محکمہ صحت خیبرپختونخواصوبے بھر میں بارہ روزہ خسرہ مہم کا آغاز کردیا

محکمہ صحت خیبرپختونخواصوبے بھر میں بارہ روزہ خسرہ مہم کا آغاز کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹی رپورٹر)محکمہ صحت خیبرپختونخواصوبے بھرمیں بارہ روزہ خسرہ مہم کا آغاز کردیا،مہم کے دوران خیبر پختونخوامیں نو ماہ سے پانچ سال تک کے48لاکھ بچوں کومہلک بیماری سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائے جائینگے، اس خصوصی مہم کیلئے صوبہ بھرمیں پانچ ہزار تین سو ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں،تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبے بھرمیں بارہ روزہ خسرہ بچاؤ مہم کی افتتاحی تقریب لیڈی ریڈینگ ہسپتال کے آڈیٹوریم ہال میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ تھے۔ تقریب میں آیڈیشنل سیکرٹری اورڈی جی ہیلتھ سمیت محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرصحت کاکہناتھاکہ15سے27اکتوبر تک چلائی جانے والی اس مہم کے دوران صوبہ بھرمیں48لاکھ16ہزاربچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کا شعبہ ہماری حکومت میں ہمیشہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے اور موجودہ دورحکومت میں بھی ہم ان شعبوں میں انقلابی اقدامات اٹھارہے ہیں جس کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود اور عام آدمی تک تعلیم اور صحت سہولیات کی رسائی ہے ۔ تقریب کے دوران کے دوران بچے کو خسرے سے بچا ؤکا ٹیکہ لگواکر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ خسرہ مہم کے دوران محکمہ صحت کی ٹیمیں پورے خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں موجود ہونگی جہاں پرحجرے،مساجد، سکول اور صحت مراکز میں بچوں کو خسرہ سے بچا کے ٹیکے لگائے جائینگے۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ایوب روزکاکہنا تھا کہ خسرہ کے ویکسین1960سے استعمال میں چلے آرہے ہیں جوکہ محفوظ اور موثر ہے اور عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ ہے ۔انہوں نے اس مو قع پر والدین، اساتذہ، سول سوسائٹی اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ قومی نوعیت کے اس پروگرام میں حکومت کا ساتھ دیں اور اس مہم میں ایک ذمہ دار شہری کا کردار نبھائیں۔ خیبرپختونخوا میں رواں سال کے دوران خسرے کے دس ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں تئیس نونہال جان کی بازی بھی ہارچکے ہیں۔ خسرہ جیسے مہلک بیماری سے بچاؤ کا واحد طریقہ خسرے سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکہ ہے۔واضح رہے کہ یہ مہم2014کے بعد دوسری بارچلای جارہی ہے جسمیں ہمیں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)اور یونیسیف کی مالی اور تکنیکی معاونت حاصل ہے۔