فیض فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام 5ویں فیض میلے کا آغاز
لاہور(لیڈی رپورٹر)فیض فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام منعقدہ 5ویں فیض میلے کا آغازگزشتہ روز گورنمنٹ کالج لاہور اور فیض کے موضوع پر کانفرنس سے ہوا،جس میں فیض فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن سلیمہ ہاشمی،نامور ادیب پروفیسر ڈاکٹر سعادت سعید،باصر سلطان کاظمی،ڈاکٹر ضیاء الحسن سمیت اردوادب سے تعلق رکھنے والے مکابرین فکر نے گفتگو کی۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے بخاری آڈیٹوریم میں منعقدہ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلیمہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ ان کے ابو کا گورنمنٹ کالج لاہور سے انتہائی جذباتی تعلق تھا،یہاں ان کو ایسے عظیم اساتذہ ملے جن کا وہ تا عمر دم بھرتے رہے:پطرس بخاری جن کی ذہانت اور شخصیت سے وہ ہمیشہ متاثر رہے،اور صوفی غلام مصطفیٰ تبسم جن سے وہ ہمیشہ اصلاح لیتے رہے اور فیض جب بھی کچھ لکھتے تو صوفی تبسم صاحب کو ضرور سنایا کرتے تھے،صوفی صاحب ہمیشہ پنجابی میں اصلاح کرتے تھے۔
سلیمہ ہاشمی صاحبہ نے اس موقع پر فیض صاحب اور جی سی یونیورسٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ کے والد کی دیرینہ دوستی کا تفصیلی ذکر بھی کیا۔وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر اصغر زیدی کا فیض کی شاعری میں موجود پیغام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ فیض کی شاعری زندگی بدلنے والی ہے، ان کا مزیدکہنا تھا کہ شہر کی تہذیبی اور ثقافتی زندگی کو جامعات سے منسلک کیا جاناچاہیے۔ماہرین نے فیض کے دیگر بڑی زبانوں میں ہونے والے تراجم اور ان مترجمین کا ذکر کیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باصر سلطان کاظمی نے کہا کہ میرے والد (ناصر کاظمی) کے پسندیدہ شعراء میں فیض صاحب شامل تھے۔انھوں نے مغربی دنیا میں فیض کی پذیرائی کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر ضیاء الحسن نے کہا کہ فیض احمد فیض کی اسیری اور ان کے اثرات فیض کی زندگی کا اہم موڑ ہے۔ڈاکٹر سعادت سعید نے برطانیہ،روس اور دیگر مغربی ممالک میں فیض شناسی کی روایت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ فیض کی حیثیت اب عالمگیر ہے۔ڈاکٹر طارق ہاشمی نے اُردو کی کلاسیکی شعری روایت کے ساتھ فیض کے ربط کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر شیر علی اور ڈاکٹر عمران ظفر نے فیض شناسی کی روایت پر روشنی ڈالی۔تقریب کے اختتام پہ صدرِ شعبہ اُردو پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود سنجرانی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور طلبا و طالبات سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ اگر آپ نے گورنمنٹ کالج میں فیض کی خوشبو اور لمس کو محسوس نہ کیا تو آپکا یہاں قیام ادھورا رہے گا۔