شوروغوغا ہے کہ کیوں نکالا

شوروغوغا ہے کہ کیوں نکالا
شوروغوغا ہے کہ کیوں نکالا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سیاسی فضا بہت بوجھل ہے اور تند و تلخ حقائق کا پیمانہ چھلک جانے کو ہے 150 اداروں سے محاذ آرائی اور ہر وقت ہر بات پہ ہوتی ہوئی آہ و زاری سازش سازش پکارتے کسی نتیجہ کسی کروٹ بیٹھ جانے کو ہے 150 وقت کے ساقی کو ہمراز بنائے میرے کانوں میں گونجتی آوازیں اور ان آوازوں میں دھندلکے سے سائے وقت کے صاحب ِاقتدار کو ایک بڑے مجمع میں خطاب کے دوران کہہ رہے ہیں عہدہ چھوڑ دو ،تم گھر جاؤ، عدالتوں کا سامنا کرو، اگر عدالتیں تمہیں بری کردیں تو واپس اپنی کرسی پہ آجانا نہیں تو گھر بیٹھو- 

ا ن پر جوش الفاط پہ مخاطب ہجوم جھوم رہا ہے 150 ایسی انصاف بھری تجویز کو سراہ رہا ہے اور دل کھول کے تالیاں بجا بجا کے داد دے رہا ہے - پھر وقت نے دیکھا وہ وزیراعظم عدالت گیا ، نا اہل ہوا اور ایک خاموشی سے ملتان سدھار گیا اور آج تک وہ عدالتوں میں اپنے اوپر بنے کیس بھگت رہا ہے لیکن شاید اسے پتہ ہے کہ اسے کیوں نکالا- وقت نے پلٹا کھایااور وہی پر جوش کلمات کا دھنی شریف النفس بر سرِ اقتدار آیا لیکن اس کے ساتھ بھی کچھ خرافات ایسی چمٹیں کہ خدا کی پناہ ، پانامہ کے القاب سے مشہور مایہ نے جب اسے چت کیا تو اس کی اعلیٰ ظرفی نے یہ قبول نہ کیا کہ وہ داغ دامن پہ لئے جائے 150 قوم سے ایک خطاب ہوا اور اقرار ہوا کہ وہ اور اس کا خاندان خود کو غیر مشروط احتساب کے لئے پیش کرتا ہے اور اگر اس پہ الزام لگا تو وہ حاکمیت کا ہما اتار پھینکے گا اور تاج کو ٹھوکر مارتاان الزامات کا مردانہ وار مقابلہ کرے گا- الزام لگے ، جے آئی ٹی بنی اور اس کیس نے پانامہ سے اقامہ کا ایک طویل سفر طے کیا 150 عدالت میں نا اہل ہوا اور بذریعہ سڑک لاہور کا گھر اس کی بھی منزل تھی مگر یہ مسافت چار دن میں ایسے کٹی کہ ہر سو ایک آہ و بقا تھی ، ایک غوغا تھا کیوں نکالا،بس کیوں نکالا- بات تو سچ ہے وقت کا حاکم ہو اور ایک فیصلہ پہ بھی اس کا اختیار نہ ہو- ابھی چند سال پہلے ہی وہ ایک دس سالہ معاہدہ کرکے باہر گئے تھے اور اس سے انکاری بھی رہے تھے ان دس سالوں میں انہوں نے بہت کچھ سیکھا تھا لیکن اس کے باوجود فیصلہ مرضی کے مطابق نہ آئے تو یہ تربیت کی کمی ہے ،حالاتِ زمانہ کی گردش ہے یا کسی مشیر کی فیضانِ نظر کی تقصیر کہ کئی مواقع ایسے آئے کہ جب صاحب کے ہاتھوں میں فیصلے تھے اور وہ فیصلہ نہ کر سکے 150 جب دوسروں نے فیصلہ کیا تو سمجھ نہیں آ رہا اور کوچہ ء یار میں پوچھتے پھرتے ہیں کہ کیوں نکالا- صاحب چھپر پھاڑ کے ہن نہیں برستا- سیم و زر کی بارش نہیں ہوتی 150 حلال کی دولت تو دو وقت کی روٹی اور پہننے کو اچھے پہناوے تو دے سکتی ہے لیکن دنیا کے ہر برِاعظم میں گھر فلیٹ اور جائیداد کے انبار نہیں لگا سکتی 150 آپ کہتے ہیں کہ آپ اجڑتےرہے پھر بستے رہے نہ آپ پہ چھایا پت جھڑ سمجھ میں آتا ہے نہ ہی وہ بہاریں جو پت جھڑ کے اثرات کو ایسے زائل کرتی ہیں کہ زمینِ چمن جو کچھ اگلے وہ فقط سونا ہی ہو اور آپ کے اہل خانہ کی آسودگی سے تو ظاہر ہی نہیں ہوتا کہ آپ بھی کبھی غربتوں کے مارے عوام کے والی رہے ہیں- لندن کے دلکش نظاروں اور چلتی شاہراہوں پہ نہ آنچل میں چھپے رنگ اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ آپ کا رہن سہن انگلستان کے حاکم سے کسی طور کم ہے 150 آپ تو لندن کے وہ باسی ہیں جس کی دولت شاید اس کے حاکموں سے بھی زیادہ ہو- لندن ہی آپ کا اوڑھنا بچھونا- آپ کا گھر گرہستی لندن 150 آپ کا علاج معالجہ لندن- آپ کی شاپنگ کے سٹورز لندن ہاں اگر کسی طرف سے کچھ دل جلوں کی آوازیں کبھی نا منا سب سے الفاظ میں سنائی دے جاتی ہیں تو کیا -اتنے آرام و آسائش کی قیمت ، بہت کم ہے- اب دیکھیئے آپ کے داماد جی کی اسمبلی کے فلور پہ تقریر ، اس سے زیادہ تو لندن میں آپ کو کوئی کچھ نہیں کہتا جتنا زہر قابل محترم داماد جی نے اسمبلی کے احترام میں ان ایوانوں کی در دیوار میں پکار پکار کر اُگلا ہے کہ جسے اب نہ آپ اور نہ آپ کی جماعت کے سینئر عہدے داران ہی اپنی پالیسی مانتے ہیں- اگر ایسا ہے تو کیا ان کے خلاف پارٹی کا کوئی ایکشن ہوگا یا یہ بھی حکومتی پارٹی کی پالیسی ہے کہ جمہوریت میں جو منہ میں آئے بس بول دو- ختمِ نبوت پہ لاکھوں میں کمانے والے سینکڑوں ارکان ِ اسمبلی سے بھول ہو گئی اور وہ سب اتنے حکمرانی کے نشے میں دھت تھے کہ ایک کلریکل غلطی نہ پکڑ سکے اور اگلے دن انہیں وہ غلطی بھی غلطی کسی کو نہ لگی -اس غلطی کو غلطی ماننے کی بجائے اسمبلی میں تقاریر ہوں لیکن جب قوم کا مزاج دیکھا جائے تو غلطی بھی سمجھ آ جائے اور اب تدارک بھی ہورہا ہو 150 واہ رے بھرے پیٹ آپ کی اٹکھیلیاں-
پاک فوج کے میجر جنرل آصف غفور کی بات کے بعد بھی کچھ ایسا رہ جاتا ہے جس کا تذکرہ کرتے آپ کہتے ہیں کہ نظر نہ آنے والے آپ کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں - مارشل لاء اور ٹیکنو کریٹ حکومت اس سے واضح پیغام بھی کیا کوئی مل سکتا ہے 150 جب یہ پیغام ساری فوج کا پیغام ہے تو آپ بھی سنجیدگی سے اپنے اور ملکی حالات کا بغور جائزہ لیجیئے اور درست ملکی مفاد میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کیجیئے-

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -