سینیٹ قائمہ کمیٹی: وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کا بل مسترد، رائٹ ٹوفری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن بل منظور
اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کردیا، بل کے حق میں ایک جبکہ مخالفت میں پانچ ووٹ آئے جبکہ ایک رکن کمیٹی نے رائے شماری کے عمل میں حصہ نہیں لیا، چیئرمین کمیٹی سینیٹرعرفان الحق صدیقی نے کہا کہ آپ کے پاس جو موجودہ یونیورسٹیاں ہیں وہ سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہیں، آپ یہ سارا کچھ وہاں کیوں نہیں کر سکتے؟یہی سہولیات قائداعظم یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی اورپشاور یونیورسٹی میں دے دیں تو یہ ممکن ہے یا نہیں؟وزیر اعظم ہاؤس عمران خان اور نواز شریف کی ملکیت نہیں بلکہ اسٹیٹ کا ایک سیمبل ہے، وہاں باہر سے جتنے لوگ آتے ہیں وہیں ان کو گارڈ آف آنر دیا جاتا ہے، وہیں وہ بیٹھتے ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ وہاں یونیورسٹی بھی چلے اور پی ایم ہاؤس بھی چلے اور باہر سے ہمارے مہمان بھی آئیں اور وزرائے اعظم بھی آئیں، کمیٹی نے رائٹ ٹو فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن(ترمیمی)بل متفقہ طور منظور کر لیا جبکہ وزارت تعلیم کو ٹرانسجینڈرز کے لئے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ایک سکول بنانے کی سفارش کردی، کمیٹی نے مالی سال 2022-23کے پی ایس ڈی پی کے لئے وزارت تعلیم کی بجٹ تجاویز کی منظوری بھی دے دی۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت تعلیم اور نیشنل ہیریٹیج اینڈ کلچر ڈویژن کی مالی سال 2022-23کے پی ایس ڈی پی کے لئے بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا،سیکرٹری نیشنل ہیریٹیج نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری سوا 14 کروڑروپے مالیت کی تین جاری اسکیمیں ہیں جبکہ نئی اسکیمیں 13ہیں،سیکرٹری نے کہا کہ تجویز ہے کہ شکرپڑیاں میں پی این سی اے کا پرفارمنس آرٹس کا تھیٹر بنائیں، کمیٹی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے دیگر تجاویز کی منطوری دے دی، وزارت تعلیم حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ28جاری اسکیمیں تھیں،جن میں سے11 اس سال مکمل ہو جائیں گی، نئی 18 سکیمیں تجویز کر رہے ہیں جن میں سے چھ منظور ہو چکی ہیں باقی منظوری کے مراحل میں سے گزر رہی ہیں۔
قائمہ کمیٹی