مغربی موصل میں داعش کیخلاف لڑائی، 80ہزار عراقی بے گھر
موصل (اے پی پی) مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم ) نے کہا ہے عراق کے شمالی شہر موصل کے مغربی حصے سے داعش کے خلاف لڑائی کے دوران 80 ہزار سے زیادہ شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔ عراقی فورسز نے 19 فروری کو مغربی موصل پر دوبارہ قبضے کے لیے بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔آئی او ایم نے اس کے چھے روز بعد بے گھر ہونے والے عراقیوں کو شمار کرنا شروع کیا تھا۔اس تنظیم نے بدھ کے روز اپنے سرکاری ٹویٹر پر کہا ہے کہ مغربی موصل سے اب تک 80568 افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ شہر کے اس حصے میں عراقی فورسز کی کارروائی کے آغاز کے وقت ساڑھے سات لاکھ کے لگ بھگ شہری موجود تھے۔اس وقت بھی قریباً چھے لاکھ شہری اپنے گھروں ہی میں رہ رہے ہیں۔اس تنظیم کے مطابق موصل شہر پر دوبارہ قبضے کے لیے اکتوبر میں داعش کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد سے دو لاکھ 38 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔عراقی فورسز نے جنوری میں ایک سو دن کی لڑائی کے بعد دریائے دجلہ کے مشرق میں واقع موصل کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس دوران میں وہاں سے دربدر ہونے والے بعض خاندان اپنے گھروں میں واپس آ چکے ہیں۔