پولیس نے عید کیسے گزاری ؟

پولیس نے عید کیسے گزاری ؟
پولیس نے عید کیسے گزاری ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملک بھر میں کورونا کی وبا کے دوران دوسری عیدالفطر سخت بندشوں کے تحت مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔اس موقع پر تمام شہروں  بالخصوص پنجاب میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے،دوسری جانب کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے مریضوں اور ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔کورونا وائرس سے پولیس اہلکار بھی محفوظ نہیں، مگر اس کے باوجود”عید الفطر“ کے موقع پر پولیس نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دی ہیں، حساس مراکز ہوں یا  (کورونا) وائرس کے خطرے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کیے گئے علاقے، ہر وہ جگہ جہاں خطرہ تھا وہاں پولیس موجود رہی۔یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو خطرے سے بچاتے بچاتے کچھ پولیس افسر خود بھی مصیبت کا شکار ہوئے اور اب تک بہت سارے اس وبا ء کے پیش نظر اللہ کو پیارے بھی ہو چکے ہیں۔ لیکن آج تک ایک بھی ایسی خبر نہیں آئی کہ کسی پولیس اہلکار نے کہا ہو کہ وہ خطرات کے باعث ملازمت نہیں کرنا چاہتا۔ایسے حالات میں کہ جب سب کو گھر بیٹھنے کی تنبیہ کی جارہی ہو پولیس اہلکاروں کو گھر بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔ عید الفطر کے موقع پر سپاہی سے لے کر آئی جی پولیس تک سبھی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکراپنے فرائض سرانجام دیتے نظر آئے، ان کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں اور کسی اہلکار نے یہ نہیں کہاکہ وہ ڈیوٹی پر نہیں جانا چاہتا، کیونکہ اگر پولیس نہیں ہوگی تو کام کیسے ہوگا۔پاکستان میں گزشتہ 14ماہ سے کرونا وائرس کی وبا نے سر اٹھانا شروع کیا۔ اس دوران جہاں جہاں قرنطینہ مراکز قائم کے گئے، لاک ڈاؤن کیا گیا یا بھاگ جانے والے مریضوں کو پکڑنا پڑا، تمام معاملات میں پولیس کا بھی ایک بہت بڑا کردار رہا۔اس کے علاوہ بھی پولیس بہت ساری ذمہ داریاں انجام دے رہی ہے، جس میں افسران سے لے کر پولیس وین کے ڈرائیور تک شامل ہیں۔کورونا  وائرس نے صرف پاکستان کو ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ان حالات میں جب لگ بھگ سبھی ادارے یا تو بند کردئیے گئے یا پھر انہیں محدود کردیا گیا۔ کورونا کے خوف سے لوگ گھر پر رہتے ہوئے کام کرتے رہے۔ پنجاب پولیس نے کورونا میں جس طرح اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور جس طرح فرنٹ لائن پر آ کر کورونا کے خلاف سینہ سپرہوئی اس کی تعریف صرف حکومتی اور صحافتی حلقے ہی نہیں کر رہے بلکہ عوام بھی بھرپور انداز میں سراہتے نظر آتے ہیں۔ اس سے پولیس کا پہلا تاثر زائل ہوا ہے اور فرض شناسی کی نئی مثالیں قائم ہونے کے ساتھ اس کا مورال بلند ہوا ہے۔ پولیس اہلکار ناکوں سے لے کر قرنطینہ سینٹرز تک اور کورونا مریضوں کو ہسپتالوں تک لیجانے سے لے کر ان کی تدفین تک کے مراحل میں فرنٹ لائن پر نظر آ ئے۔شروع دن سے سب اہلکار براہ راست کورونا کی زد میں ہیں لیکن اس کے باوجود عوام کو محفوظ رکھنے کے لئے مسلسل فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ یہ بھی قابل تعریف ہے کہ پنجاب پولیس نے اس وبائی صورت حال میں بھی اپنا دفتری کام جاری رکھا ہوا ہے اور ایسا نہیں ہوا کہ فیلڈ میں تو اہلکار تعینات ہوں لیکن دفاتر میں چھٹی دے دی جائے۔ موجودہ آئی جی پنجاب انعام غنی لاہور پولیس کی پوری ٹیم سی سی پی او غلام محمود ڈوگر،ڈی آئی جی آپریشن ساجد کیانی،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال، ایس ایس پی سی آئی اے شعیب خرم جانباز سمیت پنجاب کے دیگر افسران آرپی او روالپنڈی عمران احمر،سی پی او روالپنڈی احسن یونس،آرپی او گوجرانوالہ راؤ عبدالکریم،آرپی او شیخوپورہ ڈاکٹر انعام وحید،آرپی او فیصل آباد راجہ رفعت مختار، آرپی او ساہیوال ارسلان احمد ملک،آرپی او ملتان سید خرم علی، آرپی بہاول پورزبیر احمد دریشک،آرپی او ڈیرہ غازی خاں فیصل رانا کی قائدانہ صلاحیتوں کا بھی اندازہ ہوتا ہے جنہوں نے اس مشکل صورت حال میں پولیس فورس کا مورال بلند رکھنے کے لئے عید الفطر کے موقع پرکورونا وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھر پوراقدامات کئے۔ لیڈر کی قائدانہ صلاحیتوں کا اندازہ بھی بحران اور مشکل حالات میں ہی ہوتا ہے کیونکہ ایسی صورت حال میں ہی اسے نہ صرف اپنے لوگوں کا مورال بلند رکھنا ہوتا ہے بلکہ بہتر انداز میں کام لیتے ہوئے مسائل کو بھی حل کرنا ہوتا ہے۔ ماشاء اللہ پولیس وہ ادارہ ہے جنہوں نے فوری طور پر کورونا ریلیف فنڈ قائم کیا تھا اور آئی جی سے لے کر کانسٹیبل تک سبھی نے اس میں اپنا اپنا حصہ بھی ڈالا اورہزاروں مستحق خاندانوں میں راشن بھی تقسیم کیا گیا۔ان اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ آئی جی پنجاب انعام غنی ہر سطح پر اپنی لیڈر شپ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں اور پنجاب پولیس عوامی خدمت کی نئی مثالیں قائم کر رہی ہے اور ہر آنے والا دن پنجاب پولیس سے عوام کی محبت اور اعتماد میں اضافے کا پیغام لے کر آ رہا ہے۔ 

مزید :

رائے -کالم -