سانحہ تربت میں جاں 3 بحق نوجوانوں کی میتیں منڈی بہاوالدین پہنچ گئیں ، متاثرہ خاندانوں کے گھروں میں کہرام مچ گیا، ہر آنکھ اشکبار
منڈی بہاوالدین (ڈیلی پاکستان آن لائن) سانحہ تربت میں جاں بحق تین نوجوانوں کی میتیں منڈی بہاوالدین کے علاقوں ملک وال اور پھالیہ میں پہنچ گئیں، متاثرہ خاندانوں کے گھروں میں کہرام مچ گیا ہر آنکھ اشکبار۔
تفصیلات کیمطابق منڈی بہاوالدین کی تحصیل ملک وال کے رہائشی نوجوان ذوالفقار علی کے ساتھ پڑھانہ لوک کا اظہر وقاص اور چاڑانوالہ تحصیل پھالیہ کا خرم شہزاد روشن مستقبل کے لالچ میں پھالیہ کے انسانی سمگلر کی باتوں میں آ کر غیر قانونی طریقہ سے یورپ جانے کیلئے چھ دن قبل یہاں سے روانہ ہوئے لیکن بلوچستان کے علاقہ تربت میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے ۔ذوالفقار علی کا تعلق محلہ فضل آباد ملک وال جبکہ اظہر کا تعلق منڈی بہاوالدین کی تحصیل پھالیہ کے گاؤں پڑھانہ لوک سے تھا، ذوالفقار علی کے تین بھائی اور تین بہنیں ہیں جن میں ایک بہن چھوٹی ہے جس کی شادی کرنا باقی ہے ۔ذوالفقار علی کی پانچ سال قبل شادی ہوئی جس میں سے اس کی ڈیڑھ سالہ بیٹی بھی ہے ۔ بدقسمت نوجوان اپنی چھوٹی بہن اور بیٹی کے مستقبل کو سنہرا بنانے کیلئے یورپ جانا چاہتا تھا جس کیلئے اس نے پھالیہ کے ایک ایجنٹ سے رابطہ کیا جس نے اسے یقین دلایا کہ وہ اسے تین لاکھ روپے میں غیر قانونی طریقہ سے یورپ پہنچا دے گا ۔ذوالفقار علی چھ روز قبل اپنی ماں ، بہن بھائیوں ، بیوی اور بیٹی کو خدا حافظ کہہ کر یورپ کی حسین وادیوں کے خواب آنکھوں میں سجا کر دیگر ساتھیوں اظہر اور خرم کے ساتھ روانہ ہو گیا لیکن بدقسمتی سے جب وہ تربت کے علاقہ میں پہنچے تو مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے ۔ ذوالفقار علی اور اظہر کی لاشیں جب گھر پہنچیں تو والدین ، بہن بھائیوں پر غشی کے دورے پڑ گئے، وہاں موجود ہر آنکھ اشکبار تھی ۔ مقامی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانی سمگلر کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے اور متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد کی جائے ۔