اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم ، حملے بند کرے ، سعود ی عر ب ، صہیونی فوج زمین فضا، سمندر سے حملے کیلئے تیار ، شہید فلسطینیوں کی تعداد 3ہزار ، 1000بچے شامل
ریاض ( مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) سعودی عرب کے وزیراعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں ملاقات کی اور مشرق وسطیٰ مین قیام امن اور اسرائیل حماس کے درمیان جنگ بندی پر زور دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم خطے میں کشیدگی کم کرنے کے خواہشمند ہیں، ہم چاہتے ہیں مگر اس کے لئے ضروری ہے اسرائیل پہلے غزہ کا محاصرہ ختم کرے اورفلسطینیوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل کے دورے کے بعد سعودی عرب پہنچے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ملاقات میں محمد بن سلمان نے غزہ میں عسکری کارروائیاں فور ی طور پر روکنے کا مطالبہ کیا، کشیدگی ختم کرنے اور غزہ کا محاصرہ اٹھانے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دیے جائیں۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر کے مطابق بلنکن نے حماس کے حملے روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے پر بات کی۔ ان کا کہنا تھاکہ دونوں رہنماو_¿ں نے شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں امن کو مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ عزم کی توثیق بھی کی۔دریں اثناایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ملاقات کی۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد ایران کے اعلیٰ حکام کے ساتھ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔ملاقات میں غزہ کی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کو پہلے کی طرح مسلم دنیا کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کے خلاف صیہونیوں کے جنگی جرائم کی آخری حد ہے کیونکہ فلسطینی قوم کی طرف سے انہیں جو دھچکا پہنچا ہے وہ بے مثال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے اور ایران فلسطینی قوم کی حمایت میں اپنے اصولوں اور اقدار سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔امیرعبداللہیان نے کہا کہ الاقصیٰ آپریشن اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی قوم کا فطری ردعمل ہے، ایران اسرائیلی جنگی جرائم کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ملاقات میں اسماعیل ہنیہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے اعلیٰ حکام کے اجلاس کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ امید ہے کہ مسلم دنیا فلسطینی قوم کی بھرپور حمایت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے جنگی جرائم، اندھا دھند اور وحشیانہ قتل عام، گھروں، مساجد، اسپتالوں اور عوامی مقامات کی تباہی کے باوجود فلسطینی مزاحمت مضبوط ہے۔دریں اثناامریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ غزہ میں امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے مصر سے محفوظ راستے کی فراہمی پر کام کر رہے ہیں۔امریکی میڈیا سے گفتگو کے دوران جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع میں ایران کے براہ راست ملوث ہونے کا امکان نظر انداز نہیں کر سکتے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے مطابق امریکا کو حزب اللہ اور ایران سمیت پراکسی طاقتوں پر تشویش ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو شہریوں کے لیے خوراک، پانی اور تحفظ کا احترام کرنا چاہیے، غزہ کے فلسطینی وقار، تحفظ اور سلامتی کے حقدار ہیں۔ جیک سلیوان کے مطابق حماس نے فلسطینیوں کے لیے غزہ سے باہر جانا مشکل بنایا۔دریں اثنااسرائیل فلسطین کشیدگی پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے قاہرہ میں ملاقات کی۔ مصری صدر السیسی نے اس موقع پر کہا کہ حماس حملوں پر اسرائیل کا ردعمل دفاع کی حدوں سے باہر نکل چکا ہے۔ مصری صدر نے کہا کہ اسرائیل اب اجتماعی سزا کے اقدامات پر عمل پیرا ہوگیا ۔ مصری صدر نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں شہریوں کو نشانہ بنانے کو مسترد کرتے ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کیا تو کوئی صورتحال قابو کرنے کی ضمانت نہیں دے سکے گا۔ دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ تنازع کو پورے مشرق وسطی میں پھیلا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی صورتحال قابومیں رہنے اور کشیدگی نہ پھیلنے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔
اسرائیلی حملے
غزہ سٹی ( مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔بی بی سی) کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ پر تینوں راستوں (زمین، فضا اور سمندر) سے حملوں کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس حوالے سے ابھی کوئی وقت سامنے نہیں آیا۔اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی اس حوالے سے اپنے فوجیوں کو اشارہ دیتے ہوئے کہا جنگ کا اگلا مرحلہ آرہا ہے جس میں اسرائیل کی طرف سے غزہ پر زمینی حملہ متوقع ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والے 1.1 ملین فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کا الٹی میٹم دے رکھا ہے تاہم فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے اپنا علاقہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اسرائیل کے فلسطینیوں کے انخلا کے حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسپتالوں میں موجود مریضوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنا موت کی سزا ہوگی۔اس کے علاوہ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ اسرائیل کی بربریت جاری ہے اور وہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں پر بھی حملے کر رہا ہے۔دوسری طرف اسرائیل کے غزہ پروحشیانہ حملے جاری ہیں ، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 3ہزار تک پہنچ گئی جبکہ بچوں اور خواتین سمیت 9ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے دوران قابض فوج بے رحمی کے ساتھ بم گرا رہی ہے جس کے نتیجے میں نہتے فلسطینیوں کی اموات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔اسرائیل ہزاروں ٹن بارود غزہ پر گراچکا ہے جس میں سیکڑوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اورتین لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں ، یہی نہیں اسرائیلی فوج نے غزہ سے نقل مکانی کرنیوالے قافلوں کو بھی نہیں بخشا ، اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں 70 فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔یہودی آباد کار بھی نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے لگے ، گزشتہ روز یہودی آباد کار نے بھی اسرائیلی فوج کی موجودگی میں نہتے فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کیا۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ میں اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 700بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کو ایک ہفتہ ہو چکا ہے جس کے بعد اب ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے انٹیلی جنس تشخیص میں غلطی کا اعتراف کر لیا جس نے صیہونی ریاست کو حیران کر دیا۔7 اکتوبر کی صبح فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کی سرحدی رکاوٹ کو توڑتے ہوئے جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا اور حملے شروع کیے۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نامی سکیورٹی ایڈوائزر سے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوال پوچھا گیا کہ کیا اس حملے سے متعلق اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پتہ نہیں چلا؟جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ میری غلطی ہے اور ان تمام لوگوں کی غلطیوں کی عکاسی کرتی ہے جن کا کام انٹیلی جنس اطلاعات کا تجزیہ کرنا تھا۔ حماس نے اسرائیل کو زمینی کارروائی سے خبردار کرتے ہوئے اپنی تیاریوں کی ویڈیو جاری کر دی،زاچی نے مزید کہا کہ ہمیں یقین تھا کہ حماس نے ماضی اور خاص طور پر 2021 کی جنگ سے سبق سیکھا ہوگا۔صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے)نے غزہ اور اسرائیل جنگ میں 10 فلسطینی صحافیوں کی موت کی تصدیق کر دی۔غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق اتوار کو جاری ایک رپورٹ میں سی پی جے نے کہاکہ اسرائیل فلسطین جنگ میں اب تک کم از کم 12صحافی مارے جا چکے ہیں۔سی پی جے کے مطابق اسرائیل اور غزہ جنگ کے ابتدائی 8 دنوں میں 8 صحافی زخمی اور 2 لاپتہ ہوئے۔اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ میڈیاکی آواز دبانےکی کوششیں بھی کی جانے لگیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے تل ابیب میں برطانوی ٹی وی کی ٹیم پرحملہ کیا اور میڈیا ٹیم کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران بندوق کی نوک پر برطانوی ٹی وی کے صحافیوں کو حراست میں لے لیاگیا۔اسرائیلی حکومت کی بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے والے اسرائیلی صحافی کے گھر کاگھیراو کرکے انتہاپسند یہودیوں کی جانب سے اسے باغی قراردے کر ان کے گھر میں زبردستی داخل ہونےکی کوشش کی گئی۔دریں اثنااسرائیلی افواج کی لبنانی سرحد پر حزب اللہ سے جھڑپیں جاری ہیں جبکہ شام کے سرحدی علاقوں پر بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے توپوں سےگولہ باری کی گئی۔اسرائیل نے شام کے شہر حلب پر طیاروں سے حملہ کرکے ہفتے کو تعمیر نو کے بعد کھولا گیا رن وے ایک بار پھر تباہ کردیا۔لبنانی سرحد پر بھی اسرائیلی فوج کی گولہ باری اورفائرنگ سے بین الاقوامی خبرایجنسی کا صحافی بھی جاں بحق ہوگیا ، سی پی جے کے مطابق اسرائیل فلسطین جنگ میں کم از کم 12صحافی مارے جا چکے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ جس طرح خطے سے داعش کو ختم کیا وہی انجام اسرائیل کا بھی ہوگا۔قبل ازیں حزب اللہ نے کہا تھا کہ صحیح وقت آنے پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں اپنے فلسطینی اتحادی حماس کے ساتھ شریک ہونے کے لیے "مکمل طور پر تیار" ہو گی۔دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف دنیا بھر میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔مشرق وسطیٰ سے لے کر ایشیا، یورپ، امریکا اور مغربی ممالک میں بھی فلسطینیوں کے حق میں لاکھوں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے۔مغربی ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں سب سے بڑی ریلی وسطی لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے کے براڈ کاسٹنگ ہاوس کے باہر سے نکالی گئی جس میں لاکھوں افراد شریک ہوئے ، ریلی وائٹ ہال تک نکالی گئی جس میں ہر عمر کے افراد اور بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شامل رہی۔اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری پر سعودی عرب کی درخواست پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے ، اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس جدہ میں 18 اکتوبرکو ہوگا جس میں غزہ پر اسرائیلی کی جارحیت پربحث ہوگیچین کے وزیرِ خارجہ وانگ ای نے سعودی ہم منصب سے فون پر رابطہ کیا ہے۔چینی میڈیا کے مطابق سعودی وزیرِ خارجہ سے گفتگو کے دوران وانگ ای نے اسرائیل فلسطین تنازع میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔وانگ ای کا کہنا تھاکہ شہریوں کو نقصان پہنچانے والے تمام اقدامات کی مخالفت اور مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی حکومت کو غزہ کے لوگوں پر اپنی اجتماعی سزا بند کرنی چاہیے۔چینی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں دفاع کے دائرہ کار سے باہر ہو چکی ہیں۔اسرائیل نے حماس حملے کے منصوبہ ساز اعلیٰ کمانڈر کو فضائی حملے میںشہید کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے ویڈیو بھی جاری کردی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ملکی انٹیلی جنس نے حماس کے عز الدین القسام بریگیڈ کی بحری کمانڈوز یونٹ نخبہ فورس کے سربراہ بلال الکیدرا کے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس ٹھکانے کا سراغ لگایا۔اسرائیلی فورسز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس اور مغربی جبالیہ میں 100 سے زائد فوجی اہداف پر فضائی حملے کیے، جن میں حماس کے آپریشنل کمانڈ سینٹرز اور فوجی کمپاﺅنڈز کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا کہ فضائی حملوں میں حماس کے کئی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پیڈز اور اسلحہ ساز فیکٹریوں کو تباہ کردیا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج محاصرے کے بعد غزہ کے لیے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے کرکے پانی کی سپلائی بند کر دی ہے جس کی وجہ سے فلسطینیوں کیلئے پانی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ اس وقت 2 ملین لوگوں کو پانی دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جس کیلئے ضرروی ہے کہ غزہ میں ایندھن کو پہنچانے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے سے غزہ میں انسانی امداد کی اجازت نہیں ہے، صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث فلسطینیوں کو گندا پانی پینے پر مجبور کیا گیا ہے جس سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔دوسری طرف اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کا کہنا ہے کہ غزہ کو کھائی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والے 11 لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی طرف انخلا کرنے کے لیے کہا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد گاڑیوں یا پیدل شمالی غزہ کو خالی کرکے جنوب کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔