گوگل نے بھی سعودی عرب کا ساتھ چھوڑ دیا ۔۔۔ ایسا کیا کیا؟ جانئے
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی صحافی جمال خاشقجی کی پراسرار موت، جس کا الزام سعودی حکومت پر لگایا گیا ہے، اب ایک ایسے بین الاقوامی جھگڑے کی شکل اختیار کر گئی ہے جو سیاست کے میدان سے نکل کر کاروبار کے میدان تک پہنچ گیا ہے۔ امریکا کے کئی بڑے کاروباری اداروں نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا ہے یا اس کا اشارہ دے رہے ہیں، اور ان کاروباری اداروں میں تازہ ترین اضافہ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل ہے۔
گوگل کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گوگل کلاؤڈ کے چیف ایگزیکٹو ڈائی این گرین ’’فیوچر انسویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ‘‘ میں شرکت نہیں کریں گے ، جس کا انعقاد سعودی دارالحکومت ریاض میں 23 اکتوبر سے کیا جا رہا ہے۔ گوگل نے رواں سال کے آغاز میں سعودی عرب کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت مملکت میں پانچ اینوویشن ہب قائم کیے جانے تھے، لیکن اب یہ پراجیکٹ بھی خطرے میں نظر آرہا ہے۔
دیگر اہم کاروباری شخصیات جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ان میں اوبر کے چیف ایگزیکٹو دارہ خسرو شاہی بھی شامل ہیں، جبکہ دو روز قبل ہی امریکا کے بڑے کاروباری ادارے ورجن گروپ کے سربراہ نے بھی سعودی عرب کے ساتھ بھاری سرمایہ کاری معاہدے کی معطلی کا اشارہ دیا ہے۔