لاہورمیں عورت مارچ، ایک لڑکی ایسا پوسٹر اُٹھا لائی کہ پورے ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا، اس پر کیا لکھا تھا؟ دیکھ کر آپ کی بھی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی دارلحکومت میں منعقد ہونے والے ’عورت مارچ‘ میں شامل خواتین نے یوں تو کئی قسم کے پوسٹر اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے لیکن ان میں سے کچھ پوسٹرز پر ایسے نعرے بھی درج تھے جن کے باعث سوشل میڈیا پر ایک جنگ کا سماں پیدا ہو گیا ہے۔ ایک پوسٹر پر انگریزی الفاظ میں ایک نعرہ درج تھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ ’اگر مرد بے حیائی کرے تو اسے ہیرو کہا جاتا ہے لیکن عورت کرے تو اسے فاحشہ کہا جاتا ہے۔‘ اسی طرح ایک اور نعرہ اگرچہ بہت سادہ اور بظاہر بہت معمولی تھا لیکن اس نے سب سے زیادہ ہنگامہ کھڑا کیا ہے۔ ایک نوجوان لڑکی کے پلے کارڈ پر درج یہ نعرہ ”خود کھانا گرم کرلو“ تھا۔ بظاہر تو یہ بہت سادہ الفاظ ہیں لیکن اس نعرے نے بھی سوشل میڈیا پر گرماگرم بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ خواتین اور مردوں کے برابر حقوق سے لے کر مذہب اور سیاسیات تک کے موضوعات اس بحث کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔
مظاہرے میں شرکت کرنے والی سماجی کارکن لبنیٰ غنی کا کہنا تھا ” یہ ناقابل یقین ہے کہ کس طرح کچھ معمولی الفاظ نے بہت سے لوگوں کو پاگل کردیا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے احتجاج کا مقصد پورا ہورہا ہے اور لوگوں تک ہمارا پیغام پہنچ رہا ہے۔ ہم نے کم از کم ایک بحث کا آغاز کردیا ہے جس کے نتیجے میں عوامی شعور میں اضافہ ہوگا۔ ’خود کھانا گرم کر لو‘ کے نعرے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ خواتین اپنی ذمہ داری اٹھانے پر تیار نہیں ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ذمہ داری کو مساوی طو رپر بانٹنا چاہیے۔ میں تو یہ سوچ کر حیران ہوتی ہوں کہ خواتین مردوں سے یہ مطالبہ کردیں کہ وہ خود ہی کھانا پکا لیں تو ان کا ردعمل کیا ہوگا؟“