اداروں کو جگانے اور انہیں اختیارات سے آگاہ کرنا بھی عدالتوں کی ذمہ داری بن گئی ہے:ہائی کورٹ

اداروں کو جگانے اور انہیں اختیارات سے آگاہ کرنا بھی عدالتوں کی ذمہ داری بن ...
اداروں کو جگانے اور انہیں اختیارات سے آگاہ کرنا بھی عدالتوں کی ذمہ داری بن گئی ہے:ہائی کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے مشترکہ مفادات کونسل کو واپڈا کے چیئرمین اور ممبران کی تعیناتیوں کاطریقہ کاوضع کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا ہے ۔

جرائم میں ملوث غیرملکیوں کو ملک بدرکردیا جائے گا:فرانسیسی صدر

چیف جسٹس مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے چیئرمین واپڈا مزمل حسین، ممبر واٹر ناصر حنیف اور ممبر فنانس انوار الحق کی تعیناتیوں کے خلاف درخواست پرمذکورہ حکم جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو جگاکرانہیںان کے آئینی اختیارات سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری بھی عدالتوں پر آن پڑی ہے ۔آئین مشترکہ مفادات کونسل کو واپڈا کی نگرانی کا اختیار دیتا ہے،آئینی اختیار ہونے کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل 60 برسوں سے سو رہی ہے۔یوں لگتا ہے کہ واپڈا سے پہلے مشترکہ مفادات کونسل کو درست کرنا پڑے گا، اس وقت اگر چیئرمین واپڈا کو تبدیل کیا گیا تو اتنا بڑا ادارہ کیسے چلے گا، فاضل جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ آج تک کسی کو واپڈا چیئرمین اور ممبرز کی تعیناتی کیلئے پالیسی بنانے کا خیال ہی نہیں، واپڈا میں چیئرمین اور ممبرز کی تعیناتیوں کا طریقہ کار نہ ہونے پر عدالت نے افسوس کا اظہار بھی کیا، چیف جسٹس نے چئیرمین واپڈا کو ہٹانے کی استدعا پر کہا کہ موجودہ چیئرمین کو ہٹایا تو بھی اگلے چیئرمین کی تعیناتی کے لئے کوئی رولز تو ہونے چاہئیں،عدالت کے روبرو مشترکہ مفادات کونسل کے افسر نے کہاکہ ہم پالیسی کیا بنائیں، ہمارے پاس تو اپنا سیکریٹریٹ بھی ہی نہیں ہے، ہمارا کام صرف معمول کے کام نمٹانا رہ گیا ہے، درخواست گزاروں کے وکیل سید مجیب الحسن نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین واپڈا، ممبر فنانس اور ممبر واٹرکو قوانین اور میرٹ کے برعکس تعینات کیاگیا۔تینوں اسامیوں کے لئے اشتہار جاری نہیں کیا گیا جوکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی اور اہل امیدواروں کی حق تلفی ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تعیناتیوں سے متعلق طریقہ کار موجود نہیں ہے،مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ مختلف محکموں کی جانب سے آنے والی سمریاں مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوائی جاتی ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کو چیئرمین واپڈا اور ممبران کی تعیناتیوں سے متعلق کوئی سمری نہیں بھیجی گئی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین واپڈا جیسے بڑے عہدوں پر بغیر طریقہ کار کے تعیناتیاں کر دی گئیں اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے 1958ءکے پرانے قانون کو تبدیل کرنا گوارا نہیں کیا گیا، مشترکہ مفادات کونسل کا کردار نگران کا ہے ،مگر کونسل اپنی آئینی ذمہ داریوں سے ہی آگاہ نہیں، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کو حکم جاری کیا کہ مستقبل کے لئے واپڈا چیئرمین اور ممبرز کی تعیناتی کے لئے طریقہ کار وضع کرکے اس بابت رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔

مزید :

لاہور -