طویل ترین پرواز کا عالمی ریکارڈ قائم

طویل ترین پرواز کا عالمی ریکارڈ قائم
طویل ترین پرواز کا عالمی ریکارڈ قائم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی (ویب ڈیسک) آسٹریلوی ائیرلائن نے دنیا کی طویل ترین پرواز کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔

برطانوی دارالحکومت لندن سے آسٹریلیا کے شہر سڈنی تک 19 گھنٹے کی مسلسل پرواز، 17 ہزار 800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے آسٹریلین ائیرلائن نے نیا ریکارڈ بنادیا۔

بوئنگ 787 ڈریم لائنر میں سوار 50 مسافروں نے ایک ہی دن میں دو بار سورج طلوع ہوتے ہوئے بھی دیکھا۔آسٹریلوی ائیرلائن قنطاس کی پرواز کیو ایف 7879 جمعے کو سڈنی ائیرپورٹ پر لینڈ کرگئی جس کے ساتھ ہی اسے دنیا کی طویل ترین فلائٹ کا اعزاز حاصل ہوگیا۔ یہ فاصلے کے اعتبار سے بھی (17800 کلومیٹر) اور دورانیے (19 گھنٹے 19 منٹ) کے اعتبار سے بھی ایک ریکارڈ پرواز تھی۔

اس پرواز کے کامیابی سے لینڈ کرنے کے بعد مسافر طیاروں کی صلاحیتوں میں اضافے کی دوڑ شروع ہونے کا امکان ہے اور ہر ائیرلائن کی کوشش ہوگی کہ وہ سڈنی سے یورپ کے دیگر شہروں کیلئے براہ راست پروازیں چلائے،اس خصوصی پرواز کیلئے 50 افراد کا انتخاب کیا گیا تھا جن میں سے زیادہ تر ائیرلائن کے ملازمین تھے جبکہ کچھ صحافی اور تواتر کے ساتھ سفر کرنے والے افراد بھی اس میں شامل تھے۔

چونکہ آسٹریلیا جنوبی نصف کرہ میں واقع ہے اور یہاں شمالی نصف کرہ کی نسبت گرمیوں اور سردیوں کے ایام دنیا کے باقی حصوں کے برعکس ہوتے ہیں اور اس خطے میں دن سب سے پہلے شروع ہوتا ہے لہٰذا خصوصی پرواز میں سوار مسافروں نے سورج کو دو بار طلوع ہوتے ہوئے دیکھا۔لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے جمعرات کو سورج نکلنے سے پہلے طیارے نے اڑان بھری تو کچھ دیر بعد مسافروں نے سورج طلوع ہوتا دیکھا اور جب وہ آسٹریلیا کے قریب پہنچے تو ایک بار پھر نئے دن کا سورج طلوع ہونے کا نظارہ کیا۔

اس پرواز کے ذریعے مسافر دیگر پروازوں کی نسبت 3 گھنٹے پہلے سڈنی پہنچے کیوں کہ انہیں کسی جگہ رک کر طیارہ تبدیل نہیں کرنا پڑا۔ائیرلائن کا کہنا ہے کہ فی الحال عام مسافروں کیلئے یہ پرواز دستیاب نہیں اور یہ آزمائشی پرواز تھی جس کا مقصد اتنی طویل پرواز میں آنے والی مشکلات کا جائزہ لینا تھا۔قنطاس پرامید ہے کہ 2022 یا 2023 تک عام مسافر بھی براہ راست پرواز سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

قنطاس نے تین آزمائشی پروازوں کا شیڈول ترتیب دیا ہے اور یہ ان میں سے ہی ایک پرواز تھی۔ طیارے کے پائلٹس کو دوران پرواز ’دماغی لہروں‘ کو جانچنے والے آلات پہنائے گئے تھے جبکہ ان کے میلاٹونن نامی ہارمون کا ٹیسٹ فلائٹ سے پہلے اور بعد میں لیا گیا، یہ ہارمون نیند کے سائیکل کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔مسافروں کو بائیومیٹرک مانیٹرز پہنائے گئے تاکہ دوران پرواز ان کی نیند کے پیٹرن ، جسمانی سرگرمی اور دیگر سرگرمیوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا جاسکے۔قنطاس ائیرلائنز یہ ڈیٹا آسٹریلیا کی سول ایوی ایشن سیفٹی اتھارٹی کے سامنے پیش کرے گی۔