18ویں ترمیم ختم نہیں ہوگی ، بہتری کیلئے ترامیم کریں گے،صدر مملکت

18ویں ترمیم ختم نہیں ہوگی ، بہتری کیلئے ترامیم کریں گے،صدر مملکت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (تجزیہ نگار خصوصی)صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ میں سیاسی محاذ آرائی پر کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین افہام و تفہیم کرانے کا کردارادا کریں گے کیو نکہ صدر کا عہدہ پارلیمان کاحصہ ہے۔ 18ویں ترمیم یکسر ختم نہیں ہوگی بلکہ اس میں بہتری کیلئے اس میں ترامیم کی جائیں گی۔ صدر نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ہر اجلاس میں کم ازکم ایک دن پارلیمنٹ کے اندر اپنے دفتر میں بیٹھا کریں گے ۔جہاں وہ اپوزیشن ارکان کا بھی موقف سنیں گے۔وہ گذشتہ روز ایوان صدر میں کالم نگاروں، تجزیہ کاروں اور سینئر صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ان کے ہمراہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیر اعظم کے پریس سیکرٹری افتخار درانی بھی موجود تھے۔ جبکہ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری شفقت جلیل، صدر کے پریس سیکرٹری طاہر خوشنود اور وزارت اطلاعات کے سینئر افسران موجود تھے ۔ صدر نے کہا کہ درحقیقت پاکستان تحریک انصاف نے کرپشن کے خلاف ووٹ لیا اور ان کی اپنی ساری سیاسی جدوجہد بھی کرپشن کے خلاف ہے۔ اس بناء پر پی ٹی آئی کی حکومت کرپشن کے خلاف مہم سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی ،وزارء اس حوالے سے پارلیمنٹ کے اندر بھی بیانات دیتے رہتے ہیں ۔حسن اتفاق سے پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن میں بعض ایسے لوگ بھی ہیں جو کرپشن کیسز کے ملزم ہیں جس کی بناء پر پارلیمنٹ کے اندر محاذآرائی ہوتی ہے۔تاہم انہوں نے اس امر سے اتفاق کیا کہ ملک اور پارلیمنٹ میں سیاسی محاذ آرائی میں کمی ہونی چاہئے۔ادلے اور بدلے پر مبنی سیاسی بیانات میں تعمیری کام متاثر ہوتے ہیں ۔ قانون سازی وترقیاتی کاموں کیلئے پارلیمنٹ کا ماحول بہتر ہونا چاہیے۔ صدر نے کہا کہ چونکہ پی ٹی آئی مرکز میں پہلی دفعہ حکومت میں آئی ہے اس لئے اس کے خلاف کیسز تو نہیں بن سکتے جبکہ پچھلی حکومتوں کے کیس سامنے آرہے ہیں۔صدر عارف علوی نے اس امر سے اتفاق کیا کہ نیب کا رویہ غیر جانبدارانہ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے چیئر مین نیب کی جانب سے نیب ملزمان کے خلاف میڈیا ٹرائل روکنے کے اقدام کی تعریف کی۔ صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ18ویں آئینی ترمیم ختم نہیں کی جائے گی۔ تاہم اس میں بہتری کیلئے بعض ترامیم کی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں کے اختیارات صوبوں کے پاس جانے کی وجہ سے بعض صوبوں کے ان شعبوں میں معیارات مختلف ہوگئے ہیں۔جنہیں ایک جیسا ہونا چاہئے صدر نے کہا کہ حکومت غریبوں اور کم آمدنی والے لوگوں کیلئے بہت سارے پروگرام شروع کرنے جارہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان 29نومبر کو غربت کے خاتمے کے جامع پروگرام کا اعلان کریں گے۔صدر نے کہا کہ خواتین کو جائیدادمیں وراثت کی منتقلی کیلئے ٹھوس قانون سازی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر خواتین کو جائیدار میں وراثت نہیں دی جاتی اورجو جائیداد ان کے حصے میں آتی ہے وہ اپنے خاندان کو ہبہ کردیتی ہیں۔ قانون میں خواتین کو اپنی وراثت کم ازکم ایک سال تک ہبہ نہ کرنے کا پابند کریں گے۔صدر نے کہا کہ حکومت کو ابتدا ئی دنوں میں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب صورتحال بہتر ہے آئندہ دنوں میں عوام کو بہتری کے اقدامات نظر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف جانا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ حکومت نے جوٹیکس لگائے ان میں غریبوں کو چھوٹ دی گئی ہے، جبکہ امیر طبقہ پر ٹیکس لگائے گئے ہیں ۔صدر نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی اور بے تحاشہ بڑھتی آبادی سنگین مسئلے ہیں اور یہ دونوں ایشو ایسے ہیں جومیرے دل کے قریب ہیں اور ان مسائل کے حل کیلئے ہم ٹھوس اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس ضمنی میں سینیٹر میاں رضا ربانی کی جانب سے بیان کہ ’’ صدر ایگزیکٹو معاملات میں مداخلت کررہے ہیں جو کہ 18ویں آئینی ترمیم کے منافی ہے‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ حکومت کو ایڈوائس نہیں دے رہے بلکہ حکومتی ایڈوائس پر ان شعبوں میں کام کررہے ہیں تاہم انہوں نے کہاوہ رضا ربانی کے بیان کو یکسر مسترد نہیں کرتے لیکن ان کا اور ان کی حکومت کا سماجی ترقی کا ایجنڈا ایک ہی ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیشنل لائبریری میں پریزیڈینشل کارنر کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالعہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ جمعرات کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خاتون اول کے ہمراہ نیشنل لائبریری کا دورہ کیا ،جہاں پر وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے صدر مملکت کا استقبال کیا، صدر مملکت نے لائبریری کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور سپیشل پرسنز کے لیے قائم گوشہ نور میں سپیشل پرسنز سے ملاقات کی اور ان کو مطالعے کے لئے تمام سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ، صدر مملکت نے لائبریری میں پریزیڈینشل کارنر کا افتتاح کیا اور کہا کہ مطالعہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔

مزید :

صفحہ اول -