت کارڈ بھی دیں گے،زرعی شعبہ ہماری اولین ترجیح ہے، ہم خوراک کی قلت کا شکار ہیں،دالیں، گھی سمیت ہر چیز درآمد ہو رہی ہیں،یہ ساری چیزیں عام آدمی کو متاثر کرتی ہیں۔شوکت ترین کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف نے شرح سود 13.25 فیصد تک لے جانے کا مطالبہ کیا، اس سے ایک سال میں قرضوں کی لاگت 1400 ارب روپے بڑھ گئی، شرح تبادلہ بھی 168 تک چلاگیا، غیرملکی قرضہ کی لاگت بڑھ گئی، بجلی اور گیس کے ٹیرف بھی بڑھا دیے گئے، اس سے مہنگائی بڑھی اور انڈسٹری پر بھی منفی اثر پڑا، اس سے معیشت سست روی کا شکار ہوگئی۔
انہوں نےبتایا کہ ڈالرختم ہونےکےباعث ہمیں آئی ایم ایف کےپاس جاناپڑا، آئی ایم ایف اس بار پاکستان کے ساتھ فرینڈلی نہیں تھا، اس بار ہمیں آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کھانا پڑی،ٹیکس نادہندہ کی گرفتاری کے حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کا فیصلہ وزیر خزانہ کی سطح پر ہوگا،پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا جو ٹیکس نہیں دیں گے تو ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی طرف سے دھمکائے جانے کے اختیارات کی شق ختم کردیں گے اور وزیر قانون سے کہا ہے کہ گرفتاری کی شق کو تبدیل کریں۔قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں کسٹم ایکٹ1969 اور سیلز ٹیکس کے حوالے سے تجاویز کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ قائمہ کمیٹی نے کھانے پینے کی ایمپورٹ اشیاء ، پلانٹ، مشینری، پولٹری فیڈ، دودھ، سولر لیمپ کے حوالے سے ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت کی۔قائمہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ وہ اشیاء جن کا براہ راست عام آدمی سے تعلق بنتا ہے ان پر ڈیوٹی نہ بڑھائی جائے تاکہ عام آدمی پر بوجھ نہ بڑھ سکے۔قائمہ کمیٹی نےبچوں کے امپورٹ دودھ پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا گیا۔قائمہ کمیٹی نے جیولری پر ٹیکس تجاویز کو بھی دوبارہ دیکھنے کا فیصلہ کیا۔