’آصف علی زرداری اور نواز شریف میں پرسوں تک معاملات ٹھیک تھے لیکن پھر کل صبح ۔۔۔‘ اختلاف کب اور کس بات پر ہوا ؟حامد میر نے بتا دیا

’آصف علی زرداری اور نواز شریف میں پرسوں تک معاملات ٹھیک تھے لیکن پھر کل صبح ...
’آصف علی زرداری اور نواز شریف میں پرسوں تک معاملات ٹھیک تھے لیکن پھر کل صبح ۔۔۔‘ اختلاف کب اور کس بات پر ہوا ؟حامد میر نے بتا دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ۔اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے کو آصف علی زرداری نے نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا ہے تو دوسری جانب مریم نواز نے آصف علی زرداری سے گارنٹی مانگی ہے کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر جان کا خطرہ نہیں ہو گا ۔اس صورتحال پر معروف اینکر پرسن حامد میر کا تجزیہ بھی سامنے آگیا ہے۔
اینکر پرسن نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان صورتحال چوبیس گھنٹوں کے درمیان خراب ہوئی اس سے پہلے دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات ٹھیک تھے حالانکہ استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف شروع دن سے ہے ۔ حامد میر نے بتا یا کہ چیئر مین سینٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی شکست کے بعد آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کر کے ساتھ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا تھا اور کہا تھا کہ جن سات اراکین کے ووٹ مسترد ہوئے ان کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہی تھا ۔تجزیہ کار نے بتا یا کہ کل صبح یہ معاملہ شروع ہوا کہ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن کا ہو گا یا پیپلز پارٹی کا ،اس سے قبل ن لیگ مطمئن تھی کہ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر ان کا ہی ہوگا جیسا کے پی ڈی ایم اجلاس میں طے ہوا تھا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ اور دھرنے کے لیے تیار ہے ،پی ڈی ایم کے اجلاس میں استعفوں کا جو ایشو شروع ہوا وہ غیر ضروری ہے کیونکہ استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف پہلے دن سے سب کے سامنے ہے ۔

مزید :

قومی -