اکادمی ادبیا ت کے زیر اہتمام ’’میٹ اے رائٹر‘‘کا انعقاد
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اکادمی ادبیا ت پاکستان کراچی کے زیراہتمام ’’میٹ اے رائٹر‘‘کے عنوان سے نشست کا انعقاد کیا گیا۔’’ میٹ اے رائٹر‘‘ میں مہمان سندھی زبان کے نامور شاعر فتاح ملک تھے ۔’ ’فتاح ملک کے فن و شخصیت ‘‘ حالات زندگی کے پر ادیبوں شاعروں میں۔ مہمان خاص لاہور سے آئے ہوئے نامور شاعر مسعود عثمانی اور اعزاز مہمان کینڈا سے آئے ہوئے پروین سلطانہ نے اظہار خیال کیا۔ اس ،موقع پر فتاح ملک نے کہا کہ بچپن میں ہی استادوں نے مجھ میں کوئی بات دیکھ لی تھی اس لئے فکشن وغیرہ کے لئے تقاریر کیلئے میرا چناؤ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل کے عہدے پر فائز ہونے اور بے انتھائی مصروفیتوں کے باوجود میں نے یادگیرویوں کی نئی کتاب شائع کی اور اس سے پہلے بھی تین کتابیں آچکے تھے محبت کے سوال پرفتاح ملک نے کہا کہ میں ہر اچھی چیز سے محبت کرتا ہوں وہ بھول ہوں یا پھر انسان ، دوستی کے معیار پر بات کرتے ہوئے فتاح ملک نے کہا کہ ایسا معیار ہونا چاھیئے کہ ایک دوسرے پرقربان ہونا چاھیئے اپنی زندگی کے ھوالے سے انہوں نے کہا کہ میری زندگی میرا اثاثہ اور میرا نظریہ ہے میں اصولوں پر کمپرومائز نہیں کرتا ۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ نئی نسل کو تعلیم اور ادب کی طرف آنا چاہئے اور ایک دوسرے کی زبان کے ادب کو پڑھنا اور سمجھنا چاھیئے اس میں ہی اپنی اور ملکی خوشحالی آئے گی آخر میں انہوں نے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومروکو ہفتہ وارتقاریب انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تقاریب سے تمام علاقائی زبانوں محبت اور پیار کی فضامیں مدد گار ثابت ہوگی ۔ اس موقع پر اکادمی ادبیات پاکستان کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرونے کہاکہ فتاح ملک کا شمار سندھی زبان کے نامور شعراء و ادباء میں ہوتا ہے۔ آپ کہانیکار اور شاعر ہیں ۔ آپ کتنے ہی کتابوں کے مصنف ہیں۔آپ نے پاکستانی ادیبوں کے ساتھ چین کا دورہ کرتے ہوئے چین میں پاکستانی ادب و کلچرل کو متعارف کرانے میں بڑا کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے بعدہونے والے مشاعرے میں فتاح ملک ،مسعود عثمانی،سید نورؔ رضوی، سید صغیر جعفری، پروین سلطان صبہا، ضیا شہزاد، عرفان علی عابدی، نجیب عمر،اوسط جعفری، زیب النساء زیبی، محمد رفیق مغل، تنیور حسین سخن، نشاط غوری، وقار زیدی، عبدالصمد تاجی، سید مشرف علی،اقبال رضوی، خالد نور، گوہر فاروقی ، الطاف احمد، مہر جمالی، غازی بھوپالی، تاج علی رعنا، جمیل ادیب سید، نے اپنا کلام سُنایا ۔ اس تقریب کی نظامت قادربخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے کی اور آخر میں اکادمی ادبیا ت پاکستان کے جانب سے شکریہ ادا کیا۔