نواز شر یف اور عمران خان: چیلنجوں کے نرغے میں

نواز شر یف اور عمران خان: چیلنجوں کے نرغے میں
 نواز شر یف اور عمران خان: چیلنجوں کے نرغے میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملک میں عا م انتخا با ت کے نتا ئج سامنے آچکے ہیں۔مسلم لیگ "ن "نے وفاق اور پنجا ب میں واضح اکثریت حاصل کر لی ہے ۔میا ں محمد نو از شریف کے تیسری با ر وزیر اعظم بننے میں کو ئی بڑی رکاوٹ نہیں ہے ۔تحر یک انصا ف کا سو نا می ، خیبرپختو نخو ا میں اندازے سے بڑ ھ کر کامیا ب رہا ہے ،اس کی اصل وجہ دینی جما عتو ں کی افسو سنا ک نا اتفاقی اور یگا نگت کا فقدان بتائی جاتی ہے ۔میاں نواز شریف کو تیسر ی بار وزیر اعظم منتخب کئے جانے کا مطلب صا ف ظا ہر ہے کہ ملک اور قوم کے گزشتہ15سال ضا ئع کر دیئے گئے ہیں ۔اگر 1999میں میا ں نوازشریف کی آئینی حکومت پر شب خو ن نہ ما را جا تا اور انہیں اپنی مد ت اقتدار پو ری کر نے کا مو قع مل جاتا تو امید تھی کہ معا شی استحکا م کے نقطہ ءنظر سے پا کستان اقوام عالم کے ما تھے کا جھو مر بن چکا ہو تا ،لیکن نہیں معلو م کہ میا ں نوازشریف کے عروج کو کس کی نظر بد لگ گئی کہ آرمی چیف جنرل پرویز مشر ف نے محض ذاتی انا کی خاطر آئین کو پا مال کیا اور بندو ق کی نو ک پر تخت پا کستان پر قا بض ہو گیا۔
اس وقت ہما رے ملک کو لاتعداد چیلنجوں کا سامنا ہے .... بد امنی ،بجلی اورگیس کا بحر ان ،معا شی عدم استحکا م ،لو ڈشیڈنگ ،تباہ شد ہ صنعت ،بے روز گاری ،ہو شربا مہنگا ئی ،کھربو ں روپے کے قرضوں کا بو جھ ، خطے میں غیر ملکی مد اخلت اور مستقبل کے حو الے سے عوام میں پا ئی جانے والی بے یقینی !....یہ ایسے سنگین مسا ئل ہیں ،جن سے نمٹنے کے لئے پو ری قوم کو یک جا ن اور یک قالب ہونے کی جتنی ضرورت آج ہے، شائد اس سے پہلے کبھی اتنی نہ تھی۔اس کے سا تھ سا تھ ملک میں عد ل و انصا ف کا قیام ، قا نو ن کی بالادستی ،تعلیمی تر قی،معا شر تی اقدار کی بحالی ،عالم اسلام کے سا تھ مستحکم تعلقات اور پڑوسی ممالک کے سا تھ خو ش گوار باہمی تعاون بھی مو جو دہ حالا ت کی اہم ترین ضر ورت ہے ۔جس کے بغیرہم کسی طر ح بھی  کا میا بیوں سے بہر ہ ور نہیں ہو سکتے ۔
 مسلم لیگ(ن)کا مو قف تھا کہ چو نکہ مرکزمیں ہما ری حکومت نہیںہے۔اظہا ررائے کے ہر مو قع پر "ن " کا کہنا یہ بھی ہو تا تھا کہ "اگر مرکز میں ہما ری حکو مت ہو تی ،تو ہم تما م بحر انو ں پر قا بو پا لیتے" .... "بجلی اور گیس کی لو ڈ شیڈ نگ نہ ہونے دیتے "...."ریلو ے سمیت دیگر مسائل بھی حل کر دیتے".... وغیر ہ وغیر ہ ۔چنا نچہ اللہ کر یم نے اہل "ن " کی سن لی اور الحمدللہ اب انہیں وفاق میں اورپنجا ب میں اپنی پسند کی اکثریت حاصل ہو چکی ہے ۔اس صو رت میں مسلم لیگ(ن) کے لئے ایک کڑے امتحا ن کا وقت آن پہنچا ہے ۔اب وہ بجلی ،گیس، مہنگا ئی اور دیگربحرا نوں کے عفریت پر کیسے قا بو پا تے ہیں ؟یہ آنے والا وقت بتائے گا....؟
اسی طر ح عمران خان کی تحر یک انصا ف بھی ایک پُرآزمائش دور میں داخل ہو گئی ہے۔اللہ تعا لی نے ان کو بھی حصہ بقدر جثہ کے مصداق، خیبر پختو نخوا میں کامیا بی و کامر انی سے ہمکنا ر کیا ہے۔ خان صا حب نے گزشتہ 5بر س میں جو دعوے کئے تھے، مثلا" ڈرون طیا روں کو ما رگرائیں گے".... "نیٹو سپلا ئی بند کر دےں گے"۔" قبائلیو ں کا قتل عام روکیں گے" ۔"صو بہ ہزارہ بنا ئےں گے" ۔ "بجلی بحر ان کو ختم کر دےںگے ".... "طا لبا ن کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے".... "اپنے لو گو ں کے ہا تھو ںاپنے ہی لو گوں کا قتل عام بند کر ائےں گے".... وغیرہ وغیر ہ۔

 قا رئین محتر م! یہا ں یہ امر انتہا ئی حیر ان کن ہے کہ عمران خان نے جتنے بھی دعوے فرمائے، ان سب کا تعلق زیا دہ تر اسی صو بے سے ہے ،جس میں اللہ تعالی نے انہیں اکثریت سے نوازا۔ چنا نچہ قوی امید ہے کہ عمران خان کو، میاں شہباز شریف کی طر ح یہ شکایت ہرگز نہیں ہو گی کہ مرکز ہمیں کچھ کر نے نہیں دیتا، کیو نکہ قومی خد مت کے حو الے سے میاں نواز شر یف ، شہبا ز شر یف اور عمران خان کے جذبا ت اور مقا صد ایک ہی ہیں ....یہ امر ایک حقیقت ہے کہ خیبرپختونخوا میں گیس کا بحر ان تو نہیںہے،لیکن بجلی کے بحر ان سے نمٹنے کے لئے سب سے بڑاڈیم بنا نے کی جو جگہ وہا ں مو جو دہے ،اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے عمران خان کے ہا تھ میں لا ٹھی بھی دے دی ہے ،اور بھینس بھی ان کے سامنے ہے۔اگرعمران خان نے اپنی خداداد صلا حیتوں سے قوم کو فائد ہ پہنچا نے کی دل سے کوشش کی تووہ اس ڈیم کی راہ میں رکا وٹیں دور کر کے پا کستان کی تا ریخ میں امر ہو سکتے ہیں ۔
  آخر میں ہمیں انتخابات میں ہو نے والی مبینہ دھا ند لی کے واویلے کے بارے میں بھی کچھ عر ض کر نا ہے۔یہ بڑی عجیب با ت کہ ہما رے ملک میں انتخا با ت کے بعد دھا ند لی کا چر چا اور احتجاج کرتے وقت شرافت، تحمل ،اوربرد با ری کو بالائے طا ق رکھ دیا گیا ہے، جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں انتخا با ت کے نتیجے میں ہا ر اور جیت کو ایک کھیل کی طر ح لیا جا تا ہے.... اس میں کو ئی شک نہیں کہ جیتنے والی پا رٹی کا جو ش و خر و ش ایک فطر ی امر ہے، لیکن ہا رنے والوں کی طرف سے بلا ثبو ت شو ر شرابا ہما ری سمجھ میں نہیں آرہا ....ان کی طر ف سے اس طر ح کے بیا نا ت اچھی بھلی فضا کو مسموم کر رہے ہیںکہ"سازش"ہو گئی ہے ...."بد ترین دھاند لی کی گئی ہے"...."سیا سی جھرلو پھیر دیا گیاہے"...."ہمیں فر شتو ں کی مہر با نی سے الیکشن ہر ایا گیا ہے"...."انتخا با ت چو ری کر لئے گئے" وغیرہ وغیر ہ۔
اس مو قع پر ہارنے والے احبا ب سے عر ض ہے کہ انہےں اس بے سروپا بد حو اسی سے احترازبر تنا اور حوصلہ رکھنا چا ہیے کہ قو می خد مت کے لئے کبڈی کے اس کھیل میں کسی ایک نے تو ہا رنا ہی ہو تا ہے ۔زندگی میںاس طر ح کے دھچکے تو لگتے ہی ہیں ۔ان دھچکو ں میں تھو ڑے بہت آ نسوﺅں کانکل آنا بھی ایک فطر ی عمل ہے ،اس لئے نتا ئج کو کھلے دل سے تسلیم کرنے کی عا دت ڈالنی چا ہےے، یہ "رنڈی رونا " با وقار اوربھلے لوگوں کا شیو ا نہیں ہے ۔       ٭

مزید :

کالم -