مہمند ، پولیس کلچر کیخلاف گرینڈ جرگہ ، خاصہ دار فورس کا خاتمہ ہر گز قبول نہیں
مہمند ( نمائندہ پاکستان ) مہمند، ضلع مہمند میں تھانہ و پولیس کلچر کے خلاف گرینڈ قومی جرگہ ۔ 100 سال ایک ہی قانون کے تحت گزارنے کے بعد تبدیلی سے اچانک حالات بگڑ سکتے ہیں۔ خاصہ دار فورس کا خاتمہ ہر گز قبول نہیں۔ پولیس نظام زبردستی مسلط کرنے کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ قبائلی رسم و رواج میں بہترین امن ہے۔ ان خیالات کا اظہار غلنئی میں گرینڈ جرگہ حلیمزئی، خویزئی، ترگزئی، بائیزئی ، اتمان خیل اور صافی قوم سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مشران ملک نادر منان مہمندو دیگر نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر زبردستی فیصلہ مسلط کرنا جمہوری نظام کی مکمل خلاف ورزی ہوگی۔ کیونکہ ہم قبائلی مشران جرگوں کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔ مگر حکومت نہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں اور نہ ہمیں اعتما دمیں لے رہے ہیں۔ جو کہ یہ عمل ہماری قربانیوں کے برعکس ہے۔ کیونکہ دہشت گردی کی جنگ میں پاک فوج ، سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ ہزاروں کی تعداد میں مشران ودیگر شہید ہو گئے ہیں۔اس بار بد امنی تاحال ختم نہیں ہوئی ہے کہ دوسری دفعہ بد امنی کو ہوا دی جا رہی ہے۔ یہ سرا سر ظلم و نا انصافی ہے۔ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں۔ اور جمہوریت میں رائے کی آزادی ہوتی ہے۔ مگر حکومت ہماری آواز اور مطالبات کو مسلسل دباء کر ہمارے ساتھ مذاکرات یا جرگے نہیں کرتے ۔ اگر اس معاملے میں کوئی کسی قسم کی بد امنی پیدا ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔ ہم تحصیل وائز جرگوں کے بعد 25 اکتوبر کو غازی بیگ کے مقام پر ایک گرینڈ جرگہ کرینگے۔ جس میں آئندہ کیلئے لائحہ عمل طے کی جائیگی۔ مشران نے متفقہ طور پر وعدہ کیا کہ ہم کسی قسم پولیس و تھانہ کلچر قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اور ہم اس کی بھر پور مذاحمت کرینگے۔