خواتین پاکستانی آبادی کا 49 فیصد صرف 20 فیصد کے ووٹ کا اندراج ہے ،بشریٰ جاوید
حیدرآباد(ڈسٹرکٹ رپورٹر)سینئر الیکشن آفیسر جامشورو بشریٰ جاوید نے کہا ہے کہ خواتین پاکستانی آبادی کا 49 فیصد حصہ ہیں اس میں سے صرف 20 فیصد خواتین کے ووٹ کا اندراج ہے اور دیہی خواتین کے اندراج کا تناسب اسے بھی کم ہے جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے۔وہ سوھنی دھرتی یوتھ کونسل اور PODA کے زیر اہتمام دیہی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں، بشریٰ جاوید نے کہا کہ آئین پاکستان اور ہمارے دین نے خواتین کو برابر کے حقوق دیئے ہیں، اپنے ووٹ کا صحیح استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے اور عورتوں کو ہر مرتبہ اپنا ووٹ ڈالنا چاہئے، الیکشن کمیشن خواتین کو ووٹ کے اندراج کے لئے بھرپور کوشش کررہا ہے۔کونسل کے چیئرمین مختیار احمد خان نے کہا کہ اگر ایک مرد تعلیم حاصل کرتا ہے تو وہ صرف ایک فرد کی تعلیم ہوتی ہے اگر خواتین تعلیم حاصل کرتی ہیں تو پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوجاتا ہے،تو اپنی بچیوں کو تعلیم دلوائیں تاکہ ان کا مستقبل بہتر ہوسکے،سوھنی دھرتی یوتھ کونسل جامشورو کی کوآرڈینیٹر جمیلہ چانڈیو نے کہا کہ دیہات میں خواتین کے لئے صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے کافی خواتین اموات کا شکار ہوجاتی ہیں، حکومت کو خواتین کے لئے میڈیکل سینٹر کے قیام پر کام کرنا ہو گا، کونسل کے صدر محمد رفیق راجپوت نے کہا کہ عورتوں کے ووٹ بڑی اہمیت کے حامل ہے،بعض علاقوں میں انہیں ووٹ کے حق سے محروم رکھنا جانا بھی سوالیہ نشان ہے،انہوں نے کہا کہ بہتر طبی سہولتیں بھی دیہی خواتین کا حق ہے جو انہیں ملنا چاہئے، قادر بخش چنہ نے کہا کہ دیہی علاقوں میں کم عمر کی شادیاں بھی لمحہ فکریہ ہیں جو بچیوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں یہ صرف تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہورہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس رسم کو بھی روکنا ہوگا، پہلے بچی کی تعلیم پھر شادی ہونی چاہئے جس سے ہم بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں، اس پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں عمل کو روکنا ہو گامسرت آرائیں نے کہا کہ سوھنی دھرتی یوتھ کونسل دیہی علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے اور ہم اس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں، محمد اکبر جونیئر اسسٹنٹ الیکشن کمیشن جامشورو نے کہا کہ ووٹ کے اندراج کے لئے شناختی کارڈ کا بنوانا ضروری ہے،جیسے ہی آپ کا شناختی کارڈ بنا آپ کا ووٹ خود ہی داخل ہو جائے گا، اس موقع پر بڑی تعداد میں دیہی خواتین کے ساتھ بچیوں نے بھی شرکت کی۔