نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس نے اپنے ہی افسر کے خلاف بے رحمی سے تحقیقات کیں،ایک گواہ کے مکرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا:اے ڈی خواجہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کہتے ہیں کہ پولیس نے نقیب قتل کیس میں اپنے ہی ایک افسر کے خلاف بے رحمی سے تحقیقات کی ہیں ،ایک گواہ کے مکرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
کراچی کورنگی میں میڈیاسے گفتگو میںآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نقیب اللہ قتل کیس پربات کرتے ہوئے کہا کہ کریمنل اینڈ جسٹس سسٹم میں ہر ایک کا اپنا کردار ہوتا ہے، پولیس نے تفتیش کی حد تک اپنا کردار بخوبی ادا کیا اور پہلی بار پولیس نے نقیب کیس میں اپنے ہی ایک افسر کے خلاف بے رحمی سے تحقیقات کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ایک گواہ کے مکرجانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، دولڑکے عینی شاہد ہیں جو نقیب کے ساتھ تھے۔ آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم راو¿ انوار ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر اپنی رہائش میں قید ہیں جسے سب جیل قرار دیا گی ہے جب کہ عدالت نے کیس میں ملزمان پر 19 مئی کو فرد جرم عائد کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ 26 ہزار پولیس فورس این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کر کے مکمل شفافیت سے بھرتی ہوئی، شہر میں ٹریفک کے مسائل سے نمٹنے کے لیے دو سال میں کراچی ٹریفک پولیس کو 200 سے بڑھا کر ساڑھے 7 ہزار کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پورے کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے لیے 30 سے 35ارب روپے خرچ کرنے ہوں گے، لاہور میں سیف سٹی پروجیکٹ پر15 ارب روپے خرچ کرکے10 ہزار کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں پولیس اصلاحات پر کام کررہے ہیں ، ہر تھانے میں رپورٹنگ روم بنائیں گئے ہیں جہاں کیمرہ لگایا گیا ہے تاکہ اگر کوئی پولیس اہلکار کسی شخص سے زیادتی کرے تو اسکی ریکارڈنگ سے اس پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کا نامزد گواہ اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا،گواہ نے عدالت کو دئیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس نے ان سے بیان ڈرا دھمکا کرلیا۔