پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کے دربار کو مکمل طورپر بند کردیا گیا کیونکہ۔۔۔

پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کے دربار کو مکمل طورپر بند کردیا گیا کیونکہ۔۔۔
پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کے دربار کو مکمل طورپر بند کردیا گیا کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیش نظر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔پنجاب میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا جہاں 4 روز قبل دبئی سے لاہور آنے والے ایک مسافر نے شبہ ہونے پر ٹیسٹ کرایا اور نجی لیبارٹری نے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق کی۔پنجاب کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرانے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدات دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مزارات اگلے 3 ہفتے تک بند رہیں گے اور انہیں بندکرنے کا فیصلہ کورونا وائرس سے بچاuwکے تناظر میں کیا گیا ہے۔دوسری جانب پنجاب حکومت کے فیصلے کے بعد پاکپتن میں درگاہ بابافرید کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔مینیجر اوقاف دربار بشیر احمد کے مطابق درگاہ کو زائرین سے خالی کروا کرمین گیٹ کو بند کر دیا گیا اور مزار کا نوری دروازہ بھی مقفل کردیا گیا ہے، درگاہ میں داخلہ گیٹ بند کرکے قنات لگا دی گئی
علاوہ ازیں چیف ایگزیکٹو ہیلتھ نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے قرنطینہ سینٹر قائم کیے جائیں گے جو راجن پور، روجھان جمالی، فاضل پور اور جام پور میں بنائے جائیں گے۔سی ای او ہیلتھ کا کہنا تھاکہ قرنطینہ میں تفتان سے آئے 44 مقامی زائرین کو رکھاجائےگا۔علاوہ ازیں وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور تعداد 53 تک جا پہنچی ہے۔اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سندھ سے 35، بلوچستان میں 10، اسلام آباد میں 4، گلگت بلتستان میں 3 اور لاہور میں کورونا کا ایک مریض ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔بھارت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب پاکستان کے ساتھ ملنے والی تمام سرحدیں بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلائو اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔