سی پیک کا کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع نہیں بننے دیں گے :گورنر سندھ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ چھوٹی موٹی غلطیوں اور اختلافات کے باعث پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو کالاباغ ڈیم کی طرح متنازع نہیں بننے دیں گے ۔سی پیک سے استفادہ کرنے کے لئے دنیا کی کمپنیاں پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہیں۔اس منصوبے سے پاکستان اور چین کے درمیان عظیم رشتہ قائم ہوگیا ہے جو وقت کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو مقامی ہوٹل میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیمینار سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفارق ستار ،چین کے قونصل جنرل وانگ یو ،،سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق،کراچی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے صدر شمیم فرپو ،اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔گورنر سندھ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے چین کے ساتھ تعلقات مستحکم کیے اس کا تاحال معاشی فائدہ نظر نہیں آرہا تھا ۔بھٹو صاحب کے چین کے ساتھ تعلقات کے وقت ملکی معیشت میں بہتر ی آئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک سے دونوں ممالک کے درمیان عظیم رشتہ قائم ہوگیا ہے۔اس عظیم رشتے کی ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے منصوبے کے حوالے سے مسائل سامنے آئیں گے تاہم چھوٹی موٹی غلطیوں اور اختلافات کے باعث اس منصوبے کو کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع نہیں بننے دیں گے ۔مسائل پر صحت مند بحث ضروری ہے ۔اس حوالے سے 35ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو ان مسائل سے نبردآزما ہونے کے لیے اپنی تجاویز پیش کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس منصوبے سے کسی صوبے کو کم اور کسی کو زیادہ فائدہ ہو مگر مجموعی طور پر یہ پاکستان کا فائدہ ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور پچھلی پانچ نسلوں سے یہ رشتہ چلاآرہا ہے ۔شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاک چین دوستی کی بنیاد رکھی اور 1962میں شہید بھٹو نے مشہور جملہ کہا کہ ’’آل ویدھر فرینڈز‘‘ انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو اور آصف علی ذرداری نے بھی چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھٹو شہید کی پالیسی کو اپنایا ۔آصف زرداری نے چین کے کئی دورے کئے۔ون بیلٹ ون روڈ کا چینی صدر کا مشہور محاورہ ہے یہ64 ممالک کو ملاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی معیشت کا پورا دارومدار سی پیک روڈ سے ہوگا۔کراچی سرکلر ریلوے، انڈسٹریل زون دھابیجی اور کیٹی بندر کو سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی۔دو منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرلیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور تجاوزات دور کی جارہی ہیں۔رواں سال کے آخر تک اپنا ٹارگٹ حاصل کرلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے ساتویں کوئلے کے بڑے ذخیرہ تھر سے ایک کلو بھی کوئلہ نہیں نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ چائنہ کا پروگرام 1000 سال کا لگتا ہے۔ وہ آگے دیکھ رہے ہیں۔چائنہ سے گوادر تک سڑک صرف ایک روڈ نہیں بلکہ اس سے جڑی دیگر سڑکیں جو چائنہ نے تعمیر کی ہیں اس نے دنیا کو ملا دیا ہے ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ہمارے پاس توانائی بحران کا حل موجود ہے ۔ہم کیٹی بندر پر کول پلانٹ لگانا چاہتے ہیں ۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ سی پیک کو پوری پاکستانی قوم اون کرتی ہے۔اس میگا منصوبے کے فوائد کے حوالے سے عام آدمی کو بتانا سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے۔یہ منصوبہ خطے کے لیے گیم چینجر ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ آڑا رہے تھے ۔،زیراعلی سندھ نے تھر کے منصوبوں پر خاص توجہ دی ہے۔کراچی نے منصوبے کا فراخدلی سے خیر مقدم کیا ہے ۔یہ خطے اور ملک کی بہتری کا منصوبہ ہے۔میری خواہش ہے کہ اس منصوبے کو ہر پاکستانی سے منسلک کیا جائے۔منصوبے سے عام آدمی کی سوشل اورمعاشی زندگی میں بہتری آنی چاہئے۔منصوبہ اسی وقت کامیاب ہوگا جب ہر فرد اونرشپ لے۔انہوں نے کہا کہ کوریڈور کے ساتھ ساتھ ہیومن ریسورس کو بھی ڈیولپ کرنا ہوگا۔بلوچستان میں تعلیمی ادارے یونی ورسٹیز بھی بنائی جائیں۔توانائی کے منصوبوں پر خاص توجہ دینا ہوگی۔پانی کے منصوبے بھی انتہائی ضروری ہیں انکے بغیر منصوبے کے ثمرات ملنا مشکل ہونگے۔ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ سندھ گیس کا بڑا حصہ پیدا کرنے باوجود صوبے کے کئی علاقے گیس سے محروم ہے۔سینسز اور کنسئنسز دونوں اہم ہیں۔سینسز شفاف ہوجائے تو الیکشن بھی شفاف ہونگے دوسری صورت میں سنجیدہ تحفظات ہیں جنکا حل ضروری ہے۔ چین کے قونصل جنرل وانگ یو نے کہا کہ چین اور پاکستان نہ صرف پڑوسی بلکہ اچھے دوست بھی ہیں۔سی پیک کی تکمیل سے دوستی مزید مضبوط ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل سے خطے کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔منصوبے سے پاکستانی معیشت میں بھی مثالی بہتری آئیگی۔پاکستان کا دنیا میں سافٹ امیج ابھرا ہے۔سی پیک ترقی کا کوریڈور ہے۔دونوں ممالک امن پسند ہیں ۔سی پیک سے عام آدمی کی ذندگی پر اچھے اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں چینی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔دونوں ممالک منصوبے کے اونر ہیں۔چین پاکستان کے ایک ہزار افراد کو تکنیکی تربیت فراہم کررہا ہے۔سی پیک لانگ ٹرم ترقی کا ضامن ہے۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان سے توانائی کا بحران ختم ہوگا۔پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگیْ۔گلوبل اکنامک ترقی میں چین کا اہم کردار ہے۔سی پیک سے مقامی افراد کی فائدے کے بارے میں غور کررہے ہیں۔چاہتے ہیں کہ مقامی افراد کا معیار زندگی بہتر ہو۔سی ای او سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی شمس الدین شیخ نے کہا کہ سی پیک کے ایک پروجیکٹ ہم کام کررہے ہیں۔سی پیک کا بڑا حصہ توانائی کے منصوبوں پر مشتمل ہے۔ہمیں تھر کو ڈیولپ کرنا ہوگا ۔تھر میں کوئلے کا دنیا کا ساتواں بڑا ذخیرہ موجود ہے۔تھر میں چھوٹے منصوبہ شروع کرنے کے لئے بھی بڑے سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ ہمارے لئے بھی بڑا مسئلہ تھا۔تھر کول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ کو سی پیک میں شامل کیا گیا ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں اس منصوبے کی تکمیل میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔بیالیس ماہ میں تھر کول کا منصوبہ مکمل کرنا تھا اب وہ اڑتیس ماہ میں پایہ تکمیل تک پہنچائینگے ۔تھر کول منصوبے کے لئے وزیراعلی سندھ کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر منصوبے پر خرچ ہورہے ہیں سندھ حکومت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہے۔سندھ حکومت فنانسنگ کی گارنٹی دینے کے لئے بھی تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہترین روڈ تھر میں ہیں۔تھر کے باشندوں کو شامل کئے بغیر تھر کا کوئی بھی منصوبہ نہیں بنایا جاسکتا ۔کوئلے کے اصل مالک تھری ہیں۔انہوں نے کہا کہ تھر میں غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ ملکر تعلیم کے شعبے میں کام کررہے ہیں۔تھر کول میں ملازمتوں میں تھر کے لوگوں کو بڑا حصہ ہے۔صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری شمیم احمد فرپو نے کہا کہ سی پیک منصوبہ گیم چینجر نہیں ہے بلکہ اب تو اس سے گیم چینج بھی ہوگیا ہے ۔دنیا میں ہمارے ملک کا امیج بہتر ہوا ہے۔خدا کے ساتھ ساتھ چین کے بھی شکر گزار ہیں ۔کئی ممالک سی پیک کا حصہ بننے کے لئے بے چین ہیں۔گوادر کی زمین کی قیمتیں بہت بہتر ہوگئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر ملک کا حق ہے کہ وہ اپنے مفاد کے لئے کام کرے۔یقیناًچین نے بھی اپنا مفاد دیکھا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو چاہئے کہ منفی خبروں کے بجائے مثبت خبریں زیادہ اجاگر کرنی چاہئیں۔ہمیں اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آنا ہے۔پاکستان وسائل سے مالا مال ہے۔پاکستان سورہ رحمن کی تفسیر ہے۔یہاں ہر موسم اور وسائل ہیں۔ہماری نیت ٹھیک ہوجائے تو ہم لینے کے بجائے دینے والے بن جائیں۔رفیع گروپ کے سی ای او شیخ عبدالسمیع نے کہا کہ سی پیک پر سیمینار کا انعقاد خوش آئند ہے۔رفیع گروپ پچھلے اڑتیس سال سے بزنس میں ہے۔ہم ملکی معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔اس طرح کے پروگراموں کا حصہ بن کر خوشی ہوتی ہے۔سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق نے کہا کہ میڈیا کا کام ہے کہ اس اہم ترین منصوبے کے حوالے سے عام آدمی کو آگاہ کیا جائے۔