بامعنی تحقیق کیلئے حقیقت پسندانہ انداز فکر اپنا یا جائے، بلیغ الرحمن
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ٗ انجنئیر محمد بلیغ الرحمن نے ملک کی 25۔مختلف جامعات کے ہر شعبہ علم کے گریجویٹ طلبہ کو بامعنی اور معاشرے کی سماجی و معاشی ترقی کے لئے مفید ریسرچ شروع کرنے کے لئے کثیر الشعبہ اور حقیقت پسندانہ انداز فکر اپنانے کی تلقین کی ہے۔ اوپن یونیورسٹی میں منعقدہ گریجویٹ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس ہدف کا کامیاب حصول مشترکہ کوششوں اور ٹیم ورک سے ہی ممکن ہے۔ریسرچ کے مناسب استعمال کے لئے انہوں نے اکیڈمیہ اور صنعتوں کے درمیان روابط بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ معاشرتی اصلاح کے لئے ہونی چاہئیے ۔دو روزہ گریجویٹ کانفرنس میں 175۔مقالے پیش کئے جائیں گے۔ انجنئیر بلیغ الرحمن نے مزید کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ٗ پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کے دور میں یونیورسٹی کیمپس علمی ماحول کا گہوارہ بن گیا ہے ٗ ریسرچ جرنلز کی اشاعت اور کانفرنسسزکے انعقاد کی اچھی اچھی خبریں روز سننے کو ملتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری خواہش ہے کہ یونیورسٹی میں مثبت سرگرمیوں کا یہ سفر جاری رہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اوپن یونیورسٹی کی تاریخ میں یہ پہلی گریجویٹ کانفرنس ہے اور اس کا بنیادی مقصد ملک بھر سے ہر شعبہ علم کے گریجویٹ طلبہ کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا جس میں وہ اپنی تحقیق اور تخلیقی کام کو شوکیس کرسکیں تاکہ دیگر طلبہ ان کی پیروی کریں اور ملک میں اپلائیڈ ریسرچ کی طرف رجحان بڑھے۔ ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ گریجویٹ کانفرنس اب ہر سال مستقل بنیادوں پر منعقد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم پسے ہوئے اور نظر انداز شدہ لوگوں کو مرکزی دھارے میں شامل نہیں کرتے تب تک ہم کامیابی کا دعویٰ نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی نے معذور افراد ٗ ڈراپٹ آؤٹ گرلز اور جیلوں میں مقید افراد کے لئے مفت تعلیم کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور بصارت سے محروم افراد کے لئے یونیورسٹی کی لائبریریوں میں ایکسسیبلٹی سینٹرز قائم کئے ہیں۔ انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اوپن یونیورسٹی دور افتادہ علاقوں میں مقیم افراد ٗ سماجی پابندیوں کے سبب سکول/کالج جانے سے قاصر خواتین ٗ ملازم پیشہ افراد اور جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے موجود افرادتک تعلیم پہنچارہی ہے جو شرح خواندگی بڑھانے میں مثالی خدمات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت عام لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے صحیح راستے پر گامزن ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے گذشتہ ساڑھے تین سال میں ہر شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے ۔ وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ پاکستان میں میرٹ کی کمی محسوس کی جارہی تھی اور موجودہ حکومت نے اب تک تمام فیصلے میرٹ پر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرا نسپر نسی انٹرنیشنل رپورٹ کے مطابق پاکستان شفافیت میں آگے نکل چکا ہے اور کرپشن میں پیچھے چلا گیا ہے۔ پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چئیرمین ٗ ڈاکٹر انوارالحق گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھر سے ہر شعبہ علم کے گریجویٹ طلبہ کو ایک چھت کے نیچے جمع کرنے کا یہ پلیٹ فارم ملک میں ریسرچ کلچر کے فروغ میں نہایت کارآمد ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف توجہ دینا ہوگی کیونکہ تدریسی عمل میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آفس آف ریسرچ اینڈ انوویشن کی ڈائریکٹر ٗ ڈاکٹر نغمانہ رشید نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے ۔