راولپنڈی کی کشیدگی دوسرے شہروں تک پھیل گئی ، ملتان فوج ، فیصل آباد دفعہ 144 کے حوالے ، کراچی میں ڈبل سواری پر پابندی
سیاسی رہنمائوں اور علماء کی عوام کو پرامن رہنے کی اپیل، پنجاب حکومت نے راولپنڈی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کیلئے ہا۷ئیکورٹ میں درخواست دے دی، پنجاب کے مختلف اضلاع میں فوج کے قیام میں توسیع
لاہور + راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) راولپنڈی میں جاری کشیدگی کے بعد ملتان، بہاولنگر، چشتیاں اور فیصل آباد میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ راولپنڈی انتظامیہ نے کرفیو میں مزید 24 گھنٹے کی توسیع کی سفارش کر دی ہے جبکہ ملتان میں 2 گروہوں کے درمیان فائرنگ کے واقعات کے بعد شہر میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔ فیصل آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور ڈبل سواری پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ کراچی میں بھی کشیدہ حالات کے باعث ڈبل سواری پر پابندی میں 2 دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے وزارت داخلہ کو خط کے ذریعے محرم الحرام میں تعینات کئے گئے فوجی دستوں کے قیام میں تاحکم ثانی توسیع کی درخواست کر دی ہے۔ پنجاب حکومت نے راولپنڈی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کیلئے ہائیکورٹ کو درخواست دے دی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ واقعے کی مکمل چھان بین کیلئے جوڈیشل کمیٹی بنائی جائے اور تحقیقات ہائیکورٹ کے سینئر جج سے کرائی جائیں۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے فون پر رابطہ کیا اور راولپنڈی واقعے پر مشاورت کی۔دوسری جانب مختلف سیاسی رہنماﺅں نے علماءسے فرقہ وارانہ تصادم روکنے اور امن قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔ ملتان میں دولت گیٹ کے علاقے میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد شہر میں فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔ فیصل آباد میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے اسلحہ لے کر چلنے اور 5 افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ ڈبل سواری پر بھی فی الفور پابندی لگا دی گئی ہے۔ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر علماءاور سیاسی رہنماﺅں نے فرقہ وارانہ تصادم روکنے اور عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سانحہ راولپنڈی کو انتظامیہ کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات ہائیکورٹ کے جج سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ راولپنڈی کے ایک ایک چہرے سے واقف ہیں لیکن ہنگامے میں شامل افراد کو آج تک کسی نے نہیں دیکھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی میں ایک سازش کے تحت فائر بریگیڈ کو کام نہیں کرنے دیا گیا، انہوں نے واقعہ کی تحقیقات ہائیکورٹ کے جج سے کرانے اور ملوث افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تمام علماءکرام سے امن کی فضاءبحال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کیلئے تمام علمائے کرام کے پاس جائیں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان راولپنڈی سانحہ پر وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری اور کمشنر راولپنڈی سے فرقہ وارانہ تصادم کو ناکام بنانے کی اپیل کی ہے۔ جے یو آئی کے ترجمان جان اچکزئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کے وزیراعلیٰ ، چیف سیکرٹری اور کمشنر راولپنڈی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور اپیل کی کہ حکومت پنجاب اور راولپنڈی انتظامیہ فرقہ وارانہ تصادم کو ناکام بنائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ماتمی جلوس کے دوران راولپنڈی کے راجہ بازارسے گزرنے والے یوم عاشور کے جلوس پر فائرنگ کے بعد 2 گروپوں میں مسلح تصادم شروع ہو گیا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے اضافی ڈاکٹروں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ تصادم کے دوران شرپسندوں نے فیصل کلاتھ مارکیٹ کو آگ لگادی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے ارد گرد کی دکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ شرپسندوں نے بازار میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی لیکن حالات کنٹرول کرنے میں ناکام رہی جبکہ شرپسندوں کی جانب سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو آگ بجھانے سے بھی روک دیا گیا۔ حالات قابو سے باہر ہونے کے بعد امن وامان کی صورتحال کی ذمہ داری فوج کے حوالے کردی گئی جس کے بعد فوج کی 6 کمپنیوں کو پارا چوک، راجہ بازار، باڑا مارکیٹ، بنی چوک اور قدیمی روڈ پر تعینات کردیا گیا جہاں فوجی دستوں نے گشت شروع کردیا۔ راجہ بازار میں کشیدگی کے باعث قریبی تجارتی مراکز کو بند کرادیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ میں ملوث کچھ شرپسندوں کو تحویل میں لے کرنامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ علاقے میں کشیدگی کے باعث سول ہسپتال جانے والے راستے بند ہوگئے جس کے باعث مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تصادم کے دوران کوریج کیلئے پہنچنے والے میڈیا کے نمائندوں پر بھی مشتعل افراد نے حملہ کردیا جس میں نجی ٹی وی چینل کے 2 کیمرہ مین بھی زخمی ہو گئے۔ راولپنڈی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون رانا ثناءاللہ، شجاع خانزادہ، چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں واقعہ کی سخت مذمت کی گئی جبکہ شہبازشریف نے کابینہ کمیٹی کے ارکان کو فوری طور پر راولپنڈی پہنچنے کی ہدایت کی۔کشیدگی کم نہ ہونے پر کمشنر راولپنڈی کی درخواست پر پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں چوبیس گھنٹوں کیلئے کرفیو نافذ کردیا اور موبائل فون کی سروس کی معطلی بھی اتوار تک بڑھا دی ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان کے مطابق کینٹ کے علاقوں میں کرفیو نافذ نہیں کیا گیا بلکہ اس کا نفاذ صرف راولپنڈی کے 19تھانوں کی حدود میں ہوگا۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فوج شہر میں گشت کر رہی ہے ، عبادت گاہں کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ہے۔بی بی سی کے مطابق راولپنڈی کے علاقے کالج روڈ سے ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ کسی کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں اور انھوں نے گلی میں فوج کے جوانوں کو دیکھا ہے۔جماعت اہلسنت و الجماعت کے ایک رکن اونیب فاروقی نے دعوے کیا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں سے اکثر کا تعلق ان کی تنظیم سے ہے۔