قائد ملت، شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خانؒ

    قائد ملت، شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خانؒ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 بنا کر دند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن

خدا رحمت کندایں عاشقان پاک طینت را

قائد ملت،شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے ایک طویل عرصہ مسلم لیگ سے وابستگی اور تحریک پاکستان کی رہنمائی میں قائداعظم محمد علی جناح ؒکے دستِ راست کی حیثیت سے کام کیا اور 1947ءمیں دنیا کے نقشے پر نمودار ہونے والی مملکت خداداد پاکستان کو ابتدائی مشکلات اور درپیش چیلنجوں کا بحسن و خوبی مقابلہ کیا اور اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران بہترین فیصلے کئے انہوں نے پاکستان کو انتظامی، جمہوری اور دستوری سطح پر ایک مضبوط مملکت کی حیثیت سے استوار کیا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مدبرانہ اور دانشمندانہ بنیادوں پر آگے بڑھایا۔ وہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دیرینہ ساتھی اور دستِ راست ہونے کی حیثیت سے قائداعظم کے افکار و خیالات سے بخوبی آشنا تھے اور انہوں نے پاکستان کو انہی افکار و خیالات کے مطابق استحکام بخشا۔

قیام پاکستان کے 13ماہ بعد بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ رحلت فرما گئے۔ ان حالات میں قائد ملت نوابزادہ لیاقت علی خان نے ملک کو درپیش چیلنجوں اور مشکلات کا مقابلہ کیا۔ پاکستان کی اسلامی اساس کے باعث کمیونسٹ سپرپاور روس کی بہ نسبت امریکہ سے تعلقات کو بہتر بنانا قرینِ حکمت تھا اس لئے لیاقت علی خان نے امریکہ کا دورہ کیا اور پاکستان امریکہ تعلقات کی بنیاد رکھی۔ اس زمانے میں پاکستان معاشی مشکلات سے دوچار تھا لیکن وزیراعظم لیاقت علی خان ایک معاشی ماہر بھی تھے چنانچہ انہوں نے خود انحصاری کی پالیسی اختیار کی اور پاکستانی روپیہ کی قدر میں کمی نہ آنے دی۔ بھارت چاہتا تھا کہ ہم اپنے روپے کی قیمت کم کر دیں لیکن لیاقت علی خان نے اس پر مضبوط موقف اختیارکیا اور روپے کی قیمت کو مستحکم رکھا۔دشمن ہمسایہ ملک بھارت کی عیاری، مکاری اور دھمکیوں کے جواب میں لیاقت علی خان نے اپنا آہنی مکّا لہرایا جو آج بھی پاکستانی قوم کے اتحاد اور عزم صمیم کا مظہر ہے۔

نوابزادہ لیاقت علی خان کے آباﺅ اجداد ایران سے برصغیر میں آئے تھے اور ان کا شجرئہ نسب معروف ایرانی بادشاہ نوشیروانِ عادل سے ملتا ہے۔ وہ ایک متمول خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ابتدا میں دینی تعلیم اپنے خاندان ہی میں مکمل کی اور ایم اے او کالج علی گڑھ سے گریجویشن کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلستان چلے گئے، واپسی پر برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی واحد اور سب سے بڑی نمائندہ جماعت مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور آہستہ آہستہ اس کے نمایاں قائدین اور قائداعظمؒ کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے لگے۔ اس دوران شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا اور برصغیر کے مسلمان حصول آزادی کےلئے آگے بڑھتے جا رہے تھے۔ نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنی زندگی اور سیاسی کیرئیر کا بیشتر حصہ مسلم لیگ کی تنظیم اور دیگر مسلمان رہنماﺅں کو مسلم اتحاد اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے معاملات کے سلسلے میں جدوجہد پر راغب کیا۔ اس دوران بیگم رعنا لیاقت علی خان گھریلو امور اور بچوں کی تعلیم و تربیت کے معاملے میں ہر قدم پر اپنے شوہر نوابزادہ لیاقت علی خان کی معاونت کرتی رہیں۔ نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنی خاندانی دولت اور وسائل کو تحریک پاکستان کی کامیابی کے لئے وقف کر رکھا تھا اور اپنی ذاتی حیثیت میں سادہ زندگی کو ترجیح دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ان کی شہادت ہوئی تو نماز جنازہ کے لئے میت کو غسل دینے سے قبل دیکھا گیا کہ ان کی بنیان کو پیوند لگے ہوئے تھے۔ شہادت کے وقت ان کے بینک اکاﺅنٹ میں صرف 64 روپے کی رقم تھی۔

قیام پاکستان سے قبل 1946ءمیں متحدہ ہندوستان کی کابینہ میں مسلم لیگ کے نامزد پانچ وزراءکو نمائندگی دی گئی۔ کانگریسی رہنماﺅں کا خیال تھا کہ مسلمان حساب کتاب اور معیشت کے معاملات سے نابلد ہیں اس لئے انہیں قیام پاکستان کے مطالبے سے ہٹانے کے لئے وزارتِ خزانہ دی جائے تاکہ جب وزیر خزانہ ایک قابل قبول بجٹ نہ دے سکیں تو ان کی ناکامی قیام پاکستان کے راستے میں رکاوٹ بن جائے لیکن وزیر خزانہ لیاقت علی خان نے ایک ایسا بجٹ دیا جس میں ہندو سرمایہ داروں اور صنعتکاروں پر تو ٹیکس عائد کئے گئے لیکن عام افراد کے لئے خاصی مراعات اور سہولتیں دی گئیں جس کی وجہ سے اس بجٹ کو غریب آدمی کا بجٹ Poor Man`s Badget کہا گیا اور یہ قیام پاکستان سے قبل نوابزادہ لیاقت علی خان کا ایک غیر معمولی کارنامہ تھا۔ جس پر برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ سنہری لفظوں میں لکھا جائے گا۔

قراردادمقاصد: قیام پاکستان کے بعد نئی قانون ساز اسمبلی کا پہلا ہدف آئین پاکستان کی تیاری تھا جو مختلف مراحل سے گزرتا ہوا، 1956ءمیں چودھری محمد علی سابق وزیراعظم پاکستان نے پیش کیا ۔نوابزادہ لیاقت علی خان کی کوششوں سے 1949ءمیں قرارداد مقاصد منظور کی گئی جو 1956ءکے دستور کی بنیاد تھی۔ اس قرارداد میں دستور پاکستان کے مقاصد کا تعین کر دیا گیا تھا اور ملک کی حاکمیت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرکے دستور کے اسلامی جمہوری ہونے کا اشارہ دیا گیا تھا۔

مہاجرین کی آباد کاری کا مسئلہ

قیام پاکستان کے وقت لاکھوں مہاجرین نے بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان میں اپنی رہائش، کاروبار اور زندگی کے دیگر معمولات شروع کرنا تھے۔ مہاجرین کی آباد کاری ایک اہم مسئلہ تھا۔ وزیراعظم لیاقت علی خان نے شروع سے ہی اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے گرانقدر کوششیں کیں اور مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

برصغیر کی نامنصفانہ تقسیم سے 

پیدا ہونے والے مسائل 

پاکستان کا قیام اس اصول کے تحت ہوا تھا کہ مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان میں شامل ہوں گے، لیکن ہندو کی عیاری اور انگریزوں کی سازش سے مسلم اکثریت کے بہت سے علاقے پاکستان میں شامل نہیں کئے گئے۔ جموں و کشمیر جو پاکستان کی شہ رگ اور جزولاینفک تھا، بھارت ہی میں شامل رہا اور اس کا کچھ حصہ مجاہدین نے آزاد کروا کر آزاد کشمیر کی بنیاد رکھی۔ نوابزادہ لیاقت علی خان آزادی_¿ کشمیر کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے اور مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے تحت حل کرنے کے لئے عالمی ضمیر کو بیدار کرتے رہے لیکن بھارت کی وعدہ خلافی اور ہٹ دھرمی کے باعث یہ مسئلہ اب تک حل نہیں ہو سکا۔ نہتے کشمیری مجاہدین ہمیشہ آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لئے کوشاں رہے اور ان کی چوتھی نسل اب اس کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے۔

نوابزادہ لیاقت علی خان کی گھریلو زندگی

بیگم رعنا لیاقت علی خان نے ہمیشہ گھریلو معاملات اور اولاد کی اسلامی خطوط پر تعلیم و تربیت کی طرف توجہ دی۔ انہوں نے پاکستانی خواتین کی بہبود کےلئے اپوا (APWA) کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس نے ملک بھر میں فلاحی اور تعلیمی ادارے قائم کئے۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان سندھ کی گورنر بھی رہیں۔ قائد ملت کی سادہ اور قناعت پسند زندگی میں انہیں ہر قدم پر اپنے اہلِ خانہ کا تعاون حاصل رہا۔

قائد ملت کی شہادت کا معمہ

16اکتوبر 1951ءکو قائد ملت لیاقت علی خان کی راولپنڈی میں شہادت کا معمہ اب تک حل نہیں ہو سکا۔ سالہا سال ملک میں تحقیقات جاری ہیں لیکن بیرونی طاقتوں کے ملوث ہونے اور سازش کی پلاننگ کے باعث اصل محرکات اور ملوث ملزموں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔ قائد ملت لیاقت علی خانؒ کے علاوہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی 1967ءمیں پُراسرار موت، 1988ءمیں جنرل محمد ضیاءالحق کی شہادت اور پرویز مشرف دور میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت میں ملوث افراد اور ملزموں کو اب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا سکا۔

٭٭٭ 

پاکستان کے پہلے وزیراعظم اور تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما

 لیاقت علی خان کا مکاپاکستانی قوم کے اتحاد اور عزم کا مظہر ہے اّ اُ

  

مزید :

ایڈیشن 1 -