پاکستان سے برابری کے خواب چکنا چور ،شاطر مودی کی چالیں ناکام ،چین نے 22ارب ڈالر کے معاہدوں پر ٹرخا دیا

پاکستان سے برابری کے خواب چکنا چور ،شاطر مودی کی چالیں ناکام ،چین نے 22ارب ...
پاکستان سے برابری کے خواب چکنا چور ،شاطر مودی کی چالیں ناکام ،چین نے 22ارب ڈالر کے معاہدوں پر ٹرخا دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(صبغت اللہ چودھری)بھارت اپنی تمام تر چالاکیوں، شاطرانہ چالوں اور سفارتی مہارتوں کے باوجودچین کے ساتھ پاکستان کے برابر اقتصادی معاہدے کرنے میں ناکام رہا۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ چین کے اختتام تک مجموعی طور پر26 معاہدے ہوئے جن کی مالیت 22 ارب ڈالر ہے جبکہ پاکستان اور چین کے درمیان پاک چین اقتصادی راہداری سمیت مختلف منصوبوں میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے ہو چکے ہیں۔
نریندر مودی کے دورہ کا ایجنڈہ اقتصادی معاملات تک محدود تھا اور بھارتی سرکار نے چینی حکومت سے یہ طے کر لیا تھا کہ دورے کے دوران انڈوچائنا متنازعہ امور پر بات نہیں کی جائے گی۔ بھارت اقتصادی لحاظ سے پاکستان سے 8 گنا بڑا ملک ہے جو قوت خرید کے حساب سے دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی قوت ہے جس کا حجم تقریباً8 ہزار ارب ڈالر ہے اس کے مقابلے میں پاکستانی قوت خرید کے حساب سے دنیا کا 42 واں ملک ہے جس کا حجم 928 ارب ڈالر ہے ۔دونوں ملکوں کے ساتھ پچھلے ایک ماہ کے دوران ہونیوالے ان معاہدوں سے پتہ چلتا ہے کہ چین کے نزدیک زیادہ اہمیت کس ملک کی ہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ سے، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل ہے۔ اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک فاصلہ2 ہزار کلومیٹرسے زیادہ ہے۔یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے ۔20 اپریل 2015ءکو پاکستان میں چینی صدر کے دورے کے دوران، مختلف شعبوں میں پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمت کی 51 یادداشتوں (منصوبوں) پر دستخط ہوئے تھے۔ راہداری کے بڑے منصوبے جو دوطرفہ تعاون ہیںان میں گوادر بندرگاہ جو 2015ءسے اگلے 40 سال تک کیلئے چین کے حوالہ کر دی گئی۔اس کے علاوہ منصوبہ برائے اضافہ و بہتری کراچی،پشاور مرکزی ریلوے ٹریک اور خنجراب ریلوے ٹریک کے منصوبوں کامطالعہ جاری ہے۔ کراچی لاہور موٹر وے (کے ایل ایم) کی منظوری ہو چکی ہے جس پر اسی سال کام شروع ہو جائے گا ،پہلے مرحلے میں کراچی حیدرآباد سیکشن پر کام ہوگا جبکہ ہزارہ موٹر وے کا منصوبہ زیر تکمیل ہے۔عرصہ دراز سے التواءکا شکار پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل بھی چین کے ساتھ ہونیوالے حالیہ معاہدوں میں شامل ہوگی، اس منصوبے میں ایران اپنے ملک کے اندر کا حصہ مکمل کر چکا ہے۔اقتصادی راہداری منصوبوں میں 820 کلومیٹر طویل زیر تعمیر گوادر ، رتو ڈیرو موٹر وے بھی شامل ہے جس کی تکمیل رواں برس دسمبر میں متوقع ہے۔ پاک چین اکنامک کوری ڈور میں 250 ملین ڈالر کے اخراجات افرادی قوت کی حفاظت کیلئے مسلح فوجی دستوں کی تعیناتی پرکئے جائیں گے۔پاکستان کی تقدیر بدلنے والے ان تاریخ ساز معاہدوں میں حویلیاں ڈرائی پورٹ( کنٹینر پورٹ) کیلئے امکانات کا مطالعہ جاری ہے جبکہ اورنج لائن (لاہور میٹرو) کیلئے فنڈز کی منظوری بھی دے دی گئی ہے اور پنجاب کے گورنر نے اس سلسلے میں آرڈیننس جاری کردیا ہے ۔اس کے علاوہ گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے، پاک چین مشترکہ کپاس حیاتی تکنیکی تجربہ گاہ،گوادر،نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن پروجیکٹ ،70 میگاواٹ کے سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ،بن قاسم بندرہ گاہ پر کوئلے سے بجلی پیداکرنے والے 660 میگاواٹ کے دو منصوبے،720 میگاواٹ کے خروٹ ہائیڈرو پراجیکٹ،پنجاب ”زونرجی“کے نام سے شمسی توانائی سے 100 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 9 منصوبوں ،جھمپیرمیں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ، تھربلاک میں 2 ایم ٹی کان کنی اور 330 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے 2پلانٹس کا منصوبہ ، نجی ہائیڈرو پاور منصوبوں کی ترقی، دادو میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کامنصوبہ، حبکومیں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ اور سرحد پار سے فائبرآپٹک ڈیٹا مواصلاتی نظام جیسے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔دوسری طرف نریندر مودی کے دورہ کے دوران 22 ارب ڈالر کے معاہدوں میں پی وی انڈسٹری پارک، شمسی توانائی، ٹیلی کام سیکٹر، گجرات میں انڈسٹریل پارک، ہائی ٹیک کیپٹل اشیاءکی تیاری، مندرہ پاور پلانٹ کے فیز ۔ون ،ٹو اور تھری کیلئے فنڈز کی فراہمی اور 4000 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے جیسے مختلف معاہدے شامل ہیں۔