’’ میں ایک بزرگ کے پاس گیا، اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا اور دعا کی درخواست کی تو وہ ۔ ۔ ۔‘‘ مشکلات سے گھبرانے والے نوجوانوں کیلئے ملک ریاض نے ایسا قصہ سنا دیا جو ہرپاکستانی کو ضرور معلوم ہونا چاہیے

’’ میں ایک بزرگ کے پاس گیا، اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا اور دعا کی درخواست ...
’’ میں ایک بزرگ کے پاس گیا، اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا اور دعا کی درخواست کی تو وہ ۔ ۔ ۔‘‘ مشکلات سے گھبرانے والے نوجوانوں کیلئے ملک ریاض نے ایسا قصہ سنا دیا جو ہرپاکستانی کو ضرور معلوم ہونا چاہیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی(ویب ڈیسک) بحریہ ٹاﺅن کے چیئرمین ملک ریاض حسین نے بتایاکہ ”میں ایک بزرگ اور استاد کے پاس گیا اور اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا اور دعائے خیر کی گزارش کی، بزرگ نے کہا تم مجھے یہ بتاﺅ کہ تم اور تمہارے لوگ جو کام کررہے ہیں کیا وہ نیکی ہے؟ میں نے فوراً جواب دیا ”سو فیصد، ہم اس کام کو صدقہ اور نیکی سمجھتے ہیں“ بزرگ نے پھر پوچھا کہ اب تم مجھے یہ بتاﺅ کہ کیا دنیا کے تمام بڑے اور نیک لوگ مشکلات سے دوچار نہیں ہوتے تھے؟ میں نے جواباً جلدی سے کہا کہ جناب دنیا کے تمام لوگ مشکلات سے دوچار ہوتے تھے، یہ لوگ کارخیر اور نیکی کا ایک ایسا سلسلہ تھے جس کے بطن سے خلق خدا کی بھلائی نے جنم لیا۔

بزرگ نے اپنے سوالات کا سلسلہ جاری رکھا اور کہا تم مجھے دنیا میں کوئی بڑا اور نیک آدمی بتادو جس نے دنیا میں مشکل وقت نہ گزارا ہو، جسے دنیا میں دقت کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ اس بار میں خاموش رہا، انہوں نے اس کے بعدپوچھا دنیا کے تمام بڑے لیڈروں اور کاروباری تاجروں کی بائیوگرافیز پڑھ کر دیکھو اور یہ بتاﺅ، کیا دنیا میں آج تک کو ئی ایسا شخص گزرا ہے جس کی زندگی مشکلات سے بھری نہ ہو۔ ”تم اب مجھے دنیا کا کوئی ایسا شاعر، موسیقار، ادیب، مصور اور کھلاڑی بتاﺅ جسے شروع میں مشکل وقت، مسائل اور خرابیوں کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو اور وہ بڑا کھلاڑی، مصور، ادیب اور شاعر بن گیا ہو۔“ اور تم مجھے دنیا کا کو ئی ایسا بڑا سائنسدان بتادو جس نے کام شروع کیا ہو اور لوگوں نے اس کے گلے میں ہار ڈال دئیے ہوں، لوگ ڈھول لے کر اس کے دروازے کے سامنے آکھڑے ہوں اور ابتدائی عمر ہی میں اسے گارڈ آف آنر مل گیا ہو۔

میرے بھائی! اس دنیا میں تو لوگ آئن سٹائن جیسے شخص کو کیلے کے چھلکے مارتے رہے ہیں او رنیوٹن کو پاگل، گیلیلیو کو احمق اور بل گیٹس کو نالائق کہتے رہے ہیں“۔ ”مجھے دنیا میں کوئی ایسا بڑا تاجر اور صنعت کار ہی بتادو جس کی ابتدائی زندگی مشکل، عسرت اور پریشانی میں نہ گزری ہو۔“
بزرگ کے خاموش ہونے پر میں نے مدہم لہجے میں ان سے پوچھا کہ مجھے آپ کے ان سوالات کی سمجھ نہیں آئی اس پر انہوں نے پرجلال لہجے میں کہا، اے بیوقوف اور سادہ شخص تم ان مشکلات سے کیوں گھبراتے ہو۔ جتنی بڑی نیکی یا بڑا کام ہوتا ہے اس کی اتنی ہی بڑی مخالفت ہوتی ہے۔ یہ اس دنیا کی ریت ہے کہ ہر نیکی کا راستہ روکا جاتا ہے۔
ہم لوگ کس قدر سچے، کھرے، نیک اور باصلاحیت ہیں اس کا فیصلہ ہماری اپوزیشن، ہماری مخالفت کرتی ہے اور ہمارا کاز، ہمارا مقصد اور ہماری منزل کتنی بلند ہے۔ اس کا فیصلہ ہماری مشکلات، ہماری پریشانیاں اورہمارے دکھ کرتے ہیں۔ دنیا میں جتنی بڑی نیکی ہوتی ہے اس کو اپوزیشن بھی اتنی ہی بڑی ہوتی ہے اور تم نے جتنی ترقی کرنی ہے تمہاری مخالفت بھی اتنی ہی بڑی ہوگی۔ اگر دنیا میں تمہاری کوئی مخالفت نہیں تو تم جان لو تم اور تمہارا کام دونوں بے نام مرجائیں گے۔

”مجھے نیا حوصلہ اور توانائی ملی اور اس کے بعد میں بولا، یعنی مخالفت اور پریشانیاں میرا پرافٹ ہے۔ انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا ”جس طرح روپیہ، پیسہ تاجر کا پرافٹ ہوتا ہے بالکل اسی طرح مشکلات، پریشانیاں، نفرتیں اور رکاوٹیں نیک اور باصلاحیت لوگوں، بڑے لیڈروں، ڈویلپرز اور تخلیق کاروں کا پرافٹ ہوتی ہیں“۔ویڈیو پیغام دیکھئے