گجرات میں جعلی پیر کی شیطانیت نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا، کمسن بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنانیوالا بہروپیا پولیس کے ہتھے چڑھ گیا

گجرات میں جعلی پیر کی شیطانیت نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا، کمسن بچیوں کو ہوس ...
گجرات میں جعلی پیر کی شیطانیت نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا، کمسن بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنانیوالا بہروپیا پولیس کے ہتھے چڑھ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گجرات(مرزا نعیم الرحمن)پاکستان میں جعلی پیر کی اصطلاح ایسے اشخاص کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو غیبی طاقتوں یا کرشمہ سازی کا دعویدار ہو اور اپنے جادو ٹونے کے ذریعے لوگوں کو بے وقوف بنا کر نہ صرف ان کی جمع پونجی ہتھیائے بلکہ عزتوں تک سے کھلواڑ کر جائے توہم پرست اور جاہل لوگوں کی کثیر تعداد ان کی چالبازیوں اور جعلی کرامات سے متاثر ہو کر ان کی مرید ہو جاتی اور پھر جو وہ کہتے اس پر عمل کرنے میں اپنی فلاح سمجھتی ہے۔ جعلی پیر وں اور جعلی نجومیوں کی ہمارے ہاں کوئی کمی نہیں جو سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرتے ہیں، ان کے کارندے شعبدہ بازی اور کرشمہ سازی کے ذریعے لوگوں کو ان کی طرف مرغوب کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں۔ ایسے جعلی پیروں کی اکثریت اپنا تعلق صوفیوں سے جوڑکر لوگوں کو مذہب کے نام پر بھی بے وقوف بناتی ہے،جعلی پیر تعویز گنڈے کا کاروبار کرتے ہیں اور  لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ان پر جنات کا سایہ ہے اور وہ جنات کو بھگانے کا علم جانتے ہوئے ان کا جنات سے چھٹکارا دلوا سکتے ہیں۔ خوف اور ڈر کا کاروبار انہیں مزید شہرت دلاتا ہے اور اسکا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ معصوم لوگوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔

تھانہ بولانی کے علاقے میں موجود ایک ایسے ہی جعلی پیر سائیں عابد نے بھی ایسے گھناؤنے اور مکروہ فعل کر کے خواتین اور کئی معصوم بچیوں کی زندگیاں برباد کر دیں۔ نئی آبادی سرائے عالمگیر کا رہائشی 60سالہ ملزم سائیں عابد شادی شدہ اور دو بیٹوں دو بیٹیوں کا باپ ہے، ملزم کے چاروں بچے بھی شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ سائیں عابد نے گھڑیاں مرمت کرنے کی دوکان بنا رکھی تھی جو جادو ٹونہ کے مکروہ فعل شروع ہونے سے قبل تک چلتی رہی ۔ تین سال قبل سائیں عابد نے جادو ٹونا کرنا شروع کیا جس کا زیادہ تر شکار بے اولادخواتین ، مالی بدحالی کا شکار لوگ ، خاندان ، گھریلو ناچاقی سے متاثرہ عورتیں،عشق میں ناکامی کا منہ دیکھنے والے نوجوان اور خواتین ہوتی تھیں ۔جعلی پیر خواتین کو جادو ٹونہ کا اثر دیکھا کر سبزباغ دکھاتا اور بعد میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے مصروف عمل ہوجاتا ۔جعلی پیر سائیں عابد نے دینہ ، سوہاوہ ، جہلم ، اور سرائے عالمگیر کے قریبی دیہاتوں میں لوگوں کو اپنے کالے کرتوتوں کا شکار بنایا۔ جعلی پیر بے اولاد عورتوں کی مجبوری اور سادگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں موکلوں کی حاضری کرنے کے لیے ایک کمرے میں لے جا کر کپڑے اتارنے پر مجبور کرتا اور بعد ازاں ان کے ساتھ اپنا منہ کالا کرنے کے بعد انہیں کھانے کے لیے دوائی کی ایک پڑیا دیتا اور تین ہفتے تک لگاتار دم کرانے کی بھی ہدایت کرتا اور پھر دم کرنے کے بہانے بھی انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہتا ۔جعلی پیر کے مکروہ فعل پر مزاحمت کرنے والی خواتین کو وہ اپنے موکلوں کی دھمکی دیکر ڈراتا دھمکاتا اور کہتا کہ میرے ساتھ جو موکل ہیں سب کچھ وہ کریں گے میں کچھ بھی نہیں کرتا ،اگر تم نے میری بات نہ مانی تو ساری عمر بے اولاد رہو گی اور ذلت و خواری تمہارا مقدر بن جائے گی ،تمہارا خاوند تمہیں طلاق دیکر گھر سے باہر نکال دے گا ۔سادہ خواتین اسکی دھمکیوں اور ڈرانے میں آ کر اسکی برائی کی بھینٹ چڑھ جاتیں۔ مالی مشکلات یا گھریلو پریشانیوں کا شکار لوگ جعلی پیر سائیں عابد حسین سے جب دعا کروانے آتے تو انہیں کہتا کہ نابالغ بچی جو گناہوں سے پاک ہو میرے موکل صرف ایسی بچی سے ہی بات کرتے ہیں ،اس لیے ایسی بچی کو ساتھ لیکر آؤ ، جب بچی کو لایا جاتا تو جعلی پیر اسے کمرے کے اندر لے جاتا اور ایسی آوازیں نکالتاگویا وہ جنات سے باتیں کر رہا ہو  مگر کمرہ کے اندر وہ معصوم بچیوں جن کی عمرہ 10سے پندرہ سال کے درمیان ہوتی کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا ۔ اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لیے جعلی پیر بچیوں کو بھی ڈراتا دھمکاتا اور کہتا کہ اگر انہوں نے کہنا نہ مانا تو میرے موکل تمہارا سارا خاندان موت کے گھاٹ اتار دیں گے ۔سائیں عابد نامی اس انسان نما درندے نے اپنی ہوس کا نشانہ کئی معصوم بچیوں اور خواتین کو چڑھایا۔ دیہات کے لوگ کم تعلیم یافتہ اور سادہ لوح ہونے کے باعث اس جعلی پیر کی باتوں میں جلدی آ جاتے اور اسکے مکروہ فعل کے بعد بدنامی اور خوف کے ڈر سے سائیں عابد کیخلاف کوئی رپورٹ درج نہ کراتے ۔ اسی خوف اور سادگی فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی پیر سائیں عابد کے حوصلے مزید بلند ہوتے گئے اور وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے خواتین اور معصوم بچیوں کی عزتیں پامال کرتا رہا ۔ سائیں عابد نے تھانہ بولانی کے علاقے دندی آرائیں میں دو سال قبل تصور حسین نامی شخص کے گھر بھی آنا جانا شروع کیا ،تصور حسین کے کزن امجد محمود نے مالی بدحالی اور گھریلو ناچاقی کا ذکر اپنے کزن کے پاس موجود سائیں عابد سے کیا جس نے بتلایا کہ وہ اسکی ساری مشکلات حل کر دے گا ،اس مقصد کیلئے وہ امجد محمود کے گھر پہنچ گیا اور اس سے کہا کہ وہ اپنی چھوٹی بیٹی علینا امجد جس کی عمرہ محض12سال ہے کو میرے ساتھ کمرے میں بھیجو ،موکل اس سے بات کر کے تمام مشکلات کا حل بتائیں گے، پہلی رات تو اس نے کسی قسم کی چھیڑخانی نہیں کی تاہم بعد ازاں اس گھر میں تواتر کے ساتھ آنا شروع کر دیا ۔علینا کو موکلوں کے خوف میں مبتلا کر کے اسے اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا ،جب علینا امجد نے اسکے ساتھ کمرے میں جانے سے انکار کر دیا اور وحشی درندے سے بچنے کیلئے طبیعت خراب ہونے کا بہانہ بنایا تو جعلی پیر نے 15سالہ اریبہ امجد کو اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کیلئے کمرے میں بھیجنے کا مطالبہ کیا ۔31اکتوبر کو مذکورہ جعلی پیر نے اریبہ امجد کے ساتھ اپنا گھناؤنا کھیل دوبارہ کھیلنے کا منصوبہ بنایا اور اسے موکلوں سے خوفزدہ کر منہ کالا کیا اور جاتے ہوئے اسے بتایا کہ تمہارے ساتھ دو موکل چھوڑ کر جا رہا ہوں، اگر کسی کو بتایا تو وہ تمہیں اور تمہاری سارے خاندان کو ختم کر دیں گے۔ رات اسی گھر میں بسر کرنے کے بعد صبح جعلی پیر کو متاثرہ بچیوں کا والد سرائے عالمگیر چھوڑ کر آیا تو اریبہ امجد مکمل ہوش و ہواس میں آئی تو اس نے اپنے والد کو رات کو اسکے ساتھ ہونیوالے ظلم کی داستان سے آگاہ کیا ۔

بعد ازاں علینا امجد نے بھی اپنے ساتھ ہونے والے تمام واقعات بیان کر دیا ، جس پر بچیوں کا والدہ درندہ صفت جعلی پیر کیخلاف تھانہ بولانی پہنچا ،تھانے آتے ہی تھانہ بولانی کے ایس ایچ او فرقان شہزاد جو ایک ماہر تفتیشی آفیسر کے طور پر گوجرانوالہ ڈویژن میں خصوصی شہرت کے حامل ہیں کے قدموں میں اپنی پگ رکھ کر زارو قطار رونا شروع کر دیا اور کہا کہ ایک پیر نے اسکی کمسن لڑکیوں کے ساتھ بد اخلاقی کر کے گناہ عظیم کیا ہے، اسکا گھر تباہ کر دیا گیا ہے ،ہمارے احتجاج پر وہ سنگین نتائج کی دھمکیوں پر اتر آیا ہے، اسکے گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، تمام عزیز واقارب ماتم کر رہے ہیں تو دوسری طرف جعلی پیر کے خوف سے اسکے خلاف کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔

ان تمام حالات سے آگاہی حاصل کرنے کے فورا بعد انہوں نے مرد قلندر گجرات پولیس کے سربراہ سید علی محسن نقوی کو تمام حالات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ملزم اثر ورسوخ کا مالک ہے۔ ڈی پی او سید علی محسن نقوی تمام حالات سے آگاہی کے بعد سکتے میں آ گئے، انکی آنکھیں نمناک ہو گئیں، ایسا کیوں نہ ہوتا، انسانیت درد سینے میں رکھنے والا کوئی بھی شخص ان واقعات کو سن کر ضرور نمناک ہو سکتا ہے۔ ایک ایسے درندہ اور شیطان صفت جعلی پیر جس کی ہوس کا شکار دس سے پندرہ برس کی لڑکیاں ہوتی تھیں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے سادات برادری کے ہیرے سید علی محسن نقوی نے احکامات جاری کیے اور حکم جاری کیا کہ کسی قسم کی کوئی رعایت نہ کی جائے، وہ ملزم کو حوالات میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اپنے باس کے حکم پر تھانہ بولانی پولیس ملزم کیخلاف تحقیقات میں جت گئی اور ملزم کے خلاف تمام شہادتیں ، فرانزک سائنس اور دیگر اہم معلومات اور شواہد اکٹھے کر کے ملزم سائیں عابد حسین کو گرفتار کر لیا۔ گجرات میں تعینات ہونیوالے ڈی پی او سید علی محسن نقوی جن کا شمار انتہائی فرض شناس، دیانتدار ، اور منصف پسند افسران میں ہوتا ہے،وہ  آر پی او گوجرانوالہ طارق عبا س قریشی کی ٹیم کا انتہائی اہم حصہ ہیں۔گوجرانوالہ ڈویژن میں تعینات تمام ڈی پی اوز یوں تو آر پی او گوجرانوالہ کی کمانڈ میں قیام امن اور لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے مصروف عمل ہیں مگر سید علی محسن نقوی جو اس سے قبل بھی آر پی او گوجرانوالہ کے ساتھ اپنی خداداد صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکے ہیں ،طارق عباس قریشی کے پسندیدہ افسران میں شمار ہوتے ہیں۔ سید علی محسن نقوی ڈی پی او گجرات نے مقامی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ معاشرے کے ناسور سائیں عابد جیسے جعلی پیروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے بھر پور اور موثر اقدامات کیے جائیں،عدالتوں میں ان کے خلاف جمع کرائے جانیوالے چالانوں کی پیروی کر کے انہیں سخت سے سخت سزائیں دلوائیں جائیں تاکہ ایسا گھناؤنا فعل کرنے کی اور کوئی جرات نہ کر سکے۔ قصہ جعلی پیر سائیں عابد کی گرفتاری تک محدود نہ رہا بلکہ مرد قلندر سید علی محسن نقوی نے فورا وائرلیس پر گجرات پولیس کو حکم جاری کیا کہ وہ گاؤں گاؤں ،قریہ قریہ،پھیل جائیں اور ایسے تمام جعلی پیروں ،فقیروں کو گرفتار کر لیں جو سادہ لوح لوگوں کی عزتوں سے کھیل رہے ہیں، اگر دوبارہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہوا تو وہ علاقے کے ایس ایچ او کے خلاف بھی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوگا۔ڈی پی او سید علی محسن نقوی کے ان اقدامات کی بدولت گجرات کے عوام کو جہاں تحفظ کا احساس ہوا ہے وہاں جعلی پیر وفقیروں پر گجرات کی دھرتی تنگ کر دی گئی ہے ۔