حکومت پاکستان کی برطانیہ سے بانی ایم کیوایم کی حوالگی کیلئے بات چیت لیکن دراصل برطانیہ انہیں سپرد کرنے سے کیوں گریزاں ہے؟ بالآخر حیران کن وجہ سامنے آگئی
کراچی، برطانیہ (ویب ڈیسک) بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں فرد جرم عائد کردی گئی،22اگست کی تقریر فسادات کروانے کی دانستہ کوشش تصور کی گئی ہے اور اس حوالے سے یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ پاکستان کی جانب سے ان کی حوالگی پر بات چیت ہورہی ہے۔باخبر ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کو خدشہ ہے کہ پاکستان بانی ایم کیو ایم پر ایک سے زائد مقدمات کھول سکتا ہے جس میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں اور انہیں عدالتی کارروائی کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے تاہم برطانوی حکومت سزائے موت کی حامی نہیں اور حوالگی سے گریزاں ہے۔
روزنامہ پاکستان میں مبشر میر نے لکھا کہ یہی وہ وقت ہے جب برطانوی شاہی جوڑا بھی پاکستان آیا ہے،اگرچہ شاہی افراد کا براہ راست سیاست سے تعلق نہیں ہے وہ خیر سگالی کے جذبے کو پروان چڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہیں لیکن برطانیہ کی پاکستان کے حوالے سے صورت حال یکسر مختلف ہے۔بھارتی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے اور برطانیہ کی وجہ سے ہی یہ مسئلہ پیدا ہوا تھا اور برصغیر گزشتہ 72برس سے اس مسئلے کو حل میں ناکام رہا ہے۔امن کی تلاش میں لاکھوں زندگیاں لقمہ اجل بن چکی ہیں۔
اس وقت پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان بھی رنجش کی سی کیفیت موجود ہے،گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کرکے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ریمارکس کا اثر زائل کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی صورت حال نارمل نہیں ہوئی،ایم کیو ایم کے مرکزی راہنما عامر خان نے بھی سخت ردعمل دیا تھا۔تحریک انصاف سندھ کی تنظیم کئی ماہ سے اپنے طور پر مشکلات کا شکار ہے۔صوبائی تنظیم سے اراکین اسمبلی خوش نہیں جبکہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو تبدیل کرنے پر بھی بات ہورہی ہے۔سید فردوس شمیم نقوی سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے وزیراعلیٰ سندھ کے لیے کوئی مشکل صورت حال پیدا نہیں کرسکے۔اسی طرح حلیم عادل شیخ صوبائی صدر کی حیثیت سے صوبائی تنظیم کو فعال بنانے میں ابھی تک کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکے لہذا توقع کی جارہی ہے کہ دونوں حضرات کی پوزیشن تبدیل کردی جائے گی۔