مولانا فضل الرحمن کو دھچکا، بڑی سیاسی جماعت کا پلان بی سے لاتعلقی کا اعلان

مولانا فضل الرحمن کو دھچکا، بڑی سیاسی جماعت کا پلان بی سے لاتعلقی کا اعلان
مولانا فضل الرحمن کو دھچکا، بڑی سیاسی جماعت کا پلان بی سے لاتعلقی کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد  (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی نے جے یو آئی (ف) کے پلان بی سے لا تعلقی کا اعلان اور سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی تجویز مسترد کر دی۔

دنیا نیوز کے مطابق فضل الرحمن کی حکومت مخالف تحریک کو بڑا دھچکا لگ گیا، پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہوا، پیپلز پارٹی نے آزادی مارچ کے پلان بی سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا جبکہ سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی تجویز بھی مسترد کر دی گئی،کور کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی از سر نو تنظیم سازی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔

دوسری طرف امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلی فون کیا۔ امیرجماعت اسلامی نے آصف زرداری کی طبیعت کو دریافت کیا۔اس موقع پر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری کی طبیعت خرابی کی خبروں پر تشویش ہے، زرداری کی صحت یابی کے لئے دعاگو ہوں۔

ٹیلیفونک گفتگو کے دوران چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مشکور ہوں کہ انہوں نے زرداری صاحب کی خیریت دریافت کی۔ موجودہ ملکی حالات میں باہمی رابطے کی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت لینے سے انکار کر دیا ہے، زرداری کو ذاتی معالج تک بھی رسائی نہیں دی جا رہی۔

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے سال تک ہمارا نیا وزیراعظم ہوگا۔ پیپلز پارٹی عوامی حکومت بنائے گی۔

پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمان سے کیے گئے وعدے پورے کیے، ہم نے آزادی مارچ میں شرکت بھی کی اور خطاب بھی کیا۔ پیپلز پارٹی کی عوامی مہم برقرار رہے گی۔ اس بار یوم تاسیس آزاد کشمیر میں ہو گا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی حالات ٹھیک سمت میں نہیں چل رہے۔ ہمارے اداروں کا معاشی حالات میں عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔ جو بھی کہہ رہا ہے کہ معاشی حالات ٹھیک ہیں، ان سے کہوں گا کہ بیروزگاروں سے پوچھیں وہ کس عذاب سے گزر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت چاہتی ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی تاریخی بحران سے گزر رہی ہے۔ دوہری پالیسی کا نقصان نظام پر ہوتا ہے۔ عوامی حکومت کی عوامی پالیسیاں ہوتی ہیں۔ مہنگائی کا بوجھ غریب پر کم اور طاقتور پر زیادہ ہونا چاہیے لیکن عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ حکومت کی نااہلی کا بوجھ پاکستانی عوام اٹھا رہے ہیں۔ جب سے نااہل حکومت آئی ہے، معاشی حالت بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔

مزید :

سیاست -