العزیز ریفرنس ، نواز شریف کا قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ(ن) کے قائد وسابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی۔میاں نوازشریف نے قطری شہزادے شیخ حمد بن جاسم الثانی کے خطوط کے حوالے سے کہا کہ ان سے میرا کوئی تعلق نہیں، کسی حیثیت میں کسی بھی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا۔نواز شریف نے کہا کہ میرا نام کہیں کسی بھی دستاویز میں نہیں۔سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی کا والیم ٹین محض ایک تفتیشی رپورٹ ہے، کوئی قابل قبول شہادت نہیں، میرے ٹیکس ریکارڈ کے علاوہ جے آئی ٹی کی طرف سے پیش کی گئی کسی دستاویز کا میں گواہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریکارڈ میں نے خود جے آئی ٹی کو فراہم کیا تھا اور میرے خلاف شواہد میں ایم ایل ایز پیش کئے گئے، سعودی عرب سے ایم ایل اے کا کوئی جواب ہی نہیں آیا جبکہ متحدہ عرب امارات سے آنے والا ایم ایل اے کا جواب درست مواد پر مبنی نہیں۔سابق وزیراعظم نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1999 میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد شریف خاندان کے کاروبار کا ریکارڈ قبضے میں لیا گیا اور ریکارڈ آج تک ایجنسیوں نے واپس نہیں کیا، لوکل پولیس سٹیشن میں اس حوالے سے شکایت بھی درج کرائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔نواز شریف نے کہا 'جج صاحب ہمارے ساتھ یہ صرف 1999 میں نہیں ہوا، یہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے، ہمارے خاندان کی درد بھری کہانی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 1972 ء میں پاکستان کی سب سے بڑی سٹیل مل اتفاق فاؤنڈری کو قومیا لیا گیا، کسی نے نہیں پوچھا کہ کھانے کے پیسے بھی آپ کے پاس ہیں یا نہیں۔نواز شریف نے کہا میں تو 1972 ء میں سیاست میں بھی نہیں تھا، میں نے 80کی دہائی میں سیاست شروع کی۔ انہوں نے واجد ضیاء کے بیانات پر بھی اعتراضات اٹھائے اور کمرہ عدالت میں اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشورہ کرتے رہے۔
العزیزیہ ریفرنس