ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس، واجد ضیا نے اہم دستاویزات عدالت میں پیش کردیں

ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس، واجد ضیا نے اہم دستاویزات عدالت میں پیش کردیں
ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس، واجد ضیا نے اہم دستاویزات عدالت میں پیش کردیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے قطری شہزادے کا خط، التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان باہمی معاہدے کا مسودہ، حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹر کی رپورٹ، لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اورنیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری اور کومبرکمپنی کی دستاویزات عدالت میں پیش کردیں۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ جو دستاویزات پیش کی جارہی ہیں وہ قانون شہادت کے مطابق نہیں ہیں، پتا نہیں دستاویزات کہاں سے اٹھاکر لے آئے ، جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے انہیں مخاطب کرکے کہا کہ آپ تبصرہ نہ کریں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت نواز شریف اور مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے اور پہلے 2 گھنٹے تک عدالت میں موجود رہے جس کے بعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی ۔ آج (جمعہ ) کی سماعت میں استغاثہ کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان دوسرے روز بھی ریکارڈ کیا گیا، وہ 4 باکسز میں دستاویزات اپنے ساتھ لے کر احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

دلچسپ اور معلوماتی ویڈیوز دیکھنے کیلئے اس لنک کے ذریعے ڈیلی پاکستان کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں
استغاثہ کے گواہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے قطری شہزادے حمدبن جاسم کے 6 جولائی کا اصل خط سر بمہرلفافے میں احتساب عدالت میں پیش کیا۔ مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ واجد ضیا اب کوئی دوسرا خط پیش کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا ریکارڈ پر لے آئیں کہ کل جمع کرایا گیا خط اس سے مختلف ہے۔ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ یہ وہ خط نہیں جس کی کاپی کل انہوں نے پیش کی بلکہ انہوں نے آج سپریم کورٹ سے لا کر یہ خط پیش کیا ہے جبکہ کل والا خط دفتر خارجہ سے فیکس کے ذریعے موصول ہوا تھا اور آج والا خط رجسٹرار سپریم کورٹ سے موصول ہواہے۔ عدالت نے آج کے خط کی نقل وکیل صفائی کو دینے کا حکم دیا اور نیب پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ خط کو کارروائی کا حصہ نہیں بناسکتے اس کیلئے الگ درخواست دیں۔
دوران سماعت واجد ضیا نے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان باہمی معاہدے کا مسودہ عدالت میں پیش کیا جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پرپورانہیں اترتا جبکہ یہ تصدیق شدہ بھی نہیں ہے۔ واجد ضیا نے کہا کہ انہوں نے یہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں۔
واجد ضیا کی طرف سے حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹر کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ رپورٹ غیر متعلقہ اور نا قابل تسلیم ہے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ پیش کی گئی دستاویزات فوٹوکاپی سے کاپی کرائی گئی ہیں جبکہ دستاویزات تصدیق شدہ بھی نہیں ہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ یہ رپورٹ سپریم کرٹ میں جمع کی گئی متفرق درخواستوں کے ساتھ بھی موجود تھی۔
لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اورنیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری عدالت میں پیش کی گئی اور انہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنادیاگیااس کے علاوہ کومبرکمپنی کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی گئیں جن پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے انہیں بھی غیر متعلقہ قرار دیا اور کہا کہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کی کاپی ہے۔