گول گجرال کی پہاڑیوں سے 71خاندانوں کی بستی کو جبرا بے دخل کرنے کی پرزورمیں مذمت
سرینگر(کے پی آئی)تحریک حریت ، بار ایسوسی ایشن ، نیشنل فرنٹ اور لبریشن فرنٹ (آر)نے پولیس کے ذریعے گول گجرال کی پہاڑیوں سے 71خاندانوں پر مشتمل پوری گوجر بستی کو جبرا بے دخل کرنے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے نشے میں بستی کو خالی کرنا انتہائی ظالمانہ کارروائی ہے۔ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ فورسز نے اس ساری بستی کو زبردستی بے دخل کرکے ایس او ایس رینو کمپلکس کے نزدیک بسایا۔
مگر جموں کی فرقہ پرست انتظامیہ نے پولیس، سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت لیکر ان کے کچے کوٹھوں کو جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین، ڈی سی جموں اور پولیس افسران کی موجودگی میں تہس نہس کرکے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا اور آج یہ لوگ کھلے آسمان تلے معصوم بچوں اور بزرگ خواتین کے ساتھ درد در ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا یہ جموں کشمیر کی حکومت اور انتظامیہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فی الفور ان مہاجرین کی باز آبادکاری کی طرف توجہ دیں، تاکہ یہ بے خانما لوگ مزید مصیبتوں اور مشکلات سے دوچار نہ ہوں۔ گیلانی نے کہا جس طرح حکومت نے پنڈت مہاجرین کو تمام تر وسائل فراہم کئے ہیں اسی طرح گوجر مہاجروں کو بھی وسائل فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے گول گجرال جموں میں 100سے زائد مسلم کنبوںکو جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی ،پولیس اور سی آر پی ایف کے ہاتھوں انہیں بے گھر کرنے اور ان کے گھروں کو مسمار اور خاکستر کرنے کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے اس کارروائی کو ایک سوچی سمجھی ذہنیت کی عکاس قرار دیا ہے ۔بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گول گجرال میں مسلم کنبوں کو بے گھر کرنے کیلئے اختیار کئے گئے طرےقہ کار سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ انتظامیہ نے ایک مخصوص طبقے کو ہی نشانہ بنایا ہے جبکہ اسی اراضی پر قائم غیر مسلم بستیوں سے صرف نظر کیا گیا ہے جوکہ مذہبی بنیادوں پر انتظامی کارروائی کی عکاس ہے ۔بار ایسوسی ایشن نے اس کارروائی کی مذمت کی ہے اور متاثرہ مسلم کنبون کی بازآبادکاری کیلئے فوری اقدامات کی تلقین کی ہے ۔بار ایسوسی ایشن نے 15مئی کو حرےت کانفرنس کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال کی بھی حمایت کی ہے۔نیشنل فرنٹ ترجمان نے بتایا کہ بھارت اور اس کے تمام ادارے جموں کشمیر کی سرزمین پر انصاف کے الگ ہی پیمانے استعمال کرتے ہیں جس کی ایک اور مثال جموں میں حالیہ دنوں اس وقت سامنے آئی جب گول گجرال علاقے میں مخصوص طبقے کے لوگوں کو بے گھر کیا گیا اور انہیں کھلے آسمان کے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور کیا گیا۔ لبریشن فرنٹ(آر) سرپرستِ اعلی بیرسٹر عبدلمجید ترمبونے جموں میں لگ بھگ 100کنبوں کو جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ہاتھوں بے گھر کرنے پرحکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوے کہا ہے کہ اس مہم کو ایک خاص مقصد کے تحت چلایا جارہا ہے اور وہ خاص مقصد فرقہ واریت ہے،اس عمل سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غریب مسلمانوں کا اب اپنا گھر بھی محفوض نہیں اور اسے کبھی بھی بے گھر کیا جاسکتا ہے۔ پی ڈی ایف کے چیئرمین حکیم محمد یاسین نے جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کی گئی کارروائی کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر متاثرہ کنبوں کی بازآباد کاری اور انہیں معاوضہ دینے کےلئے کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گجربکروال طبقے کو نشانہ بنایا گیا تو پھر ان ہزاروں غیر ریاستی باشندوں کے بارے میں کیوں نہیں کوئی کارروائی کی جاتی ہے جنہوں نے جموں میں غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضہ کرکے اپنے لئے مستقل ڈھانچے تعمیر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب طبقے کی املاک اور جائیداد تلف کرناناانصافی ہے اور وزیراعلی کو چاہئے کہ ان سرکاری افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے جنہو ں نے یہ کام کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے بھی گول گجرال میں جے ڈی اے کی جانب سے کی گئی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ قرار دیا۔ دریں اثناگوجر بکروال کانفرنس نے گول گجرال جموں واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ باز آبادکاری کے بد لے ظالمانہ پالےسی ناقابل برداشت ہے ۔ گو ل گجرال جموں میں گذشتہ دنوں جموںڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ہاتھوں بے گھر مسلمانو ں خاص کر گوجر بکروال طبقے کے لوگوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ کےا گےا ۔